اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آنے کے بعد ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، لوڈشیڈنگ میں اگرچہ کمی ہوئی مگر ہر ماہ آنے والے بجلی کے بلوں سے غریب عوام کے سردی کے موسم میں بھی پسینے نکل رہے ہیں،مسلم لیگ (ن) کے منشور میں یہ بات شامل تھی کی حکومت بننے کے بعد مسلم لیگ (ن) مہنگائی کو ختم کرے گی مگر یہاں سارا الٹ ہو گیا،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہر ماہ اضافے کی نوید عوام کو سنائی جاتی ہے،بجلی کے نرخوں میں بھی بار بار اضافہ،اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی اضافی، اگرچی”ن” لیگ والے کہتے ہیں کہ پیاز کی قیمت 140 تھی تو سب شور کر رہے تھے اب 40 ہوئی تو پھر احتجاج کیوں،لیکن ان کو کون بتائے کہ غریب عوام کے ساتھ الیکشن سے قبل جو وعدے کئے گئے تھے ،وہ پورے کیوں نہیں کئے گئے،شہباز شریف نے پچھلی حکومت میں پنجاب میں سستی روٹی سکیم چلائی تھی مگر آج روٹی آٹھ روپے کی مل رہی ہے،ہر چیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، مگر حکومت ہے جو ماننے کو تیار نہیں ،عوام ملک میں تبدیلی کا واحد راستہ انتخابات کو ہی سمجھتے تھے۔
لیکن موجودہ حکمرانوں نے اس سوچ کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ جب عوام کے مینڈیٹ کا احترام نہ کیا جائے اور حکمران لوگوں کے جسموں سے خون کاآخری قطرہ نچوڑ لینے پر تیار ہو جائیں تو لوگ تبدیلی کے لیے دوسرے راستے تلاش کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ عوام نسل در نسل غربت اور محرومی و مجبوری کی چکی میں پس رہے ہیں جبکہ اہل اقتدار قومی دولت لوٹ کر اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں ۔بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف تحریک انصاف نے لاہور میں ریلی نکالی اگرچہ پنجاب حکومت نے اس ریلی کو ناکام بنانے کی بڑی کوشش کی،پنجاب حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کا مہنگائی کے خلاف احتجاج ناکام بنانے کے لئے لاہور کے ریس کورس پارک میں ایک میوزیکل شو کا اہتمام کر دیا ، شہر کے مختلف پارکوں میں میوزیکل شو کے بینرز آویزاں کر دیئے گئے جن پر درج تھا کہ شو میں پاکستان کے مشہور و معروف گلوکار پرفارم کریں گے تمام افراد کے لئے انٹری بالکل فری رکھی گئی تھی مگر غریب عوام کو میوزیکل شو کے ساتھ کسی قسم کی کوئی دلچسپی نہیں تھی۔
تحریک انصاف کی جانب سے ملک میں مہنگائی کے خلاف احتجاجی ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، امیر جماعت اسلامی سید منور حسن اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید، شاہ محمود قریشی اور مخدوم جاوید ہاشمی کے علاوہ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، مرکزی و صوبائی رہنما بھی شریک تھے۔ احتجاجی ریلی اور جلسے کے پیش نظر تحریک انصاف نے مال روڈ کو بینرز، تحریک انصاف کے پرچموں اور سائن بورڈز سے سجایا گیا تھا جبکہ اس کے علاوہ استنبول چوک میں کارکنوں کو خوش آمدید کہنے کے لئے خصوصی کیمپ بھی قائم کیا گیا تھا۔ احتجاجی ریلی اور جلسے کے دوران تحریک انصاف اور پنجاب حکومت کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، استنبول چوک سے پنجاب اسمبلی تک آنے والی راستوں کو خار دار تاریں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی بھاری نفری استنبول چوک سے چیئرنگ کراس اور مال روڈ پر تعینات تھی۔پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا سونامی صرف ایک کنسرٹ کی مار ہے۔
Imran Khan
لاہور کے شہریوں نے عمران خان کی منفی سیاست کو مسترد کر دیا ہے، آج کئی سیاسی جماعتیں مل کراحتجاج کر رہی ہیں، عمران خان اب بھی ہوش کے ناخن لیں اور وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ملک و قوم کی ترقی میں ساتھ دیں۔ تحریک انصاف کی مرکزی ترجمان شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ لاہور کسی کی جاگیر نہیں، ہم پاکستان کی دوسری بڑی پارٹی ہیں اور احتجاج ہمارا حق ہے، رانا ثناء اللہ گزشتہ ایک ہفتہ سے تحریک انصاف کے خلاف میڈیا میں رونا رو رہے ہیں، پنجاب حکومت رونا دھونا بند کری اور مہنگائی کے خلاف اقدامات کرے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کیلئے 9 نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ 6 جنوری کو سونامی سندھ اور 24 جنوری کو راولپنڈی پہنچے گا،ہم پاکستان کے اندر مہنگائی کے خلاف جہاد اور ملک کو امریکہ اور آئی ایم ایف کی غلامی سے آزاد کریں گے ،کے پی کے میں بجلی کا نظام میرے ہاتھ میں دیں میں چوری ختم کرکے دکھاؤں گا،جن سیاستدانوں کے اثاثے اور سرمایہ بیرون ملک ہو عوام انہیں ووٹ نہ دیں۔
ملک سے مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کیلئے جنرل سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی،امیروں سے ٹیکس کی وصولی، بجلی چوری روکنے کیلئے نظام لایا جائے ، کرپشن کرنے والوں کو گرفتار، سیاستدانوں، حکمرانوں اور صنعت کاروں کو اپنا پیسہ بیرون ملک سے واپس لانا، نئے نوٹوں کی چھپائی بند اورمہنگائی کرنے والے مافیا کے اوپر ہاتھ ڈالنا ہو گا۔ نوازشریف نے ڈرون حملے بند کروانے کا وعدہ کیا تھا وہ ہمارے ساتھ ملکر سٹینڈ لیں،تحریک انصاف امریکہ کے ساتھ جنگ نہیں چاہتی، ہم نے نیٹو سپلائی دہشتگردی کے خاتمے اور ملک میں امن کیلئے بند کی کیونکہ جب تک ملک میں امن نہیں ہو گا تب تک سرمایہ کاری آئے گی اور نہ ہی غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا۔ ملک کے 30 لاکھ دولتمند افراد ٹیکس نہیں دیتے ، حکومت ان سے ایک لاکھ ٹیکس لے کر سالانہ 300 ارب روپے جمع کرسکتی ہے مگر بجلی مہنگی کر کے عوام پر ظلم کیا جا تا ہے۔جن کے 500 ملین ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں انہوں نے 6ماہ میں 600 کروڑ روپے کا فائدہ حاصل کر لیا ہے۔ہم خیبر پختونخوا میں کرپشن پ قابو پا لیں گے ، اسوقت وہاں کوئی وزیر کرپشن نہیں کر سکتا، وہاں کے حالات بہتر ہو رہے ہیں۔
90 فیصد لوگ یہی گواہی دیتے ہیں ،ہم کے پی کے میں نیا احتساب بل لا رہے ہیں جس کے بعد احتساب سیل وزیر اعلیٰ اور وزراء کو بھی نہیں چھوڑے گا۔ کالا دھن سفید کرنے کیلئے سکیمیں متعارف کرائی جارہی ہیں جبکہ غریب اور تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لئے جارہے ہیں۔نواز شریف مہنگائی کرنے والے مافیااور کرپشن کو ختم کریں تو مہنگائی میں خاطر خواہ کمی آ سکتی ہے ،پنجا ب کے گورنر ہاؤس میں 1700نو کر صرف ایک آدمی کیلئے رکھے ہوئے ہیں،کے پی کے میں گورنر ہاؤس کو پبلک گراؤنڈ او ر پارک بنانے کا بل لا رہے ہیں،نوازشریف دوسروں سے قربانیا ں مانگتے ہیں، خود بھی قربانیاں دیں،محلوں میں رہنے والوں سے ٹیکس حاصل کریں،میں مطالبہ کرتا ہوں کہ حکمران ناصرف اپنا بلکہ دیگر سیاستدان بھی اپنا سرمایہ بیرون ملک سے پاکستان لائیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمران خان کی ہی طاقت ہے کہ لاہور میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اکٹھا ہو گیا ہے۔
شیر کریانہ کی دکان میں گھس گیا ہے اور وہاں آٹا، گھی، چنے کھا اور دودھ پی رہا ہے، شریف برادران اپنے ہی خاندان کو نوکریاں دے رہے ہیں غریبوں کا نہیں سوچ رہے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ وہ مڈ ٹرم الیکشن کا مطالبہ نہیں کر رہے، میں پوچھتا ہوں کہ کیا مڈٹرم الیکشن غیرجمہوری ہیں؟۔ اب شیر کیٹ واک کر رہا ہے، اس سے نجات ضروری ہو گئی ہے۔ اگرچہ ان ریلیوں و جلسوں سے مہنگائی میں کمی تو نہیں آئے گی لیکن مسلم لیگ (ن) کی حکومت جس نے اس ریلی کو ناکام بنانے کے لئے پر حربہ استعمال کیا،کو اپنا ماضی یاد رکھنا چاہئے تھا کہ جب زرداری کی حکومت تھی تو لاہور میں ہی مہنگائی،لوڈشیڈنگ کے خلاف ایک بھر پور احتجاج کیا گیا تھا اور وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا تھا کہ آصف زرداری خود استعفی دے دیں ورنہ پارلیمنٹ ان کا احتساب کرے گی، پارلیمنٹ ایسا نہ کر سکی تو پھر عوام انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بھاٹی گیٹ میں الٹا لٹکا دیں گے۔ اب قوم علی بابا اور چالیس چوروں کو مزید برداشت نہیں کرے گی، عوام اب حکومت کو ہٹائے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
زرداری نے نہ تو استعفی دیا اور نہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے الٹا لٹکایا، لاہوریئے بھاٹی گیٹ پر انتظار کر رہے ہیں۔ اگر مہنگائی کی یہی صورتحال رہی اور عمران خان کا سونامی جاری رہا تو حکومت کے خلاف تحریک بنے گی ،اور غریب عوام اپنے حقوق کے لئے نکلے گی جسے پھر روکنا حکومت کے بس میں نہیں ہو گا، حکومت کو چاہئے کہ اپنے منشور پر عمل کرتے ہوئے صرف دعوے نہیں بلکہ عوام کو حقیقت میں ریلیف دے۔