اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلائیں گے۔ اپوزیشن نے پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کی حمایت کر دی۔ اسلام آباد قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے دو مرتبہ پاکستان کا آئین توڑا۔ مشرف کے اقدامات غداری کے زمرے میں آتے ہیں۔ پرویز مشرف کو اپنے اعمال کا جواب دینا ہوگا۔ قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 جبکہ دوسری مرتبہ 3 نومبر 2007 کو پاکستان کا آئین توڑا۔
مشرف کے غیر آئینی اقدامات کو تسلیم کرنے کے لئے ہم پر دبائو ڈالا گیا لیکن ہم نے اسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا۔ 3 نومبر 2007 کے اقدامات پاکستان کے دستور سے غداری کے مترادف ہیں۔ پہلا موقع ہے کہ پارلیمنٹ نے آمر کے اقدامات کو تحفظ نہیں دیا۔ پرویز مشرف کا آئین کو معطل کرنا غداری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج اٹارنی جنرل کو عدالت میں پرویز مشرف کیس کے حوالے سے حکومت کا موقف پیش کرنا ہے۔
پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت آئین توڑنے کے خلاف کارروائی کی جائے۔ حکومت عدالتی فیصلوں پر عمل کرے گی. دوسری جانب اپوزیشن نے بھی سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کی حمایت کر دی ہے. تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے معاملہ پر حکومت کا سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ درست ہے قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ قیام پاکستان کے فوری بعد قائد اعظم داغ مفارقت دے گئے جبکہ 1956 میں ایک متفقہ آئین دیا گیا۔ مشرقی اور مغربی پاکستان میں بہت فاصلہ ہونے کے باوجود اہل سیاست نے تدبر سے کام لیا۔ 1956 کے آئین کے تحت انتخابات ہونے والے تھے کہ آمریت نے شب خون مار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مارشل لا، سول آمریت اور نیم جمہوریت رہی۔ اس کے باوجود جمہوری قوتوں نے ہمت نہ ہاری۔ اس ایوان میں جمہوریت کے چمکتے دمکتے چہرے موجود ہیں جن میں تمام سیاسی جماعتوں اور قومیتوں کے لوگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد اور خود مختار عدلیہ کی بحالی، بیلٹ باکس کا تقدس اور جمہوریت کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔ 2008 سے اسمبلیوں نے اپنی آئینی مدت پوری کی جبکہ 11 مئی کے بعد ایک نئی حکومت معرض وجود میں آئی۔ اب پرامن انتقال اقتدار کا عمل جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کے انبار، توانائی بحران، امن و امان کی بدترین صورتحال، معیشت کی زبوں حالی اور دہشت گردی سرفہرست ہیں۔ عوام ان مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ماضی کے فیصلوں اور آئین سے انحراف کے باعث مسائل نے جنم لیا اور عدالتی فیصلوں کا احترام نہیں کیا گیا۔ اب مشرف کیخلاف عدالتی ٹرائل ہو رہا ہے اور سابق ڈکٹیٹر نے ذاتی مفاد کی خاطر ایک آئینی حکومت کا تختہ 12 اکتوبر کو الٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کسی بحران کا شکار اس وقت نہیں تھا۔