کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ د کوئی بھی شقی القلب معزز حجاج کے خون سے اپنا دامن نہیں رنگے گا، گزشتہ سال جو حادثہ ہوا اس سے پوری امت مسلمہ دکھ اور کرب کے عالم میں تھی، ہر ملک سے ایک مخصوص تعداد حاجیوں کی ایسی تھی جو اس حادثے میں شہید ہوگئے، فقط سعودی حکومت کو مورد الزام ٹھہرانا بھی ٹھیک نہیں ہے۔
لاکھوں افراد کے اجتماع میں نا قابل یقین طریقوں سے بھی حادثات رونما ہوسکتے ہیں، اس سرد جنگ اور کشیدہ صورتحال سے وہ لاکھوں حاجی جو اس وقت حجاز مقدس میں موجود ہیں اور حج کے اراکین ادا کر رہے ہیں، ان کے لئے باعث تشویش حالات ہونگے اور ایسے میں شر پسند عناصر حالات کا بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں، حج کے بعد ان الزامات کی تہہ میں جایا جائے، اور فل حال معاملہ رفع دفع کیا جائے، سعودی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ اس حادثے کی مکمل رپورٹ منظر عام پر لائی جائے تا کہ کسی بھی قسم کے الزام کی گنجائش باقی نہ رہے، بعض لوگوں کی غلط فہمی ہے کہ سعودی حکومت کا نظام شفاف نہیں ہے، الزام کا جواب رپورٹ کا منظر عام پر آجانا ہے، ہمیں یقین ہے کہ ہزاروں حاجیوں کی جان کے ساتھ کھیلا نہیں جا سکتا ہے، وہ ایک مکمل حادثہ تھا اور اس کی تکنیکی غلطی نہیں تھی۔
امیر اہل سنت مرکزی امیر مرکزی جماعت اہل سنت پیر میاں عبدالخالق بھرچونڈی شریف اور جمعیت علماء پاکستان پنجاب کے صدر علامہ قاری محمد زوار بہادر کی کراچی میں خصوصی آمد اور اہم ترین ملاقات میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ حج اسلام کی سب سے بڑی اجتماعی عبادت ہے، دنیا بھر سے مسلمان حج ادا کرنے کے لئے حجاز مقدس میں جمع ہوتے ہیں، ہر قوم و ملک کا بنیاد حق اور فرض ہے کہ وہ صاحب استطاعت ہو تو حج ادا کرے، کسی بھی وجہ سے کسی کو روکا نہیں جا سکتا ہے، حرمین کے تحفظ اور حج کے اراکین کے بہتر اقدامات کے لئے دیگر اسلامی ممالک کی مدد لینے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے، دو اسلامی ممالک کے درمیان اس طرح کا رویہ مناسب نہیں ہے کہ جگ ہنسائی ہو، ایران اور سعودیہ دو برادر ممالک ہیں، اس سے پہلے کہ کوئی اور بھی گزشتہ سال کے حادثے کے نتائج پر اعتراض کرے، سعودی حکومت کو چاہیے کہ رپورٹ منظر عام پر لے آئے۔
ایران اور سعودیہ کی ناراضگی دو بھائیوں کی لڑائی ہے، حج کے ایام کا احترام کیا جائے، جو مہینے ہمیں صبر، ایثار اور قربانی کا درس دیتا ہے اس میں صبر و ایثار کا دامن چھوڑ دینا مناسب نہیں ہے،حکومتوں کے جھگڑے سفارتی دفاتر میں حل کیئے جائیں تو زیادہ بہتر ہے، اس طرح کے عوامی بیانات سے دو ممالک کے عوام کے دلوں میں نفرتیں پیدا ہونگی، ہم امید کرتے ہیں کہ حج کے ایام کے تقدس کا مکمل خیال رکھا جائے گا اور دونوں فریقین ضبط کا مظاہرہ کرینگے۔
جماعت کا موقف بیان کرتے ہوئے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ کافر کافر کے جھگڑے نے پہلے ہی اسلام کی اجتماعیت کو کمزور کیا ہے، حرمین کا احترام اور تقدس پامال نہیں ہونا چاہیے مگر ایسے فتویٰ قوم میں انتشار پیدا کرینگے،ملت اسلامیہ کو ایک ہونے کی ضرورت ہے، اتحادبین المسلمین اور اتحاد مسلم ممالک ہوگا تو ہی مسلم ممالک ترقی کر سکیں گے۔