اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ نواز کی حکومت کے آتے ہی مختلف سرکاری کارپوریشنز اور اداروں کی نجکاری کا مرحلہ تیز ہو گیا۔ ابتدائی طور پر 31 اداروں کی فہرست تیار ہوئی ہے۔
پاکستان میں اب تک 167 سرکاری اداروں کی نجکاری یا حصص کی فروخت کا عمل مکمل ہوچکا ہے جس سے حکومت کو 473 ارب روپے حاصل ہوئے ہیں۔ نجکاری کی سب سے بڑی رقم ٹیلی کام کے شعبے سے حاصل ہوئی جو 185 ارب روپے بنتی ہے۔ کھاد کارخانوں کی نیلامی اور حصص بیچنے سے 40 ارب جبکہ بینکنگ کے شعبے میں سے 41 ارب روپے حاصل ہوئے۔
توانائی کے شعبوں میں نجکاری اور حصص بیچنے سے 50 ارب روپے حاصل ہوئے۔ جن اداروں کی نجکاری اور ہوئی یا ان کے حصص فروخت ہوئے ان میں او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، سوئی سدرن اور نادرن گیس، مسلم کمرشل بنک، الائیڈ بنک، یونائیڈ بینک، کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی، حبیب بینک اور اٹک ریفائنری قابل ذکر ہیں۔
ماہرین معاشیات کے مطابق حکومت کو نجکاری میں پہلے سے زیادہ محتاط اور شفاف ہونے کی ضرورت ہے جبکہ ملازمین کا تحفظ بھی ہر صورت یقینی بنانا ہوگا۔ ماضی میں پی ٹی سی ایل کی نجکاری میں بقایا جات کا معاملہ تاحال معمہ بنا ہوا ہے۔
اسٹیل ملز اور پاکستان اسٹیٹ آئل کی نیلامی میں معاملات سپریم کورٹ تک پہنچے اور وہاں نجکاری حکام کو خفت ہی اٹھانا پڑی۔