تحریر : عقیل خان ہمارا مذہب اسلام ہے۔ اسلام کو دنیا بھر کے تمام مذہب پر برتری حاصل ہے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں چار کتابیں نازل کیں۔ ان چار کتابوں میں قرآن مجید آخری کتاب ہے جو حضرت محمد ۖ پر نازل ہوئی۔ اس کتاب کو پڑھ کر اور سمجھ کر چلنے میں دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی ہے۔ اس کامیابی کے لیے ابتدا ء اسلام سے تبلیغ کی جارہی ہے ۔تبلیغ کا مطلب دعوت دینا ہے۔ جہاں ایک مسلمان غیر مسلم کے ساتھ ساتھ اپنے بھٹکے ہوئے مسلمان بھائی کو دعوت دیتا ہے کہ وہ دین اسلام کی طرف راغب ہوں تبلیغ کا یہ کام انبیاء اکرام، صحابہ اکرام سے لیکر اب تک بڑی کامیابی سے جاری ہے۔ آج بھی مسلمان ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں ، ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک ملک سے دوسرے ملک تک تبلیغ دینے لیے جاتے ہیں۔
مسلمانوں کا سب سے بڑا سالانہ اجتماع مکہ مکرمہ میںحج کی شکل میںہوتا ہے اور اس کے بعددوسرابڑااجتماع رائیونڈ(لاہور) میں ہوتا ہے۔ جہاں پر دنیا بھر سے مسلمان شرکت کرنے آتے ہیں۔ یہاں سے ایک دن میں ہزاروں لوگ تبلیغ کی غرض سے مختلف شہروں کو روانہ ہوتے ہیں۔ رائیونڈ اجتماع تین روزہ ہوتا ہے۔جو نومبر کے ماہ میں ہوتا ہے۔ پہلے پورے پاکستان میں ایک ہی بار یہ اجتماع ہوتا تھا مگر عوام کی ہر سال بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھ کر انتظامیہ نے اس کو دوحصوں میں تقسیم کردیا ہے۔نومبر کے ایک ہفتے میں دوصوبے اور دوسرے ہفتے میںدوسرے دوصوبوں کااجتماع ہوتا ہے۔
یہ اجتماع کا سلسلہ کافی پرانا چلا آرہا ہے۔ اس کی بنیادمولانا محمد الیاس نے 1926میں رکھی ۔ بنیادی طور پراس کا دیوبندی مکتب فکر سے تعلق ہے۔اس اجتماع میں لوگوں کو دین کے بارے میں مختلف علمااکرام درس دیتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ کس طرح دین اسلام ہماری زندگی میں آئے گا۔ وہ لوگوں کو بتاتے ہیں کہ جس طرح ہمارے پیغمبروں نے یہ دین ہم تک پہنچایااس طرح اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس دین کو لوگوں تک پہنچائیں کیونکہ حضرت محمد ۖ کے بعد اب کوئی پیغمبر دنیا نہیں آئے گا۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دین اسلام کو دنیا بھر میں پھیلائیں۔ اس لیے دین کو پھیلانے کے لیے تبلیغی جماعتیں بھیجی جاتی ہیں۔
Tablighi Jamaat
تبلیغی جماعت میں کئی دہائیوں سے نظام امارت موجود ہے ۔ امیر کو میوات کے افراد حضرت جی کہتے ہیں۔ پھر یہی لقب امیر تبلیغی جماعت کے لیے چل پڑا۔ اس میں تین امراء (حضرت جی) ہوئے ہیں: مولانامحمد الیاس صاحب مولانامحمد یوسف صاحب مولاناانعام الحسن صاحب مولاناانعام الحسن کی وفات (1995 ) کے بعد بھارت کے نامور علماء کرام نے متفقہ طور پر مولانا زبیر الحسن کو امیر منتخب کرلیا لیکن میوات والے مولانا محمد سعد کاندھلوی کی امارت پر اصرار کرتے رہے۔ یہ صورتحال دیکھ کر علماء نے نظام امارت کو تحلیل کرکے شورائی نظام بنایا جس میں بھارت سے مولانا محمد سعد اور مولانا زبیر الحسن اور پاکستان سے عبد الوہاب صاحب کو منتخب کیا گیا۔ اس طرح تبلیغی جماعت میں شورائی نظام کی ابتداء ہوئی۔
جماعت کیا ہے ؟ جماعت کامطلب ہے کہ چند افراد ایک مخصوص مدّت کے لیے دین سیکھنے اور سکھانے کی خاطر کسی قافلے کی شکل میںایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر کرتے ہیں۔ ان کے دورے کی مدّت تین دن، چالیس دن، چار ماہ اور ایک سال تک ہو سکتی ہے۔ یہ تبلیغی جماعت کے افراد اس دوران علاقے کی مسجد میں قیام کرتے ہیںجبکہ عورتوں کا علیحدہ کسی کے گھر میں انتظام کیا جاتاہے۔تبلیغی جماعت مردوں کی نہیں بلکہ عورتوں کی بھی جاتی ہے۔تبلیغی جماعت کے چھ اصول ہوتے ہیں۔ جوایمان،نماز،علم و ذکر،اکرام مسلم،اخلاص نیت،دعوت و تبلیغ ہیں۔ یہ جماعتیں مسجد میں بیٹھ کر اسلام نہیں پھیلاتے بلکہ اس کے لیے گشت بھی کرتے ہیں۔ گشت کا مطلب ہے کہ مسجد سے باہر نکل کر لوگوں کوان کے گھروں، دکانوں، سکولوں اور دیگر جگہوں پر جاکردین سیکھنے کی دعوت دیتے ہوئے مسجد میں مدعو کرتے ہیں۔ اس عمل کو جماعت کی اصطلاح میں ‘گشت’ کہا جاتا ہے۔
اس کے بعد تعلیم کا اہتمام کیا جاتا ہے۔یہ عموماً چاشت کے وقت اور ظہر کی نماز کے بعد مسجد میں تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد ایک کونے میں بیٹھ جاتے ہیں اور پھرکوئی ایک شخص فضائل اعمال کا مناسب آواز میں مطالعہ کرتا ہے تاہم اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے کہ نماز و تلاوت میں مشغول افراد کی عبادت میں خلل نہ پڑے۔ دین اسلام کے خاطریہ لوگ اپنے گھر بار، بیوی بچوں اور ماں باپ کو چھوڑ کر شہر شہر، گاؤں گاؤں اور ملک ملک پھرتے ہیں۔ جہاں یہ لوگ اپنی آخرت سنوارنے کے لیے محنت کرتے ہیں ادھر یہ لوگ دوسروں کو بھی اسلام سمجھاتے اور سکھاتے ہوئے آخرت کا کامیاب راستہ دکھا تے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو دین اسلام گھر گھر پہچانے کے لیے انتھک محنت کررہے ہیں۔