لندن (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا معاملہ 3 نومبر 2007 کی بجائے 12 اکتوبر 1999 سے دیکھے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سیاسی دانشوروں اور آئینی ماہریں کے سامنے غور و فکر کیلئے 9 سوال پیش کردیے۔
الطاف حسین کا کہنا ہے کہ ان سوالوں پر وہ ماہرین کی طرف سے جواب کے منتظر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حلف اٹھانے والے ججز نے نے آئین کی کس شق کے تحت 12 اکتوبر 1999 کا اقدام درست اور جائز قرار دیا؟ کس آئین کے تحت جنرل مشرف کی فوجی حکومت کو تین سال کام کرنے کی اجازت دی گئی؟۔
انہوں نے سوال کیا کہ کس آئین اور قانون کے تحت فوجی حکومت کو آئین میں ترامیم کا اختیار دیا گیا؟ 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی کو خلاف آئین قرار دینے والے 12 اکتوبر کے اقدام کو کس طرح قابل معافی قرار دے رہے ہیں؟
ماضی میں مارشل لا لگانے والے جرنیلوں میں سے تو کسی کو ایک سیکنڈ کے لیے بھی قید نہیں رکھا گیا، کس آئین و قانون کے تحت صرف پرویز مشرف کو ایمرجنسی کے نفاذ کا تنہا ذمہ دار قرار دے کر قید کیا گیا؟، ایمرجنسی کے اقدام میں شریک جرنیلوں اور اس اقدام کو جائز قرار دینے والوں کو آئین کی کس شق کے تحت کیسز بھگتنے سے آزاد قرار دیا گیا ہے؟۔