برلن (جیوڈیسک) یاد رہے کہ جرمنی میں بننے والی نئی حکومت میں وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالنے والے قدامت پسند سیاستدان ہورسٹ زیہوفر نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اسلام جرمن ثقافت کا حصہ نہیں ہے۔ سیاسی مبصرین نے اس بیان پر خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی کی نئی حکومت دائیں بازو کی سیاست کی طرف مائل ہو سکتی ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ جرمنی میں رہائش پذیر مسلمان اور ان کا مذہب، اسلام دونوں جرمنی کا حصہ ہیں، جرمنی میں چالیس لاکھ مسلمان اور ان کا مذہب اس ملک کا اہم حصہ ہیں اور ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ مخلتف مذاہب کے ماننے والوں میں ہم آہنگی پیدا کی جائے ۔ یہ بیان جرمنی کے وزیر داخلہ کے حالیہ مسلم مخالف بیان کے بعد دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس الیکشن میں کٹر نظریات کی حامل اسلام اور مہاجرت مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی نے دائیں بازو کی سیاست کا نعرہ لگاتے ہی کامیابی کی تھی۔ اس پارٹی نے میرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کو کھلے عام تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عوامی مقبولیت حاصل کی۔ اگرچہ میرکل چوتھی مرتبہ چانسلر بننے میں کامیاب تو ہو گئی ہیں لیکن مبصرین کے مطابق دائیں بازو کی سیاست کے باعث ان کی سیاسی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔