مشرف نے ایمرجنسی لگانے سے پہلے مشورہ نہیں کیا تھا، خالد مقبول

Khalid Maqbool

Khalid Maqbool

لاہور (جیوڈیسک) مشرف کیس کے حوالے سے سابق گورنر پنجاب خالد مقبول کا ایف آئی اے کو لکھا گیا خط پہلی بار منظر عام پر لا رہا ہے۔

خالد مقبول نے تحقیقات کے دوران ایف آئی اے کو بیان دیا تھاکہ جنرل پرویز مشرف کا یہ موقف غلط ہے کہ 3 نومبر 2007ء کو ایمرجنسی وزیر اعظم گورنرز ، کور کمانڈرز اور مسلح افواج کے سربراہوں کی مشاورت سے نافذ کی گئی۔

سابق گورنر پنجاب خالد مقبول نے ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسر مقصود الحسن کو 2 نومبر 2013ء کو تحریری بیان دیا تھاجس میں ان کا کہنا تھا کہ 28 اکتوبر 2013ء کو ایف آئی اے نے انہیں جو خط لکھا اس میں 3 نومبر 2007ء کو ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے بطور سابق گورنر پنجاب میرا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے کہا گیا ہے۔

خالد مقبول نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی سمجھ کے مطابق ابھی تک جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے اپنا بیان ریکارڈ نہیں کرایا جب کہ یہ امر بھی اہم ہے کہ سپریم کورٹ سندھ ہائی کورٹ بنام وفاق پاکستان کیس میں واضح طور پر قرار دے چکی ہے کہ ایمرجنسی کانفاذ جنرل پرویز مشرف نے کیا۔

سابق گورنر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے حکم نامے میں لفظ- “میں جنرل پرویز مشرف ” استعمال کیا گیا ہے۔ خالد مقبول نے اس بیان میں درخواست بھی کی تھی کہ انہیں جنرل پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد اپنا بیان ریکارڈ کرانے کا موقع فراہم کیا جائے ، وہ اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔