کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پرویز مشرف کی اس بات میں سو فیصد صداقت ہے کہ پاکستان میں جتنی بھی ترقی ہوئی وہ سب فوجی ادوار میں ہوئی کیونکہ فوجی حکمرانوں کے پاس ڈنڈے کا زور ہوتا ہے اور انہیں نہ تو ترازو سے ڈر لگتا ہے اور نہ ہی وہ بلٹ کی موجودگی میں بیلٹ کو کچھ گردانتے ہیں لہٰذا ان کے سامنے کسی کو لب کشائی کی جرات ہوتی ہے نہ انہیں اتفاق رائے کی حاجت رہتی ہے۔
اسلئے جنگل کا بادشاہ انڈے دے یا بچے کے مصداق وہ جو چاہتے ہیں کر گزرتے ہیں ۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے چیئرمین امیر پٹی نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ فوجی حکمرانوں نے اختیارواقتدار کے حصول و طوالت کے غیر آئینی اقدام کے سوا قومی و ملکی مفادات کیخلاف کبھی کوئی اقدام نہیں کیا اور جمہوری سیاستدانوں کی طرح قومی خزانے کی لوٹ مار اور کرپشن کے ریکارڈ بنانے کی بجائے قومی ترقی کو اولیت و فوقیت دی مگر اس کے باجود کسی بھی غیر آئینی فوجی دور کو سنہری دور نہیں کہا جاسکتا۔
البتہ مشرف دور کی اقتصادی ترقی یقینا قابل تعریف تھی جس کی وجہ مقامی حکومتوں کا نظام تھا اور اگر ایم آر پی کے پیش کردہ فارمولے کے مطابق ڈویژنوں کی سطح پر مقامی خود مختاری نافذ کردی جائے تو تمام قومی مسائل کا حل بھی ممکن ہے اور اقتصادی ترقی و خوشحالی کے ساتھ پاکستان کو اس قدر مضبوط و مستحکم بھی بنایا جاسکتا ہے کہ بھارت جیسے ممالک پاکستان کو جنگ کی دھمکی دینے سے قبل ہزار بار سوچیں ضرور۔