اسلام آباد (جیوڈیسک) سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں کہا ہے کہ پرویز مشرف نے آئین معطل کیا تو وفاقی کابینہ اور اسمبلی نے اسکی توثیق کی، معاونین اور مددگار کا مشترکہ ٹرائیل نہ ہوا تو یہ آرٹیکل 25 کے متصادم ہے۔
اس کیس میں استغاثہ نے اصل ثبوت عدالت میں پیش ہی نہیں کئے۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی خصوصی عدالت اسلام آباد میں سماعت کر رہا ہے۔ سابق وزیراعظم شوکت عزیز سمیت دیگر سول اور عسکری حکام کے کیس میں شریک ملزمان بننے سے متعلق درخواست پر سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم کے دلائل جاری ہیں۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ایمرجنسی کے اقدام کی تائید اور حمایت کی، جو درحقیقت اس کی توثیق ہے۔
آئین شکنی اور بغاوت کا اقدام انفرادی طورپر نہیں کیا جا سکتا، اس اقدام میں ملوث تمام افراد کا مشترکا ٹرائیل ہونا چاہیے، توثیق کرنے کا مطلب خود جرم کرنے کے مترادف ہونا ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اگر قتل ہو جائے تو کیا اس کی حمایت کرنے والے کو بھی اتنی سزا دی جائے گی بیرسٹر فروغ نسیم نے جواب دیا کہ ہر جرم کی نوعیت مختلف ہوتی ہے،آئین شکنی اور بغاوت اکیلے نہیں کی جا سکتی۔
پرویز مشرف نے آئین معطل کیا تو وفاقی کابینہ اور اسمبلی نے اس کی توثیق کی،معاونین اور مددگار کا مشترکہ ٹرائیل نہ ہوا تو یہ آرٹیکل 25کے متصادم ہے، ایمر جنسی کے نفاذ کے حکم نامے پر جن افراد کا نام ہے انہیں عدالت میں بلایا جاتا ہے، اس کیس میں استغاثہ نے اصل ثبوت عدالت میں پیش ہی نہیں کئے۔ فروغ نسیم نے استدعا کی کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ ختم کیا جائے، کیس کی سماعت جاری ہے۔