پنسلوانیا: کھمبیاں یا مشروم کے متعلق گزشتہ دنوں اچھی خبر یہ تھی کہ یہ دماغ کو تندرست رکھتے ہیں اور اب انکشاف ہوا ہے کہ ان کا باقاعدہ استعمال سرطان کی کئی اقسام کے حملے سے بچا جا سکتا ہے۔
اسی لیے ماہرین سلاد اور دیگر کھانوں میں مشروم کی بہتات پرزور دے رہے ہیں کیونکہ اس سے کینسر کے خطرات 45 فیصد تک کم ہوسکتے ہیں۔ یہ تحقیق پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کی ہے جو 16 مارچ کو ’ایڈوانسس ان نیوٹریشن‘ کے جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
اس کے لیے 1966 سے 2020 تک کینسر پر شائع ہونے والی 17 اہم تحقیقات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں 19500 مریضوں کا ڈیٹا شامل ہے۔ ماہرین نے کینسر اور مشروم خوری کے درمیان تعلق کو دریافت کرنے کی کوشش کی ہے۔ مشروم وٹامن، غذائی اجزا اور کئی اقسام کے اینٹٰی آکسیڈنٹس پائے جاتےہیں اور یہ سب ملکر کینسر کو روکتے ہیں۔ سفید بٹن والے، کریمینی اور پورٹابیلو مشروم میں ایک مفید امائنو ایسڈ ’ایرگوتھائیونائن‘ بھرپور ہوتا ہے۔
اب جن افراد نے ان تین اقسام کے مشروم کھائے ان میں کینسر کا خطرہ بہت کم تھا۔ ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ روزانہ 18 گرام مشروم کھائے جائیں جو ایک چوتھائی کپ کے برابر ہوتے ہیں۔ ان میں سرطان سے بچانے والا جادوئی عنصر ’ایرگوتھائیونائن‘ ہی ہے۔
پنسلوانیہ اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ جان رچی کہتے ہیں کہ اس ضمن میں ہم مزید تحقیقات کریں گے کہ آخر ’ایرگوتھائیونائن‘ کس طرح کینسر سے بتاتا ہے لیکن یہ بات طے ہوچکی ہے کہ مشروم سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں اسے کھانے والوں میں کینسر کا خطرہ 40 سے 45 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔