اسلام آباد (جیوڈیسک) پرویز مشرف باہر جائیں گے یا نہیں ، ان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا یا نہیں ، اور کیا اس معاملے پر کوئی فیصلہ ہوچکا ہے یاابھی ہونا ہے، یہ وہ سوالات ہیں جو ہر ایک کے لب پر ہیں ،لیکن اسکا جواب کس کے پاس ہے ، کوئی نہیں جانتا پرویز مشرف باہر جائیں گے ، پرویز مشرف باہر نہیں جائیں گے۔ وہ باہر جائیں گے ۔وہ باہر نہیں جائیں گے۔
سابق صدر کے بیرون ملک جانے کامعاملہ پھول کی پتیوں کی طرح ہوا میں ہے، کوئی نہیں جانتا آخری فیصلہ کیا ہو گا ، مگر اندازے اور تجزیے بہر حال جاری ہیں ، خصوصی عدالت نے گذشتہ روز معاملہ کلیئر کردیاتھا کہ پرویز مشرف زیر حراست نہیں ، انہیں باہر جانے کے لیے حکومت سے پوچھنا ہے ، جس کے بعد پرویز مشرف نے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست کر دی ہے ، اسی درخواست پر آج وزارت داخلہ نے قانونی ماہرین سے مشورے بھی لیئے ہیں۔
تاہم قانونی ماہرین نے وزارت داخلہ کو یہی بتایا کہ پرویز مشرف کانام ای سی ایل سے نکالنا عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہو گا ،کیوں کہ ان کا نام سپریم کورٹ کے حکم پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا ، دوسری صورتحال اس وقت سنسنی خیز ہوگئی جب رات کے اندھیرے میں ایک پرائیویٹ جہاز نے اسلام آباد کے نور خان ایئر بیس پر لینڈ کیا ، شارجہ میں رجسٹرڈ اس جہاز کے اترتے ہی افواہیں آسمان کو چھونے لگیں ، لیکن بات کلیئر ہوتے ہی سارا معاملہ جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔ ادھر دبئی سے آئی خبریں بھی گرم ہیں کہ پرویز مشرف کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی اہلکار تعینات کردیئے گئے ہیں۔