ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) ممبر قومی اسمبلی و تحریک انصاف کے مرکزی راہنما غلام سرور خان نے کہا ہے کہ جب بھی مسلم لیگ (ن) کی ھکومت آتی ہے منافع بخش قومی صنعتی ادارے بند ہو جاتے ہیں اور محنت کشوں کا استحصال شروع ہو جاتا ہے ،ہیوی مکنیکل کمپلکس جو کہ ایشیا کا سب سے بڑا صنعتی یونٹ تھا آج حکمرانوں کی بے حسی کے باعث زبوں حالی کا شکار ہے، وزیر اعظم سے لیکر وزراء تک سب قومی اداروں کو تباہ کر کے اونے پونے داموں بیچنے کے چکر میں ہیں۔
ایچ ایم سی کے محنت کش چھ ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں،ہر فورم پر تحریک انصاف محنت کشوں کا ساتھ دے گی،قومی اسمبلی کے سیشن میں بھی ایچ ایم سی کے محنت کشوں کے حق میں آواز بلند کرینگے،ہیوی مکنیکل کمپلکس کے پاس تین ارب کے آرڈر موجود ہیں ،اسی وزارت کے زیلی ادارے NFC,PIDCٰایچ ایم سی کو قرض دینے پر تیار ہیں مگر وزارت خزانہ نہیں مان رہی ہے،ان خیالات کا اظہار انھوںنے پریس کانفرنس کے دوران کیا،اس موقع پر سابق نائب ناظم سٹی راجہ شیراز احمد شیرازی، حاجی زاہد رفیق، اور ماسٹر نثار خان بھی موجود تھے۔
غلام سرور خان نے کہا کہ ایچ ایم سی ایک منافع بخش ادارہ تھا جس نے بنگلہ دیش ،انڈونیشیا، عراق سمیت متعدد ممالک کو شوگر پلانٹ اور سیمنٹ پلانٹ بنا کر دی اسکو مدر آف انڈسٹری کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا، یہ ادارہ نہ صرف ملکی انڈسٹریل ضروریات پوری کر رہا تھا بلکہ عالمی سطح پر اسکو آرڈر مل رہے تھے، مگر آج بد قسمتی سے یہ قیمتی اثاثہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ چڑ ھ گیا اور ہزاروں محنت کش پچھلے چھ ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر فاقہ کشی پر مجبور ہیں حالانکہ اسی وزارت پیداور کے دو زیلی ادارے این ایف سی، اور پی آئی ڈی سی اس ادارے کی بحالی کے لئے قرضے دینے پر رضا مند ہیں جب یہ سمری وزیر خزانہ کو بھجوائی گئی تو انھوںنے سختی سے مسترد کر دی کیونکہ یہ ادارہ بیچنے پر تلے بیٹھے ہیں۔
انھوںنے کہا کہ تحریک انصاف اس ادارہ کے محنت کشوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے مزدور جو بھی احتجاجی پروگرام ترتیب دینگے پی ٹی آئی بھرپو ساتھ دیگی،غلام سرور خان نے کہا کہ سیاست سے ہٹ کر بحیثیت انسان ہم ایچ ایم سی کے محنت کشوں کے ہر دکھ درد کے شریک ہیں ،میں اسمبلی فورم پر آواز بلند کرونگا، جوں جوں وقت گزرتا جائے گا ادارہ پر قرضوں کا بوجھ بھی بڑھتا جائے گا اگر حکمران واقعی عوام کے ساتھ مخلص ہیں اور عوام کا دکھ درد رکھتے ہیں تو موٹر ویز کو پس پشت ڈالکر اس عظیم ادارہ کو تباہی سے بچانے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں، اور ادارہ کو فی الفور بحال کرنے کے لئے اسکی مالی مدد کی جائے تاکہ محنت کش اپنے ہنر سے ملنے والے آرڈرز کو بروقت مکمل کرکے اس ادارہ کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کر سکیں۔
موجودہ حکمرانوں نے ہمیشہ محنت کشوں کا استحصال کیا ہے کبھی وی ایس ایس کے نام پر کبھی رائٹ سائزنگ اور کبھی ڈائون سائزنگ کے نام پر محنت کشوں کو بے دخل کیا گیا ،پی آئی اے،پاکستان سٹیل مل،کے بعد اب حکمرانوں نے ایچ ایم سی کا نمبر لگا دیا ہے،خود انکے اپنے ادارے تو ترقی کی راہ پر گامزن ہیں مگر قومی صنعتی ادارے انکی آنکھ میں چبھ رہے ہیں،چھ ماہ سے محنت کش تنخواہ کے لئے آس لگائے بیٹھے ہیں پنشنروں کو بھی سات ماہ سے پنشن ادا نہیں کی گئی،عوام کا خادم ہونے کے دعویداروں نے ملک کے اندر محنت کشوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔