تحریر: حبیب اللہ سلفی مسلم میڈیکل مشن نے بھارتی فوج کی طرف سے مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے متاثرہ زخمی کشمیریوں کے علاج معالجہ کیلئے پاکستان کے نامور آئی سرجن حضرات اور دیگر امراض کے سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی ٹیمیں مقبوضہ کشمیر بھجوانے کا اعلان کیا ہے اور حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان سے ڈاکٹرز کی ٹیمیں مقبوضہ کشمیر بھجوانے کیلئے ان کے ساتھ تعاون کرے۔نئی دہلی سے تین رکنی ڈاکٹرز کی ٹیم کے کسی ایک مریض کا آپریشن کئے بغیر کشمیر سے واپس جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسلم میڈیکل مشن کا کہنا ہے کہ پاکستانی ڈاکٹرز کو اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے ۔ حکومت انہیں کشمیر جانے کی اجازت دے وہ پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیاروں سے متاثرہ اپنے کشمیری بھائیوں کی آنکھوں کے آپریشن کریں گے اور انہیں ہر قسم کی طبی سہولیات فراہم کریں گے۔ ادھر جماعةالدعوة پاکستان نے غذائی قلت کا شکار کشمیریوں کی ہر ممکن امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں متاثرہ کشمیری بھائیوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعدشروع ہونے والے زبردست مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ شہداء کے جنازوں پر فائرنگ،کشمیریوں کے گھروں پر چھاپوں، پکڑ دھکڑ اور قتل و غارت گری کے باوجود احتجاجی تحریک میں کسی قسم کی کمزوری واقع نہیں ہوئی بلکہ ہر آئے دن اس میں مزید شدت پیدا ہو رہی ہے۔ بھارت میں اس وقت چونکہ بھگواانتہاپسند تنظیم بی جے پی کی حکومت ہے جس کی سیاست ہی نہتے مسلمانوں اور ہندوستان میں بسنے والی اقلیتوں کا خون بہانے کے گرد گھومتی ہے اس لئے وہ ہر مسئلہ کو طاقت کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کرتی ہے اور اس سلسلہ میں بدترین دہشت گردی کا ارتکاب کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ بی جے پی کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کے باعث آر ایس ایس، بجرنگ دل اور وشواہندو پریشد جیسی تنظیمیں بھی کھل کھیل رہی ہیںاور کبھی گائے کے ذبیحہ اور کبھی کسی اور بہانے مسلم کش فسادات بھڑکانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تو نچلی ذات کے ہندوئوں پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ دلت برادری بھی اس وقت سڑکوں پر ہے اور مردہ گائیوں کو سڑکوں پر پھنک کر برہمن ہندوئوں کے خلاف اعلان جنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ خود ہندوستانی مبصرین کا کہنا ہے کہ ہندو چونکہ گائے کی پوجا کرتے ہیں اس لئے دلتوں کی طرف سے جس طرح کھلے عام مردہ گائیوں کو پھینک کر منفرد احتجاج کیا گیا ہے ماضی میں ان کی جانب سے ایسی جرأتمندی کا کابھی تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔
kashmir Terrorism
ہندوستان میں کشمیری طلباء و تاجروں اور عیسائیوں کے گرجاگھروں پر حملے اور مسلمانوں و عیسائیوں کا قتل ایک معمول بن چکا ہے۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی انتہائی جارحا نہ پالیسیاں اختیار کی جارہی ہیں۔ حالیہ دو ہفتوں میں زور پکڑنے والی احتجاجی تحریک کے دوران جس طرح غاصب بھارتی فوج نے معصوم بچوں، عورتوں اور نوجوانوں کو پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیاروں کا نشانہ بنایا اور منظم منصوبہ بندی کے تحت کشمیریوں کے سینے سے اوپر والے حصوں کا نشانہ لیکر گولیاں برسائی گئیں جس سے سینکڑوں کی تعداد میں بکھرنے والے چھرے کشمیریوں کی آنکھوں پر لگنے سے ڈیڑھ سو سے زائد افراد کی بینائی مکمل چلی گئی جبکہ سینکڑوں ایسے ہیں جن کی ایک آنکھ یا دونوں آنکھیں متاثر ہو ئی ہیں اور ڈاکٹرز کے مطابق تین ماہ تک پتہ چلے گا کہ ان کی بینائی مکمل طو رپر بچ سکے گی یا نہیں۔ پیلٹ گن سے متاثرہ کشمیریوں سے ہسپتال بھرے پڑے ہیں۔
ڈاکٹرز کیلئے ان کے آپریشن کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ وسائل کی عدم دستیابی ہے۔ کٹھ پتلی حکومت میں اتنی قوت نہیں ہے کہ وہ بھارت سرکار کی مرضی کے بغیر ڈاکٹرز کو مکمل وسائل مہیا کر سکے۔ ہندوستان نے دنیا کو دکھانے کیلئے نئی دہلی سے ڈاکٹرز کی تین رکنی ٹیم مقبوضہ سری نگر بھجوائی جو صدر ہسپتال کا دورہ کر کے بغیر کسی مریض کا آپریشن کئے واپس چلی گئی اور پھر اس کے بعد ہندوستان کی جانب سے کوئی ڈاکٹر نہیں بھجوایا گیا۔ ویسے بھی ہندوستان تو خود سرکاری سرپرستی میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے اسے ڈاکٹرز بھجوانے یا کشمیریوں کی آنکھیں بچانے سے کیا دلچسپی ہو سکتی ہے؟دنیا میں جنگوں کے دوران بھی کچھ اصولوں پر عمل کیا جاتا ہے لیکن ہندوستانی فوج کی جانب سے ہسپتالوں میں گھس کر زخمیوں کو گولیاں مار ی گئیں۔ ہسپتالوں کے مختلف وارڈوں کو ٹارچر سیلوں میں تبدیل کر دیا گیا ، ڈاکٹر ز کے زخمی کشمیریوں کے آپریشن کرنے پرپابندی لگادی گئی اور لوگوں کو خون کے عطیات دینے سے روکا جاتا رہا حتیٰ کہ اس وقت بھی صورتحال یہ ہے کہ ڈاکٹروں کو پیلٹ سے متاثرہ زخمیوں کا صحیح معنوں میں علاج نہیں کرنے دیا جارہا لوگ چھپ چھپ کر پرائیویٹ سطح پر علاج کروا رہے ہیں لیکن ساری دنیا کا میڈیا اس حوالہ سے رپورٹیں نشر کر رہا ہے۔
ہندوستان میں کانگریس اور دیگر جماعتیں بھی شور مچار ہی ہیں کہ بی جے پی سرکار نے کشمیریوں کو طاقت و قوت کے بل بوتے پر کچلنے کی جو پالیسی اختیار کررکھی ہے اس کا انجام ہندوستان کو کشمیر کی علیحدگی کی صورت میں بھگتنا پڑے گا لیکن بین الاقوامی دنیا کا ضمیر ابھی تک بیدار نہیں ہوااور حقیقت حال یہ ہے کہ امریکہ و برطانیہ جیسی طاقتیں ہندوستان کو کشمیریوں کے قتل عام کی اور زیادہ شہ دے رہی ہیں۔اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل اورنام نہاد حقوق انسانی کے دیگر اداروں نے بھی کشمیریوں کے قتل اور مہلک ہتھیاروں کے ستعمال پر مکمل خاموشی اختیارکر رکھی ہے۔ ایسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلم میڈیکل مشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال چوہدری، چیف کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ناصر ہمدانی ، ڈاکٹر عبدالرئوف و دیگر نامور آئی سرجن حضرات اور دیگر مختلف امراض کے سپیشلسٹ ڈاکٹرز نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا ہے کہ وہ زخمی کشمیریوں کے علا ج معالجہ کیلئے سینئر ڈاکٹرز کی ٹیمیں اور ادویات کی بڑی کھیپ وہاں لیجانے کی کوشش کریں گے۔
Muslim Medical Mission Pakistan
مسلم میڈیکل مشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان آزاد و مقبوضہ کشمیر کے مابین تجارتی راستوں سے کشمیری بھائیوں کیلئے ادویات وغیرہ پہنچانے کے حوالہ سے ہمارے ساتھ تعاون کرے تاکہ مظلوم کشمیر ی بھائیوں کی مدد کرکے ان کے معمولات زندگی بحال کرنے میں مدد دی جاسکے۔اسی طرح جماعةالدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے بھی حریت کانفرنس کے بعض لیڈروں کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں غذائی قلت پر قابو پانے کیلئے امدادی اشیاء وہاں پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ تجارتی راستوں سے سامان لیجانے میں توشاید مشکلات پیش آئیں البتہ جماعةالدعوة کیلئے مظلوم کشمیریوں کی مالی امداد کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے اور میری اطلاعات کے مطابق جماعةالدعوة نے کشمیر میں غذائی قلت پر قابو پانے کیلئے کشمیری تنظیموں کے تعاون سے انتظامات کو حتمی شکل دینے کا عمل شروع کر رکھا ہے۔سوشل میڈیا پر فلسطین، شام اور دیگر علاقوں میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے مختلف این جی او ز اوررفاہی اداروں کے ذریعہ بے کس مسلمانوں کی مدد کی تصاویربخوبی دیکھی جاسکتی ہیں۔
اگر ان علاقوںمیں ریلیف کا یہ کام کیاجاسکتا ہے تو کشمیر میں یہ کام کرنا تو اس کی نسبت بہت زیادہ آسان ہے ۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں غذائی قلت کا یہ عالم ہے کہ وہاں بچوں کو دودھ تک ملنا مشکل ہے۔ لوگ صرف دودھ کا ایک ڈبہ حاصل کرنے کیلئے کرفیو کی پابندیاں توڑ رہے اور بھارتی فوج کے ساتھ لڑتے ہوئے اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں۔ بھارت سرکار نے کٹھ پتلی انتظامیہ پر دبائو ڈال کر تحریک آزادی میں سرگرم طو ر پر حصہ لینے والے کشمیریوں کے علاقوں میں بجلی و پانی بند کر رکھا ہے تاکہ لوگ بھارتی فورسز کے سامنے سرنڈ ر کر دیں اور راشن کے حصول کیلئے تحریک آزادی میں حصہ لیناچھوڑ دیں۔اگرچہ بھارتی فورسز کی ان مذموم حرکتوں کے باوجود کشمیریوں کے عزم و حوصلہ میں کوئی کمی نہیں آئی تاہم ان حالات میں مظلوم کشمیریوں کی مدد کرنے کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جماعةالدعوة پاکستان اور مسلم میڈیکل مشن کی طرف سے کشمیریوں کی مدد کیلئے جس جذبہ کا اظہارکیا گیا ہے وہ قابل تحسین ہے ۔ پوری پاکستانی قوم کو چاہیے کہ وہ خیر کے کام میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے جماعةالدعوة ، فلاح انسانیت فائونڈیشن اور ڈاکٹرز کی نمائندہ تنظیم مسلم میڈیکل مشن کا کھل کر ساتھ دے تاکہ مظلوم کشمیری مسلمانوں کی ہر ممکن مدد کی جاسکے۔یہ ہم سب کا فرض ہے’ آج ہم اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد کریں گے تو یقینی طور پر اللہ تعالیٰ مستقبل میں ہم پر آنے والی مصیبتوں اور آزمائشوں کودور کرے گااور اجر عظیم سے نوازے گا۔