واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا میں ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بین کارسن نے کہا ہے کہ کسی مسلمان کو امریکی صدر نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ اسلام امریکی آئین سے مطابقت نہیں رکھتا۔
غیر ملکی میڈیا کی جانب سے منعقدہ تقریب ’میٹ دی پریس‘ کے دوران بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں اس کی حمایت نہیں کروں گا کہ ہم کسی مسلمان کو اس قوم کا سربراہ بنا دیں اور میں اس سے ہرگز اتفاق نہیں کرتا اورامریکی صدارت کے لیے مذہبی رجحان کوئی معنی رکھتا ہے۔
امریکی صدارتی امیدوار سے جب سوال کیا گیا کہ وہ کسی مسلمان رکن کی حمایت کریں گے تو انہوں جواب دیا کہ یہ ایک الگ بات ہے جس کا انحصار ہے کہ وہ کون مسلمان ہے اور اس کی پالیسیاں کیسی ہیں۔ دوسری جانب بین کارسن کے اس متنازع بیان کو یہودی سینیٹر نے مایوس کن قراردیتے ہوئے مسیحی طبقے کی ہمدردیاں سمیٹنے کا عمل قراردیا ہے۔
اسی طرح کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی آے آئی آر) نے بین کارسن کے بیان پرردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر صدارتی دوڑ چھوڑ دیں کیونکہ یا تو وہ آئین کو نہیں سمجھتے یا اس کا لحاظ نہیں رکھتے جو کہتا ہے کہ کسی بھی عہدے کے لیے کسی مذہبی ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی کے ارب پتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ مسلمان ’ بہترین‘ اور ’ عظیم‘ ہیں لیکن امریکا کو بعض مسلمانوں اور شدت پسند خیالات رکھنے والوں پر تشویش ہے۔