تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری مسلمانوں کی عید قربان سے قبل انڈیا نے گائے کی قربانی روکنے کے لیے متعصبانہ قانون بنا ڈالاحتیٰ کہ مقبوضہ کشمیر تک میں جہاں پر مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے وہاں بھی گائے کی قربانی روکنے کی کوشش کی مگر وہاں تو مسلمان خواتین نے دن دہاڑے گائے کو ذبح کرکے اس کا گوشت بانٹ دیا۔
مسلمانوں نے گھروں میں کھلم کھلا پکا کر کھایا اس پر بنیا بپھر گیا اور ایک مسلمان کے گھر سے گوشت برآمد ہونے پر اسے ہی ذبح کرڈالااللہ تعالیٰ نے خود اپنی کتاب قرآن مجید میں گائے کے ذکر والی آیت “سورة البقرة ” کو ترجیحاً پہلی سورة بنا یا اوریہی سورة قران مجید میں تقریباً اڑھائی پاروں پر مشتمل طویل ترین سورة ہے ۔جب حضرت ابراہیم کو بتا یا گیا کہ مہمان آرہے ہیں تو آپ نے ان کے لیے جو خاص ڈش تیار کروائی وہ بچھڑے کے گوشت کی ہی تھی مگر مہمانوں نے بتایا کہ ہم تو آسمانی مخلوق یعنی خدا کے فرستادہ فرشتے ہیں اور ہم کچھ کھاتے پیتے نہیں ہم تو صرف آپ کو مبارک باد دینے آئے ہیں کہ آپ کے ہاںبڑی فضیلتوں والا ایک بچہ پیدا ہونے والا ہے۔
ہندوئوں نے تو خواہ مخواہ گائے کو اپنی ماتا قرار دے رکھا ہے جبکہ گائے خدا کی طرف سے بھیجے گئے جانوروں میں سے ہی ایک ہے۔ اب گوشت پر تو پابندی ہندو بنیا لگا رہا ہے مگر کالی کے مندروں میں جو گوشت کاچڑھاواچڑھایا جاتا ہے وہ کیا ہے؟انڈیا میں مسلمان 30فیصد سے کچھ زیادہ ہیں اور انھیں تنگ کرنا مقصد ہے انڈیاکااسطرح اپنا سیکولر جمہوریہ ہونے کا دعویٰ بھی باطل ثابت ہو چکا ہے خود 70فیصد آبادی سؤر جیسے مسلمانوں کے لیے قطعاً حرام و دیگر جانوروں کا گوشت کھاتے رہتے ہیں انسان طبعاً خونخوار ہے۔
Eid Sacrifice
اس لیے دنیا کی 92 فیصد آبادی گوشت خور ہے۔ ہندوتو گائے کی پو جا تک کرتے ہیں اور اس کے پیشاب کو امرت دھارا سمجھ کر پیتے ہیں اور غلطی سے کسی مسلمان کا ان کے برتن کو ہاتھ لگ جائے تو ہندو اسے گائے کے پیشاب سے دھو کر”پاک ” کرتے ہیں ۔اگر کوئی مسلمان ان کے گھر یااٹھنے بیٹھنے کی جگہ پر چلا جائے تو اس جگہ کوپلید سمجھ کر اسے گائے کے پیشاب سے ہی دھوتے ہیں ۔حتیٰ کہ ہندوئوں نے گائے کے پیشاب کو ملا کر جو دوائی تیار کروائی ہے اسے وہ جان لیوابیماریوں کا علاج قرار دے کرمقبوضہ کشمیر کے ہسپتالوں میں پہنچا کراسے مفت بانٹتے نہیں تھکتے۔
ان کا یہ بھی خیال ہے کہ گائے کے ذبح ہونے سے اس جانور کے ختم ہونے کا اندیشہ ہے اور بت پرست ہندوپھراس اوتار سے محروم ہو جائیں گے ان سبھی باتوں کے باوجود مسلمانوں کے دلوں سے گائے کی محبت کو کھرچ نہیں سکتے۔ہمارے ہاں تو چولستانی و ساہیوال نسل کی گائیوں کی بڑی بڑی قیمتیں لگتی ہیں اور قربانی کے دنوں میںپچاس پچاس لاکھ تک قیمت کی گائے مسلمان قربانی کے لیے خرید کر فخر محسوس کرتے اور خدا کے ہاں سر خرو ہو نا سمجھتے ہیں ہمارے تو ٹی وی پر گائے سب کو بھائے اور ہر کوئی گائے کے گن گائے جیسے اشتہارات کی بھرمار ہے ۔اخبارات آجکل گائے گائے کا ڈھول پیٹ رہے ہیں حتیٰ کہ گائے کسی نہ کسی انداز میں ہر طرف چھائی ہوئی ہے کہ یہ شیر کی طرح کوئی خونخوار درندہ نہیں بلکہ دودھ مکھن اور گوشت مہیا کرنے والا بہترین جانور ہے اور ماں کے دودھ کے بعد بچوں کے لیے ڈاکٹر اسے ہی تجویز کرتے ہیں اور اس سے ہی بیشتر مٹھائیاں تیار ہوتی ہیں۔
ہندو بنیے خواہ کیسے ہی حربے اختیا ر کرلیں۔ مسلمانوں کو نہ تو اس کا گوشت کھانے سے منع کرسکتے ہیں اور نہ ہی اب جمہور ووٹرز کوجوق در جوق گروہوں میںاللہ اکبر ،اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہو ئے اس کے نشان پرمہر ثبت کرنے سے روک سکتے ہیںاور اللہ اکبر کے نام سے جو تحریک اٹھی ہے وہ کامیاب ہو کر رہے گی اور پاکستان ہر صورت فلاحی مملکت بن کراپنے تمام دیرینہ مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو گا مشیعت ایزدی کی غیرت مسلمانوں کی ان قربانیوں کی بدولت جو پاکستان بنتے وقت دی گئی تھیں کی بنیاد پراب ٹھگوں لٹیروں دہشت گردوں اغوا برائے تاوان والوں اور گھسے پٹے کرپٹ سیاستدانوںسے اپنی پاک دھرتی پاکستان کو پاک کرنے کا تہیہ کرچکی ہے اس طرح سے خدا کی زمین پر خدا کی حکومت قائم ہو گی ۔اور باکردار اشخاص بذریعہ بیلٹ ملکی باگ ڈوراپنے ہاتھ میںلے کر مہنگائی،بیروزگاری ناانصافی ختم کر ڈالیں گے۔
ایسی حکومت میں لوگوں کی بنیادی ضروریات مثلاً بجلی ،گیس ،فون ،تعلیم ،علاج،انصاف ،صاف پانی اعلیٰ سیویج سسٹم و رہائش بالکل مفت مہیا ہوں گی،کھانے پینے کی تمام اشیاء سبسڈی دے کر1/5قیمت پر اور ہمہ قسم تیل1/3قیمت پر مہیا ہوگا۔ختم المرسلین محمد عربیۖکے صدقے ہمہ قسم مزدوروں کی تنخواہ ایک تولہ سونا کی قیمت کے برابر ہو گی غریب کسانوں کو پانی ،بیج ،کھاداور بوائی و کٹوائی مفت مہیا ہو گی تو پاکستان اعلیٰ زرعی ممالک کی صف میں آن کھڑا ہو گا۔ اللہ اکبر کا بورڈوں سے نام کھرچنے والے جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے گائے پر پابندی لگانے والا بنیاء ناکام و نامراد اور گائے کا نشان ہی کامیاب و کامران ہو گا۔فتح بالآخراللہ اکبر کی تحریک کی ہی ہو گی۔