کولمبو (جیوڈیسک) سری لنکا میں مسلم آبادی کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں ایک شخص کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب کولمبو حکومت نے ملک بھر میں غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذر دیا ہے۔
حکومتی وزیر رؤف حکیم کے مطابق مسلم مخالف فسادات میں ایک مسلمان ہلاک ہو گیا ہے جبکہ مسلمانوں کی املاک کو بھی نذر آتش کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ رؤف حکیم کا کا تعلق مسلم کانگریس نامی سیاسی جماعت سے ہے۔ یہ سیاسی پارٹی حکومتی اتحاد میں شامل ہے۔ حکیم کے مطابق مشتعل افراد نے پیر تیرہ مئی کو ایک پینتالیس سالہ مسلمان کو شمال مغربی صوبے (این ڈبلیو پی) کے پوٹالام نامی علاقے میں ہلاک کیا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس کے علاوہ مسلمانوں کی درجنوں دوکانوں کو بھی تباہ کر دیا گیا جبکہ کئی مساجد کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان حملوں میں مسیحی کمیونٹی اور سری لنکن کی اکثریتی سنہالی آبادی کے افراد شامل تھے۔ کولمبو حمکومت نے شمال مغربی صوبے (این ڈبلیو پی) میں کرفیو کا نفاذ کر ر کھا ہے۔
پولیس کے ایک ترجمان روان گوناسیکرا کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’تشدد پر قابو پانے کے لیے سکیورٹی فورسز پولیس کا ساتھ تعاون کر رہی ہیں۔ کئی مقامات پر ہجوم کو مساجد پر حملوں سے روکنے کے لیے ہوائی فائرنگ کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔‘‘
ایک حکومتی اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ پوٹالام کے قریبی علاقے گمپاہا میں مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان کے ریستوران اور ایک مسلمان شخص کی فیکڑی کو کافی زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ پیر کی رات قوم سے خطاب کرتے ہوئے سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرم سنگھے نے ملک بھر میں نامعلوم گروپوں کی جانب سے نسلی تشدد کے منظم پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔
وزیراعظم کا خطاب کے دوران کہنا تھا، ’’شمال مغربی صوبے کے متعدد مقامات پر ان گروپوں نے مسائل پیدا کیے اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس اور سکیورٹی اداروں نے صورتحال پر قابو پا لیا ہے لیکن یہ (نامعلوم) گروپ ابھی تک مسائل پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ قوم سے خطاب کرتے ہوئے ملکی وزیراعظم نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے گروہوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ گزشتہ روز سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات کے بعد سوشل میڈیا پر پابندی لگاتے ہوئے عام صارفین کی فیس بک اور واٹس ایپ تک رسائی معطل کر دی گئی تھی۔
سر لنکا میں 21 اپریل کو تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر عسکریت پسند جہادیوں کی طرف سے کیے جانے والے سلسلہ وار خود کش بم حملوں میں 258 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس دہشت گردی کے بعد سے اب تک اس ملک میں حالات کشیدہ ہیں اور ماضی کے مقابلے میں بہت کچھ تبدیل ہو چکا ہے۔
سری لنکا میں مسلمانوں کی ایک مرکزی تنظیم آل سیلون جمیعت العلماء (اے سی جے یو) نے کہا ہے کہ ایسٹر سنڈے کے دن مقامی مسلم عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے جانے والے خود کش بم حملوں کے بعد سے ملک میں عام مسلمانوں کو شبے کی نظر سے دیکھنے کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے۔
اس تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ’’ہم مقامی مسلم آبادی کے تمام ارکان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ محتاط رہتے ہوئے صبر کا مظاہرہ کریں اور سوشل میڈیا پر کسی بھی طرح کے غیر ضروری پیغامات پوسٹ کرنے سے احتراز کریں۔‘‘