اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی سولہ جنوری کی سماعت میں فردِ جرم سے بچنے کی ممکنہ کوشش کو ناکام بنانے کے ایک اقدام کے طور پر خصوصی عدالت نے جمعہ دس جنوری کو غداری کے مقدمے میں ان کی طلبی کو معطل کرنے کی درخواست کو خارج کر دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی عدالت نے واضح کیا کہ ”یہ عدالت سوائے دفتری غلطیوں کو درست کرنے کے، اپنے احکامات پر نظرثانی کرنے، پلٹنے، تبدیل کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔“
اس عدالت نے جنرل مشرف کو سولہ جنوری کی سماعت میں طلب کیا ہے، تاکہ غداری کی چارج شیٹ ان کے حوالے کی جاسکے۔
عدالت نے وکیل صفائی کے اس مؤقف کو بھی مسترد کر دیا کہ کرمنل پروسیجر کوڈ غداری کے مقدمے پر لاگو نہیں ہوسکتا ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ کرمنل پروسیجر کوڈ خصوصی قوانین میں بہ نسبت زیادہ مؤثر ہے، چنانچہ اس فوری معاملے میں اس کا اطلاق کیا جاسکتا ہے۔