اسلام آباد (جیوڈیسک) میڈیکل بورڈ نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ خصوصی عدالت میں پیش کر دی۔ خصوصی عدالت کی سماعت کے دوران آرمڈ فوسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) کے ڈاکٹروں پرمشتمل میڈیکل بورڈ کی سربمہر رپورٹ پیش کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی زندگی بچانے کیلئے فوری انجیوگرافی ضروری ہے مگر وہ پاکستان میں انجیوگرافی کرانے پر تیار نہیں، وہ انجیو گرافی بیرون ملک اپنی مرضی کے اسپتال سے کرانا چاہتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انجیو گرافی سے متعلق فوری فیصلہ کرنا انتہائی اہم ہے۔ جسٹس فیصل عرب پرکی سربراہی میں خصوصی عدالت کا تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل انور منصور ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ کسی بھی شخص کی میڈیکل رپورٹ پرائیویٹ ہوتی ہے، اسے خفیہ رکھا جائے۔
عدالت نے استغاثہ اور وکلا صفائی کو میڈیکل رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وکلا میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لیں، 20 منٹ بعد حکم سنایا جائے گا۔حکم دیا ہے۔ 16 جنوری کو جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے ملزم پرویز مشرف کی صحت سے متعلق استغاثہ اور وکلاء صفائی کے متضاد دلائل کے بعد حکم دیا تھا کہ اے ایف آئی سی کے سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے جس کی رپورٹ 24 جنوری کو پیش کی جائے۔
عدالت نے اپنے حکم میں ملزم پرویز مشرف کی صحت کے بارے میں تین سوالات کے جواب مانگے تھے۔ پہلا یہ کہ ملزم کی حالت کتنی نازک ہے جس کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے ؟دوسرا یہ کہ کیا ملزم کی کوئی ہارٹ سرجری ہوئی یا اب تجویز کی گئی ہے؟ تیسرا سوال یہ تھا کہ ملزم کو کتنے عرصہ تک اسپتال میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
استغاثہ کے سربراہ اکرم شیخ نے دلائل میں مطالبہ کیا تھا کہ جب تک ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوتا، اس کے وکلاء کو شنوائی کا حق نہ دیا جائے اور ملزم کی حراست کو ریگولیٹ کیا جائے، عدالت نے اس پر کہا تھا کہ اس حوالے سے فیصلہ میڈیکل رپورٹ کے جائزے کے بعد دیا جائے گا۔