اسلام آباد: مسلم ممالک یمن جنگ میں فریق بننے کی بجائے مسلمانوں کے داخلی مسائل حل کرنے میں کردار ادا کریں،غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش امت آج ایک غریب اسلامی ملک یمن پر جارحیت کوعین شرعی قرار دے رہی ہے،ہمیں یہ دہرا معیار ختم کرنا ہوگا،مصر میں برسوں بعد وجود میں آنے والی جمہوری حکومت کو گرا کر اسلامی تحریک اخوان المسلمون کے بے گناہ رہنماوُں کو پابند سلاسل کر کے مصری عوام پر ڈکٹیٹر السیسی کو مسلط کرنے میں سعودی عرب کا ہی کردار ہے۔
آل سعود اسلامی تحریکوں سے خوفزدہ ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلمان ملکوں کی جنگوں میں فریق بن کر اپنی حیثیت کو متنازعہ بنانے کے بجائے مسلم امہ میں اتحاد کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرے،افواج پاکستان ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں جس کو متنازعہ بنانے کی سازش ہو رہی ہے
ہمیں اپنے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،ان مشکل حالات میں مشرق وسطیٰ کی پراکسی وار کو پاکستان امپورٹ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے،ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے یمن پر حملہ کیا ہے ،ہمیں حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئیے، کیا یمن میں قتل ہونے والے بچے، عورتیں، بوڑھے ،جوان کلمہ گو مسلمان نہیں؟
کیا اس حملے سے پہلے سعودی حکمرانوں نے یمنی عوام کے ساتھ مزاکرات کیے؟اسرائیل اور امریکہ ان حملوں کی تائید کررہے ہیں،دراصل خطے میں اسرائیلی مفادات کا تحفظ کیا جارہا ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں اور اسلامی تحریکوں کو چاہیئے کہ اس ظلم کو بند کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔