اسلام آباد(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے مشرف پرغداری کا مقدمہ چلانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ سیکریٹری داخلہ بتائیں کہ سینیٹ کی قرارداد کے بعد کیا اقدامات کیے گئے، عدالت نے اپنے حکم نامہ میں مزید کہاہے کہغداری مقدمے کی سماعت کے لیے لارجر بنچ کی درخواست چیف جسٹس کو بھجوائی جائے،چیف جسٹس لارجربنچ سے متعلق فیصلہ کریں گے۔
اِس سے قبل سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ وفاق بتائے مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانا ہے یا نہیں؟ اٹارنی جنرل نے ایک ہفتے کی مہلت مانگی، جسے سپریم کورٹ نے رد کردیا۔ سپریم کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ چلانے کیلئے درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔
درخواستوں کی سماعت دو رکنی بنچ کررہا ہے۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے وفا ق کاجواب جمع کرانے کے لئے ایک ہفتہ کی مہلت مانگی اور کہا کہ موجودہ حکومت نگران سیٹ اپ کا حصہ اور اس کا محدود مینڈیٹ آزاد اور شفاف انتخابات کرانا ہے، دیکھنا ہوگا کہ کیا ایسی کاروائی سے نگران حکومت کی غیر جانبداری متاثر تو نہیں ہوگی ، اس پر جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی احکامات کو ا ہمیت نہیں دی جاتی ۔
نگران حکومت کو کیس سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم سنجیدگی سے لینا چاہیے تھا۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ بادی النظر میں فیڈریشن کی ذمہ داری ہے کہ اس کیس میں مقدمہ درج کرائے ، احمد رضا قصوری نے کہا کہ مشرف کا ساتھ دینے والوں میں ججز بھی شامل ہیں ، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہم حاضر ہیں ، وفاق چاہتا ہے تو کارروائی کرے۔