نیویارک (جیوڈیسک) مسلمانوں کی آبادی دنیابھرمیں تیزی سےبڑھ رہی ہے۔اس وقت مسلمان مجموعی آبادی کا 23 فیصد ہیں مگر اکیسویں صدی کےآخر تک پیروکاروں کی تعداد کے لحاظ سے اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔
امریکا کے پیوریسرچ سینٹر کے مطابق اکیسویں صدی کےآخرمیں مسیحیت کےپیرو کاروں کی تعداد پہلے سے کم ہوکر دوسرےنمبر پرچلی جائےگی۔تحقیق میں دعویٰ کیا گیاہے کہ امریکا کے بالغ شہریوں میں مسلمانوں کی تعداداس وقت ایک فیصدہےجوسن دوہزارپچاس تک بڑھ کردواعشاریہ ایک فیصد ہو جائے گی۔ اسطرح نصف صدی مکمل ہونے پر بالغ امریکی شہریوں میں مسلمانوں کی تعداد یہودیوں سے زیادہ ہو جائے گی۔
پیوریسرچ سینٹرکےمطابق 1992 سے 2012 کے عرصے میں مستقل رہائشی حیثیت رکھنے والے مسلم امیگرینٹس کی تعدادپانچ فیصد سے بڑھ کردس فیصد ہوگئی ہے ۔سیاسی رجحانات کےحوالےسےدعوی کیاگیاہے کہ ستر فیصد مسلمان ڈیموکریٹس ،اور صرف 11 فیصد ریپبلکنز کی جانب جھکاؤ رکھتے ہیں۔ مسلم آبادی تیزی سےبڑھنے کی ایک وجہ مسلمانوں کےہاں بچوں کی زیادہ تعداد میں پیدائش قراردیاگیاہے۔
تحقیق کے مطابق مسلم خواتین کے اوسطاتین اعشاریہ ایک جبکہ دیگرتمام مذاہب کی خواتین کےاوسطادو اعشاریہ تین بچے ہیں ۔ دوسری وجہ مسلم آبادی میں نوجوانوں کی تعدادزیادہ ہونے کوبھی قراردیاگیاہے۔تحقیق کےم طابق دنیا کے مسلمانوں کا صرف 20 فیصد مشرق وسطی اورشمالی افریقا میں آبادہیں جبکہ سب سے زیادہ تعداد ایشیا بحرالکاہل میں آبادہے۔
پیوریسرچ کے مطابق سن دوہزار پچاس میں بھارت سب سےزیادہ مسلم آبادی رکھنے والے ملک کا درجہ حاصل کر لے گا اور اکیسویں صدی کےوسط میں یورپی شہریوں کی 10 فیصد آبادی بھی مسلمانوں پر مشتمل ہوگی۔