مسلم لیگ کا وائیٹ پیپر

Government Punjab

Government Punjab

پاکستان مسلم لیگ پنجاب نے پنجاب حکومت کی ایک سالہ کارکردگی سے متعلق حقائق نامہ جاری کر دیا جس میں حکومت کی کارکردگی کو انتہائی مایوس کن قرار دیا گیا۔ ملک میں برسراقتدار جماعت کے عرصہ اقتدار میں مہنگائی، بے روزگاری، بجلی، گیس کی لوڈ شیڈنگ،، لاقانونیت ،دہشتگردی، ناکام منصوبے دینے، کھوکھلے ” ایم او یوز” سائن کرنے اور جھوٹے وعدے کرنے کے حوالے سے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹے، بالخصوص اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 100 سو سے 150 سو فیصد تک اضافہ ہوا ،بجلی، گیس کی فراہمی کے حوالے سے پنجاب کے عوام اور صنعتی شعبہ کے ساتھ امتیازی سلوک برتا گیا۔

ماضی میں احتجاجی مظاہروں کی سرکاری سرپرستی کرنے والی پنجاب حکومت آج خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ چھ سالوںمیں ماسوائے بڑکوں اور جھوٹے وعدوں کے عملی طور پر ایک میگا واٹ بھی بجلی پیدا نہیں کر سکے۔ االحمد للہ پاکستان مسلم لیگ کی حکومت نے چوہدری پرویز الہیٰ صاحب کی زیر قیادت پنجاب کے عوام کی فلاح اور ترقی کے لئے منصوبے شروع بھی کئے اور ان کو پایہ تکمیل تک بھی پہنچایا۔ مگر اس حکومت کو یہ کریڈٹ حاصل ہے کہ گذشتہ چھ سالوں کے دوران انہوں نے جتنے بھی منصوبے شروع کئے ان کو انہیں اپنے ہاتھوں سے مکمل کرنا پڑا۔ پیل سستی روٹی ، میکینکل تندور ،پیلی ٹیکسی ، گرین ٹریکٹر سکیم اور دانش سکول کے ناکام اور ڈھونگ منصوبے اپنے انجام کو پہنچے اور ان منصوبوں کا فخر سے اجراء کرنے والے اس کے ذکر سے بھی شرمندگی محسوس کرتے رہے ۔گزشتہ پانچ سالوں میں عوام کو دانش سکول کے قصے سنانے والے آج دانش سکول کا نام لینا بھی بھول گئے ہیں۔ ہم ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا ان 10 دانش سکولوں کے بعد پنجاب میں تعلیم عام ہو گئی ہے۔

یہ توکہتے تھے کہ تعلیم میں ایسے ریفارمز لے کر آئیں گے کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کا خواب پورا ہو گا ۔ مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ یہاں حالات یہ ہیں کہ 42 کالجز پچھلے 6 سالوں سے مکمل موجود ہیں مگر ان میں آج تک سٹاف تعینات نہیں کیا جا سکا۔اس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ وہ چوہدری پرویز الہی صاحب کے دور کے منصوبے تھے۔حکو مت کی نااہلی کی وجہ سے گزشتہ سال67لاکھ بچے سکو ل نہیں جا سکے۔ اچھی حکومتیں ایسے initiatives لیتی ہیں جن سے عوام خوشحال ہوں ان کو ریلیف ملے مگر پنجاب حکومت نے ہمیشہ اس کے برعکس کیا۔کسانوں سے سستی گندم خریدی اورمہنگی بیچ کر 25 ارب منافع کمایا ۔ یہ حکومت کسان دشمن حکومت ہے۔

گندم سستی خرید کر مہنگی بیچی جاتی رہی۔ گندم کی قیمت میں اضافہ کرنے کے بجائے آٹا مہنگا کر دیا گیا تاکہ غریب کسان کا نہیں بلکہ سرمایہ دار کا فائدہ ہو۔ گنے کی قیمت میں اضافہ کرنے کے بجائے چینی کی قیمت میں اضافہ کیا گیا تاکہ کسان کے بجائے کارخانہ دار کا بھلہ ہو۔ وہ صوبہ جو چوہدری پرویز الہٰی کے دور حکومت کے آخری دن 100 ارب کا سرپلس تھا آج تقریبا 600 سو ارب روپے کا مقروض ہو چکا ہے ، کشکول توڑنے کا نعرہ لگانے والوں نے نہ صرف کشکول کا سائز بڑا کر لیا ہے بلکہ نام نہاد یوتھ قرضہ سکیم کے ذریعے ہر نوجوان کے ہاتھ سودی قرضوں کا کشکول تھما دیا ہے حالانکہ اب تو یہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت سالانہ 100 ارب روپے اضافی ان کو ملتے ہیں۔عوام یہ پوچھنے پر حق بجانب ہیں کہ وہ 100 ارب کہاں گیا؟ عوام یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا social sector allocations میں اسی تناسب سے اضافہ ہوا ہے اگر نہیں تو وہ 100 ارب روپے سالانہ کہاں جاتا ہے؟ 1122 چوہدری پرویز الہی دور کا عوامی فلاحی منصوبہ ہے یہ چوہدری پرویز الہی دور کے عوامی مفاد کے منصوبوں میں سے ایک بہترین منصوبہ ہے جسکی بلا امتیاز ہر طبقہ حتی کہ یہ خود بھی تععیف کرتے ہیں موجودہ حکمرانوں کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ اس کو expand کرتے اگر حکمرانوں کے دل میں عوام کا درد ہوتا تو آج پنجاب کے ہر قصبے میں 1122 نظر آتی ۔ ہسپتالوں کی حا لت خراب ہو چکی ہے۔

Chaudhry Pervaiz Elahi

Chaudhry Pervaiz Elahi

دور دراز کے علاقوں میں تو ڈا کٹر بھی میسر نہیں ہے۔ جہاں ڈا کٹر ہیں وہاں ادویات نہیں ہیں، وہاں وینٹی لیٹرنہیں ہیں۔ لاہور جیسے شہر میں جہاں ہر روز دور دراز سے ہزاروں مریض آتے ہیں لیکن سر کاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے ان کو شدید مشکلات کا سا منا کر نا پڑا ہے بعض اوقات تو لوگوں کی جان بھی چلی جاتی ہے لیکن ہمارے حکمرانوں نے تو بس جنگلہ بس ہی بنانی ہے۔ان کے لئے تعلیم، صحت، امن و مان، بے روزگاری نیز ہر مسئلے سے زیادہ اہم گجو متہ سے شاہدرہ تک کا سفر کرنا ہے۔آج کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں چوہدری پرویز الہی کی 1122 تو موجود ہوتی ہے مریض بروقت ہسپتال تو پہنچ جاتا ہے مگر مناسب علاج اور فری ادویات نہ ملنے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ مسلم لیگ نون کی حکومت نے اپنی نالائقی اور نا اہلی کی وجہ سے اداروں کو تباہ کر دیا ہے ان کمیشن مافیہ حکمرانوں ن محض کمیشن کی خاطر صفائی کا انتظام بھی ٹھیکے پر دے دیا ہے اور ہزاروںواسا ملازمین کو بے روزگار کرکے ان کے گھروں کے چولھے بجھائے گئے۔ان سرمایہ دار حکمرانوں نے تنخواہ دار طبقے کی زندگی اجیرن کر کے رکھ دی ہے اپنے حقوق کے حصول کے لئے آ ج ہر طبقہ سڑکوں پر سراپائے احتجاج ہے۔ جبکہ چوہدری پرویز الہیٰ کے دور میں تو کبھی ایسا نہیں ہوتا تھا۔

ڈاکٹر ہسپتالوں میں تھے سڑکوں پر نہیں۔۔۔ اساتذہ سکولوں میں تھے سڑکوں پر نہیں۔۔۔ کلرک دفتروں میں تھے سڑکوں پر نہیں۔۔ مزدور کارخانوں میں تھے سڑکوں پر نہیں۔انہی ٰ نااہل حکمرانوں نے چوہدری پرویز الہٰی کے دور حکومت کے منصوبوں کو مسلسل بند رکھ کر انتقامی کارروائی جاری رکھی اور خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ان میں وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال ، سیرت اکیڈمی ، مری بلک واٹر سپلائی سکیم ،پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت سمیت صوبہ بھر میں ہسپتالوں اور کالجز کے سینکڑوں منصوبے شامل ہیں ۔حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ اور لاء اینڈ آرڈر میں بہتری لانے میں بری طرح ناکام رہی ، صوبہ میں ساڑھے تین لاکھ سنگین جرائم ہوئے 5 ہزار قتل ،12 ہزار 8 سو 62 اغواء اور اغواء برائے تاوان کی وارداتیں ہوئیں ۔امن وامان کی خراب صورتحا ل کی بڑی وجہ حکمرا ن خو دہیں جب نام نہاد خادم اعلیٰ کے گھر پر2500 پولیس اہلکار چو بیس گھنٹے ڈیوٹی دیں گے تو پھر عام آدمی کا تحفظ کون کرے گا۔ دوسری طرف ہر تین گھنٹے بعد حوا کی بیٹی سے زیادتی کے واقعات سامنے آ رہے ہیں جن میں خادم اعلیٰ کا شہر لا ہور سب سے سر فہر ست ہے ۔ نواز لیگ نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے جتنے بھی وعدے کیے تھے ان میں سے کسی ایک کا پور ا ہونا درکنار عمل کے حوالے سے پیش رفت تک نہ کرسکی بالخصوص بجلی ، گیس کی لوڈ شیڈنگ میں کمی لانے کی بجائے اس کی پالیسیاں اضافہ کا سبب بنیں۔،480ارب روپے کے گردشی قرضوں کے باوجود بجلی کا بے قابو جن بو تل میں بند نہیں کیا جاسکا، لو ڈ شیڈنگ اس قدر بڑ ھ چکی ہے کہ 500 کے قریب صنعتی ادارے بند ہو چکے ہیں اور مالکان نے اپنا سر مایہ بیرون ملک منتقل کردیا ہے جس کی وجہ سے بے روز گاری میں تاریخ ساز اضافہ ہو چکا ہے اور لوگ اپنے بچوں کو فروخت کر نے پر آ گئے ہیں۔

تاریخ میں پہلی بار پنجاب میں CNG سٹیشنز طویل ترین دورانیہ کے لیے 100 فیصد بند کیے گئے ۔چوہدری پرویز الہٰی کے دور حکومت میں صوبہ بھر میں 37 ہزار کلو میٹر سڑکیں تعمیر کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا گیا موجودہ حکمرانوں نے اس انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا فارم ٹو مارکیٹ ہزاروں کلو میٹر سڑکوں کے مرمتی فنڈ جاری نہ کرکے انہیں کھنڈرات میں بدل دیا گیا اور صوبہ کے 36 اضلاع کے وسائل لاہور تک محدود کردیئے گئے ،پنجاب صرف لاہور نہیں ہے اس میں چولستان، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور جیسے اضلاع بھی ہیں اور ان پسمانہ اضلاع کو آج تک PHA کے برابر کا فنڈ بھی نہیں دیا گیا۔ کیا اس سے ان پسماندہ اضلاع کے عوام کا احساس محرومی نہیں بڑھے گا؟ اگر حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کیلئے فوری اقدامات نہ کئے تو لوگ سڑکوں پر آکر اپنا حق خود لینے پر مجبور ہو جائیں گے۔ان حکمرانوں نے پنجاب کے غریب کسانوں کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کیا گیا چینی اور آٹے کی قیمت میں تو اضافہ ہوا مگر گنے اور گندم کی قیمت نہ بڑھائی گئی ،40 فیصد سے زائد سرکاری سکول اساتذہ اور بنیادی
سہولتوں سے محروم رہے پنجاب حکومت مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی کے لیے قانون سازی میں ناکام رہی جبکہ 8 کلب کو آئی ٹی یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا وعدہ چھٹے سال بعد بھی پورا نہ ہو سکا۔

Electricity

Electricity

بلٹ پروف گاڑیاں بیچنے کے اعلانات کرنے والوں نے انہیں آج بھی زیر استعمال رکھا ہوا ہے، پنجاب حکومت کی بجلی چوری کے خلاف مہم بھی بااثر حکومتی افراد کے ملوث پائے جانے کے بعد روک دی گئی۔انتخابات سے پہلے قوم کو اس تاثر کے ساتھ گمراہ کیا گیا کہ ن لیگ کی قیادت تجربہ کار اور حالات سے سبق سیکھ چکی ہے مگر ایک سال میں ہی ماضی کی ناکام گورننس کو دہرا کر ملک کو پھر 90 کی دہائی میں دھکیل دیا گیا اور ملک کو ایشیاء کا اقتصادی ٹائیگر بنانے کے دعوے داروں نے اسے ایشیاء کا مقروض ترین ملک بنا دیا۔

تحریر: سیمل کامران