مشرف پر آرٹیکل 6 کا اطلاق، قومی اسمبلی میں ارکان کا اختلاف رائے

Musharraf

Musharraf

اسلام آباد (جیوڈیسک) پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی، اس بارے میں چودھری نثار نے آگاہ کیا تو ایوان میں آرٹیکل 6 کے اطلاق پر بحث چھڑ گئی ، بعض ارکان نے رائے دی کہ کارروائی کرنی ہے تو تمام آمروں کے خلاف کی جائے وزیرداخلہ چودھری نثار نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ کمیٹی پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت سنگین جرائم کی تحقیقات کرے گی، کمیٹی میں ایف آئی اے کو دو ایڈیشنل ڈائریکٹر اور دو ڈائریکٹر شامل ہیں اور یہ کم سے کم وقت میں رپورٹ پیش کرے گی۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھاکہ آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کے بارے میں وزیراعظم نے ایوان کو اعتماد میں لیا،میں حکومت نے واضح موقف لیا ہے، یہ دہرا میعار نہیں، چودھری نثار کا یہ بھی کہنا تھاکہ ساڑھے 8 سال اقتدار کے مزے فوج نے نہیں، پرویز مشرف نے اٹھائے ہیں، معاملہ انیس سو 56 سے شروع کرنا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں۔ اس سے پہلے پیپلزپارٹی کے رکن مخدوم امین فہیم نے کہا کہ قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے، 12 اکتوبر 1999 کے ایکشن پر بھی کارروائی ہونی چاہیے۔

ایم کیوایم کے رکن فاروق ستار نے کہا کہ آرٹیکل 6 کا اطلاق ہو گا تو 23 مارچ 1956 سے ہو گا، آئین کا غلط اطلاق کیا جا رہا ہے۔ شیخ رشید بحث میں حصہ لیتے ہوئے بولے کہ فوج اس وقت پریشانی کا شکار ہے، فوج جتنی بھی کمزور ہو جائے وہ اپنے چیف کی سبکی برداشت نہیں کر سکتی۔ محمود خان اچکزئی نے رائے دی کہ ایوان میں فوج کی حمایت میں قرارداد لانی چاہیے، ہمیں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچے کے بجائے ایک دوسرے کی حمایت کرنی چاہیے۔