ممبئی (اصل میڈیا ڈیسک) بالی ووڈ کی معروف اداکارہ ارمیلا ماٹونڈکر کا کہنا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے میرے شوہر کو دہشت گرد اور پاکستانی کہا جاتا تھا۔
بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو کے مطابق ارمیلا ماٹونڈکر کا کہنا تھا کہ میں نے چار سال قبل کشمیری مسلمان محسن اختر میر سے اپنی مرضی اور خوشی سے شادی کی تھی لیکن یہ بات بہت سے لوگوں کو ہضم نہ ہوئی اور انہوں نے میرے شوہر کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ ابتداء میں میرے شوہر کو مسلمان ہونے کی وجہ سے پاکستانی کہا جاتا تھا پھر انہیں دہشت گرد بھی کہا جانے لگا۔ ہر بات کی حد ہوتی ہے مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہ لوگ اور کتنا گریں گے۔ ان کی عدم برداشت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ صرف مسلمان لڑکے سے شادی کرنے کی وجہ سے مخالفین نے میرے والدین کو بھی نہیں بخشا۔ وکی پیڈیا پر میری والدہ کا نام سنیتا ماٹونڈکر سے تبدیل کرکے رخسانہ احمد کر دیا۔ ارمیلا نے یہ بھی کہا کہ میں آج تنقید کرنے والوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ میرے شوہر صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ وہ کشمیری مسلمان ہیں، ہم لوگ زندگی میں خوش ہیں، دونوں اپنے مذاہب سے وفا دار ہیں اور اسی پر عمل کرتے ہیں۔ میں بے حس نہیں بلکہ سمجھتی ہوں کہ احساس ہر خاتون کا مضبوط پہلو ہونا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ احساس، رحم دلی اور لگاؤ ہی مجھے ایک عورت بناتا ہے۔
واضح رہے کہ ارمیلا ماٹونڈکر 2016 میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے بزنس مین محسن اختر میر سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں۔ جس کے بعد یہ افواہیں بھی سامنے آئیں کہ شادی کے بعد ارمیلا نے اپنا نام تبدیل کرکے مریم اختر میر رکھ لیا ہے۔