اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے پر ترکی کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اوآئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ نیوزی لینڈ مغرب میں د ر آنے والی اسلامو فوبیا لہر کا غماز ہے، اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مغرب میں مقبول سیاست میں مسلمان مخالف جذبات کا ابھرنا خطرناک رجحان ہے ۔ یہ واقعہ مسلمانوں کےساتھ دانستہ برتےجانےوالے تعصب کی معراج ہے ۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم سب دکھ کی کیفیت میں یہاں اکھٹے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 50معصوم انسان شہیدہوئے،9شہداکاتعلق پاکستان سے ہے،پاکستان کےبہادرثپوت ندیم رشیدنےکئی انسانوں کی جان بچائی،نعیم رشیدشہیدکی بہادری پرحکومت نےاعلیٰ سول اعزازعطاکرنے کا اعلان کیا ہے۔دیگرپاکستانیوں نےبھی اسی سانحےمیں جام شہادت نوش کیا، یہ تمام افراداپنی برادری میں عزت ووقارکی علامت تھے۔
شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ یہ دلخراش سانحہ دنیابھرمیں کروڑوں انسانوں کےلئےرنج والم کاباعث بنا،نیوزی لینڈحکومت،شہداکےاہلخانہ سےدلی تعزیت اور ہمدردی کرتےہیں۔سانحےاورشہادتوں کابہت دکھ ہے،زخمیوں کی صحت یابی کیلئےدعاگوہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نیوزی لینڈاوران کی حکومت کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں،متاثرین کی جس طرح انہوں نےمددکی وہ ان کی مثالی قیادت کی نشانی ہے۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہم اس دہشت گردی کا سامنا کرچکےہیں لہذا پاکستان اس دکھ اورکرب سےواقف ہے،نیوزی لینڈسےاظہاریکجہتی اور سوگ کےلئےپاکستانی پرچم سرنگوں رہا۔
سانحے پر مزید گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈسانحےپرعالمی رائےبنی،سانحہ خطرناک رجحانات کاپتہ دیتاہے۔مغربی معاشرےکی سیاست میں مسلمان مخالف جذبات خطرناک رجحان ہے،احترام اوربرداشت کےکلچرکی جگہ تعصب اور لوگوں کو نکال باہرکرنےکابیانیہ جگہ لےرہاہے۔مغرب میں بعض حلقوں کی جانب سےلوگوں کی آمدروکنےکی پالیسیوں پرعمل منفی رجحان ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ کرائسٹ چرچ سانحہ ،ایک جنونی سے سرزد ہونے والا ایک محض ایک واقعہ نہیں،یہ مغرب میں در آنے والی اسلاموفوبیا کی لہر کا غماض ہے۔دہشت گردنےمتنوع اور کثیرالقومی معاشرہ کی اقدار پر حملہ کیا ہے اور اس پر گولیاں برسائی ہیں،یہ نسلی بالادستی کی ناقابل قبول اور قابل مذمت سوچ پر مبنی معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ واقعہ ایک دم پیش نہیں آیا بلکہ یہ واقعہ سالہا سال سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دانستہ برتے جانے والے تعصب کی معراج ہے۔افسوس ہے کہ مرکزی میڈیا نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ کرائسٹ چرچ واقعہ مرض نہیں بلکہ اس کی محض ایک علامت ہے،یہ زیادہ خطرناک اور سرایت کرجانے والے موذی مرض کی موجودگی کی جھلک ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم مغرب میں دیکھ رہے ہیں کہ آج بڑے پیمانے پر اس کی تبلیغ کی جارہی ہے،دائیں بازو کی جماعتیں مسلمانوں کو نکال باہر کرنے کا منشور دے رہی ہیں۔نقل مکانی کرنے والی آبادی کے راستے میں دیواریں اوررکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔پردے پرپابندیاں اور اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیاجارہا ہے اور اسلامی مقامات اور علامات پر حملے ہورہے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے۔دانستہ توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔مسلمان جہاں اقلیت میں ہیں، انہیں خاص طورپر منفی انداز سے پیش کیاجارہا ہے اوران کے خلاف نسلی تعصب کو ہوا دی جارہی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ مسلمانوں کو سفید فام اکثریت پر بوجھ قرار دے کر نسلی تعصب کو ابھارا جارہا ہے، اور یہ رجحان مغرب تک ہی محدود نہیں رہا۔پاکستان کا مشرقی ہمسایہ بزعم خود جمہوریت اور سیکولرازم کا دعویدار ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔بھارت میں بی جے پی مسلمانوں کے خلاف تعصب رکھتی ہے، سماجی، سیاسی اور معاشی امتیاز برتا جارہا ہے،ہندتوا بریگیڈ کے ہاتھوں مسلمانوں کی توہین کی جاتی ہے اور تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے،گائے کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں کو قتل کیاجاتا ہے، زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے۔
شاہ محمودقریشی نے کہا کہ سکھوں، مسیحیوں اور دلت اقلیتوں کو جبروتشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے،مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت ہلاکتیں ہورہی ہیں،شاہ محمودقریشی احتجاج کرنے والوں پر پیلٹ گن کا استعمال معمول بن چکا ہے۔ریاست شہریوں کو قتل کررہی ہے اور جنسی تشدد کا حربہ ریاستی دہشت گردی کی پالیسی کے طورپر استعمال کیاجارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس میں بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث مرکزی ملزمان کو بھارتی عدالت نے رہا کردیا۔یہ افراد 68 افراد کے قتل میں ملوث تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی اور 44پاکستانی بھی ان میں شامل تھے۔اقوام متحدہ کے پاس کوئی نظام نہیں جو ہندتوا کی سوچ اور سفید فام متعصبانہ برتری سے لاحق دہشت گردی کرنے والوں کو کالعدم قرار دے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کے شہداءاس مسئلے کی وجہ سے نشانہ بنے ہیں،یہ پہلی بار نہیں ہوا، نہ ہی آخری واقعہ ہے۔ہمیں گہرائی سے اس مسئلے پر غور کرنا ہوگا اور اصلاح احوال کی کوشش کرنا ہوگی۔یہ منفی سوچ کے درخت پر اُگنے والا امتیازات، تعصبات، نسلی برتری، اینٹی سیمیٹ ازم کا زہریلا پھل ہےوہ بنیادیں جھوٹ ہیں جن پر اسلامو فوبیا پھیلایا اور تعصب برتا جاتا ہے، اس رجحان کو ختم کرنا ہوگا۔
اسلامو فوبیا کے مسئلے کی موجودگی سے انکار کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی نظر انداز ، اس مسئلے کا سامنا کرنا ہوگا۔سیاسی طاقتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی مقبول لہر کو روکنا ہوگا۔مسلمان ممالک میں اتحاد کے بغیر اس لہر کے سامنے بند باندھنا ممکن نہیں ہوگا۔اسلام سے دہشت گردی کو نتھی کرنے کے زہرناک پروپیگنڈے کو روکنا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا کو بتانا ہوگاکہ نہ تو تمام مسلمان دہشت گرد ہیں اور نہ ہی تمام دہشت گرد مسلمان ہیں۔ہمیں اس صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لئے زیادہ متحرک اور فعال انداز اپنانا ہوگا۔مذہبی عدم برداشت پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور اوآئی سی کی قراردادوں میں عالمی ذمہ داریوں کو بہتر بنایاجائے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فوری اجلاس بلاکر اسلاموفوبیا پر موثر قانون سازی ہونی چاہئے،سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی طرف سے نفرت اورجرم پر مبنی تقاریر روکنے کے لئے نظام وضع کرنے کی حمایت کی جائے۔اقوام متحدہ میں انسداد دہشت گردی کے لسٹنگ فریم ورک پر جامع نظرثانی کی جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ القاعدہ کے علاوہ دیگر رنگ ونسل اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیاجائے،اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دیاجائے۔ اس سلسلے میں حکومت، عوام، مذہبی ودیگر قائدین، دانشوروں اور ماہرین کی سطح پر بھی مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی مواد کا جواب دیا جائے تاکہ مغربی عوام کو حقائق معلوم ہوسکیں،سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤکو روکنے کے لئے شراکت دارانہ اور مل کر کوششوں کو فروغ دینا ہوگا۔
او آئی سی کو اسلام اور مسلمان مخالف پراپگنڈہ روکنے اور اس پر نظررکھنے کے لئے طریقہ کار وضع اور اقدامات تجویز کرنے ہوں گے۔ان افراد، ممالک اور تنظیموں سے بات کرنا ہوگی جو مستقل نفرت کا پرچار کررہے ہیں،اوآئی سی کی سطح پر ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کیاجائے جو مسلمان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام اورنگرانی کرے۔
یاد رہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی آج صبح او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے استنبول ایئرپورٹ پہنچے تھے جہاں پاکستانی سفیرسائرس قاضی نے ان کا استقبال کیا تھا۔