نیویارک (جیوڈیسک) امریکا کے معروف اداکار، فلم پروڈیوسر اور مصنف بن افلیک نے پروگرام میں مسلمانوں اور اسلام کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگوں نے جتنے مسلمان قتل کئے ہیں اتنے مسلمانوں کے ہاتھوں ہمارے لوگ نہیں مارے گئے۔
اس کے باوجود تعصب، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا الزام صرف مسلمانوں پر ہی عائد کیا جاتا ہے جو کہ قطعی ناانصافی ہے۔ سام ہیرس اور میزبانی بیل ماھر دونوں مسلمانوں کے خلاف خوف زہر افشانی کر رہے تھے لیکن بن افلیک نے ان دونوں کے سوالوں کے بھرپور جواب دے کر انہیں خاموش کرا دیا۔ بن افلیک نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو کسی صورت میں دہشتگرد نہیں قرار دیا جا سکتا۔ ایسا کرنا بجائے خود ایک انتہا پسندی ہے۔
پروگرام کے میزبان نے بن افلیک سے پوچھا کہ ” جب ہم مسلمانوں کے بارے میں تنقید کرتے ہیں تو آپ پر گراں کیوں گزرتی ہے؟” تو اس نے ترکی بہ ترکی جواب دیا کہ ” اس لئے آپ کی تنقید بھی انتہا پسندی اور اشتعال انگیزی کا مظہر ہوتی ہے۔ میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں کہ دنیا بھر میں موجود ایک ارب سے زائد مسلمان سب دہشت گرد اور متعصب کیسے ہو سکتے ہیں؟۔ وہ خواتین پر تشدد نہیں کرتے ہیں، اپنے بچوں کو سکول بھجواتے ہیں، ہماری طرح وہ بھی سینڈویچ کھاتے ہیں۔
دن میں اگر پنجگانہ نماز ادا کرتے ہیں تو وہ سب کچھ نہیں کرتے جو انتہا پسند عناصر کرتے ہیں۔ اس لئے ہم ان تمام مسلمانوں کو کیسے متعصب قرار دے سکتے ہیں”۔ اس موقع پر میزبان بیل ماھر نے حسب روایت مسلمانوں اور اسلام کے خلاف خوب زہر افشانی کی۔
اس نے بن افلکیک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر غلطی سے آج آپ بھی مسلمانوں کے خلاف کوئی بات کہہ دیں، کوئی گستاخانہ کارٹون بنا دیں یا ان کے خلاف کوئی تنقیدی کتاب لکھ دیں تو وہ تمہیں بھی قتل کر دیں گے۔ اس پر افلیک نے پرعزم لہجے میں کہا کہ “آپ کی کیا تجویز ہے، کیا ہم اسلام کی مذمت شروع کر دیں۔ آپ ہم سے مسلمانوں کے بارے میں مزید کیا کروانا چاہتے ہیں۔
مسلمانوں کے ہاتھوں اتنے ہمارے لوگ نہیں مرے جتنے ہم نے مسلمانوں کے قتل کر دیے ہیں۔ کتنے ہی مسلمان ممالک ہیں جن پر ہماری فوجوں نے یلغار کی۔ کیا ہمارے دعوے سچے ہیں۔ کیا عراق پر امریکی حملہ واقعی ایک صائب فیصلہ تھا۔ اس کے پس پردہ مسلمانوں کے خلاف بلا وجہ نفرت اور تعصب کار فرما نہیں تھا؟”۔ بن افلیلک کی اس مدلل گفتگو پر پروگرام کا میزبان منہ بسورتا رہ گیا۔