تحریر: وقاص ظہیر میرے دل میں کبھی بھی پولیس والوں کیلئے محبت نہیں رہی ،اس کے یہ مطلب ہر گزنہیں کہ پولیس میں درد دل رکھنے والے ایماندار اور فرض شناس آفیسر نہیں ،ہر گز ایسا نہیں ،یہ بات اس لئے لکھ رہا ہوں کہ پولیس کے نظام میں 95 فیصد اہلکار اور افسرانوں کا ایسا مافیا ہے، جو راجہ گدھوں کی طرح انسان کو سسک سسک کر مرنے پر مجبور کرتا ہے پھر ان کے مردہ ہونے پر اس کا گوشت ہڈیوں سمیت کھا کر ڈکار بھی نہیں لیتا ،گزشتہ 8سالوں کی تحریروں میں فقیر چیخ ،چیخ کرکہتا رہا کہ خدارا یہ مکروچہرے اسی طرح اقتداد کیساتھ جونک کی طرح چمٹے رہے ،تو یہی لوگ ہونگے ،انتظامیہ ،پولیس اور اسی طرح ان کے نہ ختم ہونے والے مسائل ،فقیر نے نیت کی تھی کہ ن لیگ کی حکومت اور پارٹی پر کبھی تنقیدی جملے نہیں لکھے گا ،کیونکہ جب کوئی بھی پارٹی یہ تہیہ کرلئے کہ سوائے گراؤنڈ کے مخصوص منصوبوں پر جس میں سیاست چمکانی ہو تووہی ترجیحات میں شامل ہوں توکیا فائدہ ایسی بے حس ،ڈھیٹ جماعت کے بارے میں کچھ کہنے یا لکھنے کا۔
مگر قصور واقعے کے منظر عام کے آنے کے جب ہر ذی شعور پاکستانی کی روح کانپ اٹھی جس میں فقیر بھی شامل تھا تو اپنے ضمیر کے ہاتھوں مجبور ہوگیا ،جہاں 280 پھولوں کو ہوس کے نشہ میں اس طرح مسلا گیا کہ فرشتے بھی اﷲتعالیٰ سے سوال کرتے ہونگے کہ یہ تیرے محبوب کی امت کہ یہ درندے قوم لوط سے بھی آگے نکل گئے ،وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف صاحب آپ خود کو پنجاب کا خادم اعلیٰ کہتے ہیں ،تو مجھے بتا دیں کہ سیالکوٹ میں جب بیٹر گاؤں کے دوبھائیوں منیب ،مغیث کو پولیس کی موجودگی میں جس کی سرپرستی اس وقت کے ڈی پی او وقار چوہان کررہے تھے، مخالف گروپ نے ڈکیتی کا رنگ دے کر ڈنڈے مار مار کر موت کی نیند سلا دیا کیا، آپ نے ان سے انہیں انصاف دلانے کا وعدہ نہیں کیا تھا ،کیا متاثرہ خاندان کو انصاف ملا ،بلکہ متعلقہ ایس ایچ اوالیاس کو پولیس نے معاملے ٹھنڈا کرنے کیلئے گرفتار کرکے حوالات سے فرار نہیں کروایا تھا ،کیا تفتیشی افسر شہنشاہ بخاری نے تفتیش کے تمام قواعد کو پورا کیا تھا ۔۔۔؟کیاآپ کی یقین دہانی کے بعد ملزمان کو عبرت ناک سزاملی ۔۔۔؟ ؟؟
Kasur Scandal Suspect
مظفر گڑھ کے گاؤں پتافی میں زیادتی کا شکار ہونے والی آمنہ نے جب انصاف نہ ملنے پر خود کو زندہ جلا لیا تھا تو آپ نے ہی ان کے گھر زمین پر بیٹھ کر اہلخانہ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ سفاک قاتلوں کو انجام تک پہنچایا جائے گا ،متاثرہ خاندان کو انصاف ملے گا ،کیاانصاف ملا۔۔۔؟؟؟ ننکانہ میں ابن حوا کی عزت سربازار تار تارکی گئی ،آپ کے انصاف کی یقین دہانی کے باوجود ملزم کیو ں آزاد گھوم رہے ہیں ،شیخوپورہ میں ایف اے کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی کے معاملے کو دبانے کیلئے لواحقین کو کس نے حراساں کیا ، آپ کی یقین دہانی کے باوجود انصاف متاثرہ لڑکی کو کیوں نہیں ملا۔۔۔؟؟؟ سانحہ ماڈل کے شہداء کے خونی درندوں پر فرد جرم کیوں نہیں عائد ہوگی ،کیا آپ اور وزیرقانون راناثناء اﷲنے آن دی ریکارڈ یہ باتیں نہیں کرتے رہے کہ انصاف ہوتا نظر آئے گا ،مجھے تو دوربین سے بھی نظر نہیں آرہا، مقامی این جی او کی رپورٹ میرے سامنے پڑی ہے ،جس میں ذکر کیا گیا ہے کہ سب سے زیادہ جنسی سکینڈل پنجاب میں ہوتے ہیں اور ان میں بھی صرف 20فیصد رپورٹ ہوتے ہیں ،80فیصد کو ڈرا دھمکااور لواحقین سے مک مکا کرکے دبا دیا جاتا ہے ،پولیس مظلوم کی مد دکے بجائے ظالموں کیساتھ کھڑی ہوجاتی ہے۔
کیاآپ بار بارتھانہ کلچر کی تبدیلی کی بات کرتے رہے ،پولیس میں اصلاحات کے نظام کی بات کرتے ہیں مسلسل سات سالوں سے حکومت میں رہنے کے باوجود یہ دعوے کیوں صرف دعوے رہے ۔۔۔؟؟؟ کتنا مشکل کام ہے صرف اداروں کی فعال مانیٹر نگ ہوتی اور 70 فیصد مسائل حل چکے ہوتے ،آج تو میرا جی بھی چاہتا ہے کہ تمام تھانوں کو بند کرکے پولیس کے تمام افسران اور اہلکاروں کو گھر بھیج دیاجائے جو ادارہ میرے جیسے عام آدمی اور مظلوم کی داد رسی نہیں کرسکتا تو کوئی حق نہیں کہ وہ اہلکاراور افسران میرے اداکئے ہوئے ٹیکس پر پلے اوربھاری بھر کم تنخواہیں وصول کریں ، میرا مشورہ ایک بار پھر آپ کو یہ ہے آپ خادم اعلیٰ نہیں،ایسا نام آپ کے شایان شان نہیں ،فوٹو شوٹ یا خبروں میں استعمال کیلئے اپنے نام کیساتھ لگا یا گیا ہے تو یہ الگ بات ہے، صرف آپ کے نوٹس لے کر بیٹھ جانے سے مسائل اور دکھوں کامداوا نہیں ہوتا ،،فقیر کی یہ بات بھی یاد رکھیں کے۔
PMLN
جب بھی ن لیگ پر زوال آئے گیا تو اندر کے نااہل وزیروں اور مشیروں کی وجہ سے ،قوم دیکھ رہی ہے قصور کے انسانیت سوز واقعہ میں اس بار کیا ملزموں کو عبرت ناک سزادی جائے گی ،مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہونے کے بعد اسے فوجی عدالتوں میں بھیجا جائے گا۔
اوربار بار مکروہ واقعہ کو زمین کا تنازع قراردیکر دبانے اور ایف آئی آر درج کرنے میں لعل ولیت ،مدعیوں کو ہراساں کرنے ،اور ملوث ملزمان سے لاکھوں کی رشوت وصول کرنے سمیت کیا ایم پی اے احمد سعید ،آرپی او شہزادہ سلطان ،ڈی پی اوررائے بابر سعید ،ایس ایچ اومہراکمل کوبھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
انہیں بھی یحیٰی،حسیم ،مجید ،بشارت ودیگر ملزمان کیساتھ سخت سے سخت سزادی جائے گی یاں یہ معاملات بھی ملک میں ہزاروں نوٹس لینے کے باوجودانصاف نہ ملنے والے معاملات کے ہی اعدادوشمار کو بڑھائے گا ،اس موقع پر تو 100 بچوں کے قاتل جاوید اقبال کی مبینہ خودکشی کے واقعے کو بھی منظر عام پر لایا جائے اور اس میں بچ جانے والے بڑی مچھلیوںکے غلیظ چہرے بھی عوام کودکھائیں جائیں شاید اقبال نے ایسے موقع پر کہا تھا شور ہے ہوگئے دنیا میں مسلمان نابود ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود؟ وضع میں تم ہونصاری توتمدن میں سنود یہ مسلما ن ہے !جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود