اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد میں خبریں گرم ہیں کہ ایک جہاز نے نور خان ایئربیس پر لینڈ کیا ہے، کیا تاریخ ایک بار پھر خود کو دہرانے والی ہے؟ کیا ایک بار پھر کوئی کسی کو لینے آیا ہے؟ لیکن اپریل کی پہلی ہوگئی ہے، کہیں کوئی اپریل فول تو نہیں منارہا؟ سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پیر کو پرویز مشرف پر فردجرم عائد کی لیکن یہ بھی کہہ دیا کہ وہ اپنے علاج کے لیے کہیں بھی جاسکتے ہیں، اس کے بعد پرویز مشرف کے وکلا نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا جائے، اس کے چند گھنٹوں بعد ایک جہاز نے نورخان ایئربیس پر لینڈنگ کی۔
اطلاعات کے مطابق یہ جہاز ایک خلیجی ریاست سے آیا ہے اور اس میں آنے والوں نے ایک وفاقی وزیر سے ملاقات کی ہے، یہ ملاقاتیں کس سلسلے میں ہیں، اس بارے میں کوئی زبان کھولنے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب دبئی میں مشرف کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی اہل کاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔تاہم جیونیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک کے میزبان نے جب وزرا سے بات کی توانہوں نے مشرف کے پھر سے اڑ کر جانے کی خبروں کی تردید کی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مشرف اس طرح باہر نہیں جا سکتے یہ ٹمبکٹو نہیں،اسلامک ری پبلک آف پاکستان ہے۔
وزیر اطلاعات پرویز رشید نے بھی راتوں رات مشرف کو ملک سے باہر بھیجنے کی خبروں کی تردید کی اور کہاکہ فیصلہ صبح ہو سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کے دفاتر صبح کھلیں گے۔جس کے بعد ہی مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت سے متعلق کوئی فیصلہ ممکن ہے۔