تحریر۔ ایم ابوبکر بلوچ رمضان المبارک اسلامی تقویم کا نواں ماہ ہے ۔رمضان کا مہینہ بہت مبارک اور باعظمت ہے قرآن پاک میں ارشاد ربانی ہے کہ ،، رمضان کے مہینے میں قرآن پاک نازل کیا گیا،، (البقرہ 185) اس مہینہ میں پروردگار نے اپنے بندوں کو یہ وعدہ دیا ہے کہ وہ ان کی دعا کو قبول کرے گایہی وہ مہینہ ہے جس میں انسان دنیا و آخرت کی کامیابیاں حاصل کر سکتاہے اس ماہ میں شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے اور مومن کا رزق بڑھا دیا جاتاہے ۔قرآن کریم میںارشاد ہے کہ،، اس مہینے میں ایک رات لیلتہ القدر ایسی آتی ہے جو ہزارراتوں سے افضل و بہتر ہے،، (القدر3)اسی مبارک ماہ میں امت مسلمہ پہ روزے فرض کئے گئے ہیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے،، اے ایمان والو!تم پہ روزے فرض کر دئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پہ فرض کئے گئے تھے
تاکہ تم متقی ہو جائو(البقرہ (183 نبی اکرم ۖکا پاک ارشاد ہے کہ،، رسوا ہوا وہ شخص جس کے مقدر میں رمضان کا مہینہ آیا اور اس نے عبادت کرکے اللہ سے اپنے گناہوں کو معاف نہ کروا لیا۔سال کے گیارہ مہینے ہم ہر وقت کھاتے پیتے ہیں لیکن رمضان المبار ک کے مخصوص اوقات میں روزہ کا حکم دیا گیا ہمیں حلال و پاک چیزوں سے اجتناب کرتے ہوئے بھوک ،پیاس کی شدت کو برداشت کرنے اور اس دوران ہر قسم کی لہوولعب،فسق و فجور،اللہ اوراللہ کے رسول کی نافرمانیوں سے بچنے کی تلقین کی گئی اور انہی امور کو روزہ کی مقبولیت کا معیار قرار دیا۔علماء کرام نے تقویٰ کی بنیاد تین چیزوں کو قرار دیا۔١، اطاعت الہیٰ ٢، گناہوں سے اجتناب ٣، ترک دنیا۔ نبی اکرم ۖ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ تمھارے لئے تقویٰ ضروری ہے اس لئے کہ ہر عمل کا سرمایہ یہی ہے ۔
Allah
رمضان المبارک میں انسان مختلف ریاضتیں ،عبادتیں کرکے اس طرح اللہ کریم کو راضی کر لیتا ہے کہ وہ گناہوں سے پاک ہو کر اپنے رب کی رضا حاصل کرتے ہوئے جنت کا حقدار ٹھہر جاتا ہے گویا رمضان المقدس بندہء مومن کیلئے ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔رمضان المبار ک کی اہمیت کا اندازا اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ماہ مبارک میں انفاق فی سبیل اللہ کا جذبہ بڑھ جاتا ہے ۔حدیث مبارکہ ہے کہ ،، رمضان المبارک میں ایک نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کی ادائیگی ستر فرضوں کے برابر ہے ( بیہیقی)۔ آنحضرت ۖ نے ایک دوسری روایت میں ارشاد فرمایا ،، جنت چار لوگوں کی مشتاق ہے،، ١، کسی بھوکے کو کھانا کھلانے والے٢، اپنی زبان کی حفاظت کرنے والے ٣، قرآن کی تلاوت کرنے والے ٤، رمضان کے روزے رکھنے والے سالانہ بجٹ ہر ملک میں پیش کیا جاتا ہے جس کا مقصد آنے والے ایک سال کی آمدن ،خرچ کو اس احسنانداز میں پیش کرنا ہوتا ہے کہ آمدنی اور خرچ میں توازن رہے ،بجٹ کا اصل مقصد اپنی عوام کو سہولیات دینا ہے تاکہ عام لوگوں کی زندگی آسان ہو ۔وطن عزیز میں پیش کیا جانے والا حالیہ بجٹ حکمرانوں کی نااہلی ، ناانصافی کی بدترین مثال ہے تما م حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں سوائے ذلت کے کچھ ہاتھ نہیں آیا۔بجٹ کے اثرات مہنگائی پر مرتب ہوئے ہیں جبکہ اچانک مہنگائی بڑھنے سے غریب عوام کیلئے رمضان میں مشکلات پیدا ہوئی ہیں ۔
رمضان المبارک ہر سال پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے رحمتیں ،برکتیں لے کر آتا ہے کیونکہ یہ ماہ مقدس نیکیاں ،کامیابیاں اور دونوں جہاں کی خوشیاں سمیٹنے کا سیزن ہے لیکن افسوس صد افسوس پاکستان میں ہر سال رمضان المبارک مہنگائی ،لوڈ شیڈنگ ،بدتمیزی ،بے برکتی اور محرومی لے کر آتا ہے ہمارے ملک میں بدقسمتی سے رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ رمضان ٹرانسمیشن آتی ہے جس میں شوبز ،ڈراموں سے تعلق رکھنے والے دنیا کے دھتکارے ہوئے لوگ وطن عزیز کے مسلمانوں کو دین سکھاتے ہیں ۔انتہائی افسوس کی بات ہے پاکستان میں اس ماہ مقدس میں مہنگائی ،ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ ،جھوٹ ،بنددیانتی عروج پہ ہوتی ہے عام دنوں کی نسبت مہنگائی دوگنی ہو جاتی ہے لوٹ مار میں اضافہ ہوجاتا ہے موسمی پھل،سبزیاں غریب لوگوں کی پہنچ سے دور ہو جاتے ہیں ،لوڈ شیڈنگ کا جن بے قابو ہو جاتا ہے ۔
Muslims
رمضان المبارک میں ترقی یافتہ ممالک میں مسلمانوں کو ریلیف دیا جاتا ہے انفرادی ،اجتماعی دونوں سطح پہ مکمل تعاون کیا جاتا ہے ۔ عرصہ ڈیڑھ سال سے راقم متحدہ عرب امارات میں مقیم ہے یہ دوسرا رمضان المبار ک امارت میں نصیب ہوا ہے ۔رمضان المبار ک کی آمد سے قبل ہی عرب امارات کی آٹھوں ریاستوں میںحکومت کی جانب سے جگہ جگہ افطار کیمپ لگائے جاتے ہیں ان دستر خوانوں میں دنیا کی ہر نعمت روزہ داروں کیلئے پیش کی جاتی ہے عام دنوں میں مسلمان جس کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی تمام سپر مارکیٹوں میں پھل ،سبزیوں کے ریٹس میں نمایاں کمی کی جاتی ہے تمام ہوٹلز صبح سحری کے بعدسے لے کر شام وقت افطار سے پہلے تک بند رہتے ہیں پوری دنیا کے مسلم ،غیرمسلم یکساں رمضان المبارک کا احترام کرتے اور ماہ مقدس کی برکات سے مستفید ہوتے ہیں اس کا اندازہ ان دو باتوں سے لگایا جاسکتا ہے ۔
سب سے پہلے یہ کہ متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ اہمیت پاکستانی سبزی،پھلوں کی ہے اور ان کے ریٹس سب سے زیادہ ہوتے ہیں رمضان المبارک سے پہلے پاکستانی تربوز 3درہم /فی کلو،آم 9درہم /فی کلوجبکہ رمضان المبارک کے بعد تربوز 2.50/فی کلو،آم 7درہم فی کلو ،اسی طرح پاکستانی کریلہ 10درہم سے 8 درہم فی کلو کی کمی سے فروخت ہو رہا ہے۔دوسرا یہ کہ گزشتہ روز راقم کی ایک ہندو سے ملاقات ہوئی تو اس سے سوال کیاکہ سنائو آجکل کیسے گزارا ہو رہا ہے جس پر ہندو نے جواب دیا کہ بھائی پورے سال میں محض رمضان کا مہینہ ہمارا بہت اچھا گزرتا ہے ،جس پر پوچھا کہ وہ کیسے؟؟؟کہنے لگا سارا رمضان ہم اپنا کھانا نہیں بناتے ،سحروافطار کے اوقات میں فری کا کھانا ملتا ہے اور جو پھل ،سبزیاں ہم مہنگائی کی وجہ سے پورا سال نہیں کھا سکتے وہ اس ماہ میں کھاتے ہیں اس طرح ماہانہ کھانے پینے کی مد میں ہونے والا خرچہ بچت میں شمار ہوتا ہے ۔
ہمیں کھلے دل سے یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ یہی ہے حقیقی دین اسلام جسکا اللہ کے رسول نے عملی نمونہ پیش کیا تھا خدا کی قسم ایسے لوگ کبھی ناکام ونامراد نہیں ہوسکتے بشرطیکہ اگر انہوں نے یہ فراخدلی ہمیشہ زندہ رکھی کیونکہ اللہ پاک نے رمضان المبارک میں ایک خرچ کرنے پہ ستر گنا کا وعدہ کیا ہے ۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں اللہ پاک دائمی خوشیوں سے نوازے تو ہمیں بحثیت مسلم پاکستانی اپنی اس گھٹیا نیچر کو بدلنا ہو گا کہ ہمارے وطن عزیز میں اللہ پاک کی ہر نعمت ہے لیکن اس کے باوجود ہم نے جھوٹ،فراڈ،دھوکہ دہی اور بددیانتی کو اپنا معیار بنا رکھا ہے ۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین (بے حد ذاتی مصروفیت کے باعث کچھ عرصہ غیر حاضر رہا،سوری )