مشرف کی روانگی اور پیپلز پارٹی کا احتجاج

Crime

Crime

تحریر: ملک نذیر اعوان۔ خوشاب
قارئین محترم سرکار دو عالم ،قلب سینہ نور مجسمۖ کی حدیث مبارکہ ہے پہلی قومیں اسی طرح تباہ ہوئی ہیں جب کوئی طاقتور آدمی جتنا بڑا جرم کرتا اسے معاف کر دیا جاتا اور کوئی معمولی آدمی جرم کرتا اسے سزا دی جاتی جس معاشرے میں جزا سزا کا تعین نہ ہو وہاں توازن برقرار نہیں رہتا اورآج جس طرح ہمارے ملک میں میرٹ کا کوئی نام نہیں ہے طاقتور کے لیے کھلی چھٹی ہے اس کے لیے کوئی قانون نہیں ہے اور غریب کو فوری قانون کے شکنجے میںڈالا جاتا ہے۔

جیسا کہ مشرف صاحب کی مثال ہمارے سامنے ہے ان پر کتنے سنگین کیس ہیں، اکبر بگٹی کے قتل کا کیس، لال مسجد کا آپریشن جس میں بیگناہ لوگ شہید ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ پرویز مشرف پر کئی سنگین الزامات ہیں۔ کیونکہ انہوں نے آئین توڑااور جمہوریت کو ری ڈیل کیا ججوں کی نظر بندی سمیت بہت زیادہ کیس ہیں لیکن ناظرین آج تک کوئی حکومت ان کاکچھ نہیں بگاڑ سکی مگر یہ بات قابل غور ہے کہ نواز شریف حکومت نے آرٹیکل (٦) لگایا ہے ان کے وزراء نے اپنے گلے پھاڑ دیے ہیں۔

Musharraf

Musharraf

مگر مشرف صاحب کو کیفر کردار تک نہ پہنچا سکے قارئین حقیقت یہ ہے کہ مشرف صاحب (ن لیگ حکومت ) کے لیے کانٹا تھے کئی بیرونی کام ان کی وجہ سے رکے ہوئے تھے۔یہ بات بھی درست ہے مشرف صاحب کو بیرون ملک بھیجوانے میں بیرونی قوتوں کا بھی ہاتھ ہے ناظرین بہت سے معاملات تو مدینہ منورہ کی مسجد نبوی شریف کی پہلی صف میں طے ہو گئے تھے۔لیکن قارئین محترم آجکل جو پیپلز پارٹی مشرف کے ایشو پر سیاست کر رہی ہے کہ یہ مک مکا ہے اورنواز شریف کی حکومت پر بہت زیادہ تنقید کر رہے ہیں۔پیپلز پارٹی کو بھی یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ مشرف صاحب کیسے باہر گئے ہیںیہ بھی شعور رکھتے ہیں۔

ناظرین سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے مشرف صاحب جب ریٹائر ہوئے گارڈ آف آنر کس نے دیا یہ الفاظ افسوس کے ساتھ لکھنے پڑتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے سنیئر پالی ٹیشن کائرہ صاحب یہ فرما رہے ہیںکہ مشرف صاحب کو گارڈ آف آنرایوان صدر نے دیا ہے جنا ب کائرہ صاحب سوال یہ ہے اس وقت کس کی حکومت تھی اس سے میں ضرور اتفاق کرتا ہوں جو اپوزیشن لیڈر سید خورشید صاحب فرما رہے ہیں۔کہ (نواز شریف)حکومت مشرف صاحب کو بیرون ملک بھیجوانے کاذمہ دار سپریم کورٹ کو ٹہرا رہی ہے۔کیونکہ سپریم کورٹ کے اٹارنی جنرل جب یہ فیصلہ سنا رہے تھے وہ مسکرا رہے تھے اور یہ بھی فرمارہے تھے کہ اب گیند حکومت کے ہاتھ میں ہے۔

Rana Sanaullah

Rana Sanaullah

مگر ناطرین حکومت کی بھی مجبوری تھی یہ بھی مشرف سے جان چھڑانا چاہتے تھے ابھی رانا ثناء اللہ ،چودھری نثار علی خان صاحب یہ فرما رہے ہیں کہ ہم انٹر پول کے ذریعے مشرف کولائیں گے اس میں کتنی صداقت ہے یہاں آنے والا وقت بتائے گا۔ لیکن جو آثار نظر آ رہے ہیں یہ تو بہت مشکل ہے۔مشرف صاحب بھی دوبئی سے فرما رہے تھے کہ میں کسی ڈیل کے ساتھ باہر نہ گیامیں واپسی پر تمام کیسوں کا فیس کروں گا۔لیکن ناظرین یہ بات بھی بڑا وزن رکھتی ہے مشرف صاحب ادھر رہتے ہوئے ایک کیس میں بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو ہم کس طرح یقین کریں کہ وہ واپس آئیں گے ۔قارئن ان تمام باتوں کا لب لباب یہ ہے کہ طاقتور کے لیے کوئی قانون نہیں ہے قانون صرف غریب اور کمزور کے لیے ہے۔ناظرین میرا سوال یہ ہے قانون سب کیلیے برابر ہے ہماری بد قسمتی یہ ہے ہمارے ملک میں صرف قانون کمزور کے لیے ہے۔

اگر ممتاز قادری شہید کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیااور بے گناہ ایسے لوگوں کوسزائیں دی گیئں اور عظیم لیڈر ذوالفقار علی بھٹو شہید کوبھی پھانسی کا پھندا جھولنا پڑامگر مشرف صاحب پراتنے سنگین کیس ہیں آج تک کوئی حکومت ان کا کچھ نہ کرسکی وہ آزاد پھر رہے ہیں۔ کبھی باہر چلے جاتے ہیں جدھر چائیں وہ رہیں ان کے لیے کوئی قانون نہیں ہے کیونکہ وہ طاقتور ہیں۔ اسلام میں سب امیر غریب برابر ہیں کاش ہمارے حکمرانوں کے اندر بھی حضرت عمر فاروق والی سوچ آ جاتی آپ فرماتے تھے کہ اگر دریائے فرات کے کنارے کوئی کتا بھی بھوکا اورپیاسا مر گیا اس کا بھی قیامت کے دن عمر جواب دہ ہو گا۔آخر میں دعا ہے کہ ملک پاکستان میں بھی اسلامی قانون نافذ ہو جائے تاکہ ہمارے معاشرے میں بھی امیراور غریب دونوں کو انصاف مل جائے۔آمین ۔۔۔۔۔۔اللہ ہم سب کا حامی ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر: ملک نذیر اعوان۔ خوشاب