لاہور : مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، جید علماء کرام اور وکلاء رہنمائوں نے سعودی عرب کی قیادت میں 34مسلم ممالک کے اتحاد کے قیام اور پاکستان کی اتحاد میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیا اور کہا ہے کہ طویل مدت سے ایسے اتحاد کی ضرورت تھی جو مسلم امہ کے مسائل خود حل کرے اور عالم اسلام کو امریکہ کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔ مسلمانوں کو درپیش اندرونی و بیرونی خطرات اور چیلنجز کا حل مسلم ملکوں کے اتحاد میں ہی ہے۔ سعودی عرب کی قیادت میں پوری مسلم امہ متحد ہے۔
مسلمان ملکوں کو چاہیے کہ وہ کسی قسم کے بیرونی دبائو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سعودی عرب کی زیر قیادت اتحاد میں سرگرم کردار ادا کریں اور ملکی و قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دیں۔ان خیالات کا اظہارامیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید ، پاکستان مسلم لیگ (ض) کے سربراہ اعجاز الحق، جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبدالغفار روپڑی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سینئر نائب امیر علامہ زبیر احمد ظہیر، حرمت رسول ۖ لائرز موومنٹ کے کنوینر جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ اور الامہ لائرز فورم کے رہنما رائو طاہر شکیل ایڈووکیٹ نے ممتاز اعوان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ملک بھر میں علماء کرام کی جانب سے خطبات جمعہ کے دوران بھی سعودی عرب کی قیادت میں نئے اتحاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس کی کامیابی کیلئے دعائیں کی گئیں۔جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے کہاکہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے آپریشن ضرب عضب میں زبردست کامیابیاں عطا کی ہیں۔ مسلمانوں کے دفاعی مرکز پاکستان کے اس اتحاد میں شامل ہونے سے دیگر مسلم ملکوں کو بھی اپنے خطوں و علاقوں میں دہشت گردی ختم کرنے میں مددملے گی ۔ اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کو باہم الجھائے رکھناچاہتی ہیں۔ انہیں دہشت گردی کے خاتمہ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ داعش جیسی تنظیمیں ان کی اپنی پیداوار ہیں اور مسلمان ملکوں میں دہشت گردی کرنے والے درحقیقت دشمنان اسلام کے ہاتھوں میں کھیل رہے اور ان کے ہی ایجنڈے پروان چڑھا رہے ہیں۔
ان حالات میں اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ مسلمان ملک ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوںتاکہ بیرونی قوتوں کے ہاتھوں کھلونا بن کر امت مسلمہ کو نقصانات سے دوچار کرنیوالوںکیخلاف مشترکہ طور پر عملی اقدامات اٹھائے جاسکیں ۔پاکستان مسلم لیگ (ض) کے سربراہ اعجاز الحق نے کہاکہ اسلامی ممالک کے اتحاد میں پاکستان کی شمولیت خوش آئند ہے۔اچھی بات ہے کہ سارے مسلمان متحد ہو رہے ہیں۔طویل مدت سے اس اتحاد کی ضرورت تھی کہ عالم اسلام کو امریکہ کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے بلکہ اپنی بنیادپر ہی مسائل حل کئے جائیں۔ سعودی عرب کی قیادت میں34ممالک کا جو اتحاد بنا اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ یہ اتحادصرف34ممالک تک نہیں رہنا چاہئے بلکہ دیگر اسلامی ممالک کو بھی ساتھ ملانا چاہئے۔،سیاسی،دفاعی اور اقتصادی محاذ پر بھی اس اتحاد کو بھر پور فعال کیا جائے۔
اسلام کے نام پر جو قوتیں دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہیں ان کا راستہ روکنے کے لئے اسلامی ملکوں کا اتحاد اشد ضروری تھا اور اسی سے ہی دہشت گردی کو روکا جا سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس اتحاد کو مزید وسیع کیا جائے بلکہ تمام امہ میں جہاں مسلمانوں کو مشکل ہو وہاں سب کو اکٹھا ہونا چاہئے۔جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہاکہ جماعةالدعوة کا شروع دن سے موقف رہا ہے کہ مسلمان ملکوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے مسلم ممالک کو اپنا مشترکہ دفاعی نظام، فوج اور اتحاد بنانا چاہیے تاکہ دشمنان اسلام کی سازشوں کا مل کر مقابلہ اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کی جاسکے۔ اسی طرح فتنہ تکفیر پھیلا کر تخریب کاری و دہشت گردی اور فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کے ذریعہ مسلمان ملکوں میں جو فساد کے بیج بوئے جارہے ہیں ان کی بیخ کنی کی جاسکے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اس سلسلہ میں سعودی عرب کی زیر قیادت مسلمان ملکوں کے اتحاد کے ان شاء اللہ دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سینئر نائب امیر علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہاکہ سعودی عرب کی قیادت میں مسلم ممالک کا اتحاد وقت کی بہت بڑی ضرورت تھی۔جس طرح دہشت گردی کو اسلام اور مسلمانوں سے جوڑا جا رہا ہے اس کے سدباب کے لئے اس سے بہتر راستہ کوئی اور نہیں تھاکہ مسلمان ممالک اکٹھے ہو کر دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کی قیادت خود سنبھالیں تا کہ مسلمانوں کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے کاتدارک ہو۔انہوں نے کہا کہ یہ اس اتحاد میں پاکستان کی شمولیت مثبت پیشرفت ہے۔اس کے نتائج عمدہ نکلیں گے۔امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبدالغفار روپڑی ، حرمت رسول ۖ لائرز موومنٹ کے کنوینر جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ اور الامہ لائرز فورم کے رہنما رائو طاہر شکیل ایڈووکیٹ نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب کی قیادت میں34 مسلم ممالک کے اتحاد کا قیام خوش آئندہے۔
اس سے مسلمان ملکوں میںفتنہ و فساد برپا کرنے والے تکفیری گروہوںکی دہشت گردی ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ مسلمان ملکوں میں گلے کاٹنے اور دہشت گردی کرنے والے تکفیری گروہوںکادین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔