تحریر : سلیمان راں مشرف آج پھر پاکستان کی ضرورت ہے اور جب پاکستان کو کسی آنے والے برسر اقتدار طبقہ سے کسی انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کی توقع نہ رہے تو عوام ماضی کے اُس مسیحا کی طرف دیکھتے ہیں جس نے کم از کم عوام کو مرنے کا حق تو ایک اچھے طریقہ سے دیا اب لوگوں کی وہ ساری اُمیدیں خاک میں مل چکی ہیں جن کی توقع اُنہوں نے 11 مئی 2013 کے الیکشن سے قبل کی تھی۔
تین ماہ میں بجلی کا بحران ختم کرنے کی جو نوید موجودہ شریف بھائیوں نے سنائی اُس نوید کی راکھ پر عام آدمی کاکاروبار زندگی تباہ ہوکر رہ گیا ہے عمران خان کے جلسوں میں مخلوق کی تعداد دیکھ کر لگتاہے کہ عوام نے جھوٹ اور دھوکے کی بنیاد پر الیکشن جیتنے والوں کو مسترد کر دیا ہے خود کشیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبتا جارہا ہے دونوں بھائی اقتدار میں محض اس لیئے آئے کہ لوٹ مار کرنے کا پروانہ مل سکے لیکن یہ پروانہ عوام نے نہیں دیا۔
دھاندلی کی بنیاد پر سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے اپنے اُس احسان کا بدلہ اُتارا جو ایک تحریک بحالی کی شکل میں ن لیگ نے کیا تھا اب اگر یہ سچے ہیں تو اُن چار حلقوں میں ووٹوں کی گنتی کرا لیں جہاں پتہ چل جائے گا کہ بھائیوں نے کتنا عوام کا اعتماد حاصل کیا مشرف نے 12اکتوبر 1999کو جو کچھ کیا وہ قانون کے مطابق تھا مشرف نے در اصل اُس نظام کی بساط لپیٹی جو بڑے لوگوں کو تو لوٹ مار کا موقع فراہم کرتا ہے اور کمزور روں کو جینے سے بھی محروم کر دیتا ہے۔
Democracy
آج میاں برادارن کی جمہوریت یہی ہے لاہور میں جو کچھ ہوا یہ سول آمریت کی بدترین مثال ہے بے گناہ شہریوں پر گولیاں برسائی گئیں اور بے موت مار دیا گیا اب چھوٹے میاں صاحب عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اُسے بے وقوف بنانے میں لگے ہوئے ہیں لال مسجد کے آپریشن میں مشرف نے تمام سیاسی جماعتوں حتیٰ کہ میڈیا تک کو اعتماد میں لیا تھا لیکن صرف بیریئر نہ ہٹانے کے معاملے پر خون کی ہولی کھیلی گئی۔
جبکہ عدالت ان بیریئرز کی اجازت دے چکی تھی شہباز شریف کہتا ہے کہ میں نے کمیشن تشکیل دے دیا ہے کونسا کمیشن جو تم نے خود ہی تشکیل دیا ہے وہ تمہارے خلاف کیا فیصلہ صادر کرے گا ؟ اس قتل عام پر سپریم کورٹ کیوں خاموش ہے ؟آج اُسے سوموٹو یاد نہیں آج قوم کو مشرف اسی لیئے یاد آرہا ہے کہ اُس نے قوم کو انسانیت کا قتل عام کرنے والی بد ترین جمہوریت سے نجات دلائی تھی اُس نے سول آمریت کے مظالم سے عوام کی جان چھڑائی تھی اور اب پھر وہی سول آمریت کے مظالم کی چکی میں عوام پس رہے ہیں ان لوگوں نے جلاوطنی سے بھی سبق نہیں سیکھا مگر اب حالات جس طرف بڑھ رہے ہیں اُس طرف سول آمریت کے بچنے کے دور دور تک امکانات نہیں مشرف نے اپنے دور حکومت میں پٹرول کی قیمتوں کو کنٹرول کیا لوگوں کے پاس پیسہ عام تھا۔
موجودہ حکومت نے ڈالر کی قیمت کم کرکے بھی عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا پاکستان میں سڑکوں کا جو جال مشرف نے بچھایا تھا اُس طرح شاید آنے والے وقتوں میں بھی کوئی حکمران کام نہ کر سکے مہنگائی عروج پر ہے اور اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے کوئی غریب آدمی اپنی جائز بنیادی ضرورت پوری نہیں کر سکتا انڈیا سے منگوائے گئے آلو کے دام اتنے بڑھ گئے ہیں کہ حکمرانوں نے اس کی درآمد میں کروڑون ڈالر کمائے ہیں ایسے میں ہرشخص کیوں نہ مشرف کے گن گائے اور اُسے اچھا کہے۔