پاک فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں کیا جانیوالا آپریشن جاری ہے۔بلند عزم اور حوصلوں کیساتھ افواج پاکستان دہشت گردوں کی پناہ گاہوں میں گھس کر انہیں سبق سکھانے میں مصروف ہیں۔مگر اس کیساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے اس آپریشن کی حمایت اس انداز سے ہونا چاہیے تھی وہ نہیں نظر آرہی بلکہ سانحہ لاہور میں معصوم شہریوں کو درندگی کا نشانہ بنانے پر یوں لگتا ہے جیسے ضرب عضب کیساتھ ساتھ حکومت پنجاب نے ضرب انقلاب آپریشن کا آغاز بھی کر دیا ہے۔
دہشت گردی ،بدا منی ،جہالت ،لاقانونیت شدت پسندی جب عروج پر پہنچی اور ہمارے شہروں ،ہماری تنصیبات ،ہمارے گھروں میں گھس کر دہشت گردوں نے اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے ہمیں للکارا تو حکومت نے انکے ساتھ مذاکرات کرنا شروع کر دیے۔طالبان کمیٹی کے بعد حکومتی کمیٹی معرض وجود میں آئی۔طالبان سے مذاکرات کا عمل شروع تو ساتھ ساتھ طالبان کی جانب سے نت نئے مطالبات اور دہشت گردی کی کاروائیاں بھی جاری رہیں۔افواج پاکستان سکیورٹی فورسز پر دن دیہاڑے حملے معمول بنے مگر پاکستان کی عظیم فوج نے امن کی خاطر حکومت کو ٹائم دیا کہ وہ امن کے نام پر جو کردار ادا کر سکتے ہیں کریں مگر حالات نے ثابت کیا کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔نتیجہ عوام اور افواج نے حکومت مخالف رویہ شدت اختیار کرنے لگا اور عام شہری بھی حکومت کو طالبان حکومت کہنے لگے۔
نجی چینل نے ایک قاتلانہ حملہ کی آڑ میں افواج پاکستان پر بدنما سیاہی لگانے کی کوشش کی تو حکومت کی پر اسرار خاموشی پر کینیڈا میں موجود ڈاکٹر طاہر القادری نے آواز بلند کی اور افواج پاکستان کے حق میں ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا ۔تقاریر اور عوامی رابطہ مہم کے دوران عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی موجودگی پر افواج پاکستان کی کردار کشی کرنیوالوں کو منہ کی کھانا پڑی۔تو حکومت نے اپنی گرتی ہوئی ساکھ بچانے کیلئے فوج کیساتھ اظہار ہمدردی شروع کیا۔
مگر عوام کو اس دور میں بیوقوف تو نہیں بنایا جا سکتا۔کراچی میں ائیرپورٹ حملہ کے بعد جب صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو افواج پاکستان نے شمالی وزیر ستان میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیاتو سب سے پہلے آپریشن پر شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے جواں مردی کیساتھ اس کی حمایت کی تو اگلے روز مجبوراً وزیر اعظم پاکستان کو ہوش آیا ہنگامی اجلاس طلب کر کے ایک روز بعد آپریشن کی حکومتی سطح پر حمایت کا اعلان ہوا۔شہری خوش تھے کہ اب حکومت افواج پاکستان ،سیاسی ،مذہبی جماعتیں اور عوام آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کیلئے نہ صرف دعا گو ہیں بلکہ وہ اب افواج پاکستان کا حوصلہ بڑھائیں گے۔
Dr Tahir-ul-Qadri
اچانک رات کی تاریکی میں پنجاب حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان آمد سے خوف زدہ ہوکر ناجائز تجاوزات کے نام پر آپریشن ضرب انقلاب کا آغاز کیا تو عام شہری بھی ٹی وی چینلز پر کوریج دیکھ کر اندازہ کر رہے تھے کہ معاملات سنبھل جائینگے مگر شیخ السلام ڈاکٹر طاہر القادری کے بقول انکے خلاف کیا جانیوالا آپریشن معاملات سنبھالنے کیلئے نہیں بلکہ انہیں اور انکی جماعت تحریک منہاج القرآن پاکستان عوامی تحریک اور انکے عقیدت مندوں کو سبق سکھانے کیلئے شروع کیا گیا تھا۔
وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے دوران آپریشن انتہائی سخت جملوں کا استعمال کرکے حالات مزید خراب کیے۔پھر کیا تھا بدترین بربریت کا مظاہرہ ہواسیدھی فائرنگ اور لاٹھی چارج کرکے پاکستان میں ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم کر دی گئی۔شہری کشمیر میں انڈین آرمی کے ہاتھوں خواتین اور شہریوں کیساتھ ہونیوالے مظالم کی داستان بھو ل گئے۔کیا یہ پاکستان تھا اور کیا یہ پاکستان کے دل لاہور میں ہوا اس بات کا ابھی تک یقین نہیں آرہا۔یہ کہاں کا انصاف ہے کہ طالبان جو ہماری املاک تباہ کر دیں ۔دہشت گردی اور بد امنی سے پاکستان کا حشر نشر کر دیں ،ہمارے فوجیوں کے گلے کاٹ دیں،ظلم و بربریت کی انتہا کر کے ہماری مساجد ،امام بارگاہوں،اور چرچوں تک کا تقدس پامال کریں انکے ساتھ ہماری جمہوری حکومت مذاکرات کرے ،انکے مسائل سنے،انکے دہشت گرد رہا کرنے کے اقدامات کرے اور دوسری جانب شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو پاکستان سے محبت کرنے کی سزا دی جائے ،انہیں اور انکی جماعت کو افواج پاکستان کی پشت پر کھڑا ہونے پر نشان عبرت بنانے سے گریز نہ کیا جائے؟
جناب وزیر اعلیٰ اگر آپ کو سانحہ لاہور کا علم نہ ہوا تو یہ بھی تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔آپ بیہوش نہیں تھے کہ ٹی وی چینلز کی لائیوکوریج تک آپ کو رسائی نہ ملی۔بلکہ ظلم و بربریت کی ہولی کھیلنے کے بعد جب آپ نے پریس کانفرنس کی تو آپ کے ساتھ وہی پنجاب کا وزیر قانون بیٹھا تھا جو اس صورتحال کو نہ صرف مانیٹر کر رہا تھابلکہ ٹی وی چینلز پر آکر اشتعال انگیز بیانات دے رہا تھا۔مسلم لیگ ن کے کارکن خود اس آپریشن کا حصہ بنے اب کمیشن پھر کمیشن کی رپورٹ کیا آئیگی اس سے عوام بخوبی آگاہ ہیںمگر ایک بات تو طے ہے کہ انقلاب ہمیشہ خون سے آتے ہیں اور اب ڈاکٹر طاہر القادری کے انقلاب میں آپکی بدولت نہتے اور بیگناہ شہریوں کا خون شامل ہوچکا۔
اب ایک طرف تو آپریشن ضرب عضب کامیاب ہوگا تو دوسری جانب آپ کے آپریشن ضرب انقلاب کی بدترین ناکامی دنیا دیکھے گی۔اور تاریخ کسی کو بھی معاف نہیں کرتی۔