محمد عربیۖ کی عظمت شان نرالی ہیں۔محمد عربیۖ اولاد آدم کے سردار ہیں۔ روز محشر میں آدم علیہ السلام سے لے کر آخری انسان تک سب آپ ۖکے پرچم تلے ہوں گے۔ شفاعت عظمیٰ والے بھی آپۖ ہیں اور مقام محمود والے بھی آپ ۖہی ہیں اور مقام وسیلہ والے بھی آپۖ ہیں۔آپ ۖوہ ہیں جن کے اخلاق عظیم کی خود رب ذوالجلال نے گواہی دی ہیں۔ فرمایا: اور بے شک آپ ۖبڑے عمدہ اخلاق کے مالک ہیں،نیز آپ ۖکے ذکر مبارک کو رب کریم نے رفعت و سربلندی سے ہمکنار کر دیا۔ ارشاد ہے: اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا، آپ ۖنام اللہ کے نام کے ساتھ جوڑا گیا۔ کلمہ شہادت میں اگر ایک طرف رب کے توحید کی شہادت ہے تو دوسری طرف آپ ۖکی رسالت و عبدیت کی شہادت ہے۔ کوئی شخص اس وقت تک دائرہ اسلام میں داخل ہی نہیں ہوسکتا جب تک کہ اللہ کی توحید کے اقرار کے ساتھ ساتھ آپۖ کی رسالت کا اقرار نہ کریں۔ اذان میں، اقامت میں، جمعہ اور عیدین کے خطبوں میں، خطبہ نکاح میں، صلاة جنازہ میں، غرض ہے کہ متعدد اہم مقامات پر کلہ مشہادت کا تذکرہ اور تکرار کیا جاتا ہے۔
آپ ۖوہ ہیں کہ قرآن مجید کے اندر اللہ تعالی نے آپۖ کی زندگی کی قسم کھائی ہے، ارشاد ہے: تیری عمر کی قسم! ۔امام طبری نے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت نقل کی ہے، آپ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے محمدۖسے زیادہ معزز کوئی ہستی پیدا ہی نہیں فرمائی اور نہ میں نے سنا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کے علاوہ کسی اور کی زندگی کی قسم کھائی ہو۔
قارئین : نبی کریم ۖ کی سیرت صرف مسلمانوں کے لیے نمونہ نہیںہے،بلکہ تمام عالم کے لیے ایک بہترین نمونہ اور قابل تقلید ہے ،جس سے دنیا کا کوئی بھی فرد باآسانی رہنمائی حاصل کرسکتا ہے آپ ۖ نے انسانیت کی بنیاد پر غیرمسلموں کے ساتھ بھی مشفقانہ سلوک کا مظاہرہ کیا اور ہمیں بھی اس کا درس دیا ۔
حضرت محمد ۖ نے جہالت کے اندھیروں میں بھٹکتی ہوئی انسانیت کو فلاح کی راہ دکھائی اور آپ نے جو معاشرتی نظام پیش کیا اس میں نہ صرف مسلمانوں کو آپس میں حسن سلوک سے پیش آنے کی تلقین کی بلکہ غیر مسلموں سے بھی حسن معاشرت کی تعلیم دی۔ اور اس کا خود بھی عملی مظاہرہ کرکے دکھایا۔ غیر مسلم چاہے مہمان ہویا پھر ہمسایہ اور مسلم ریاست کا شہری ہوہر صورت میں رسول اللہ ۖ نے اس سے نیک برتائو، روادارانہ رویہ اپنانے کی تلقین و تعلیم دی ہے۔ یہاں تک کہ اس کی جان و مال اور آبرو کا تحفظ مسلم حکومت اور معاشرے کی اہم ترین ذمہ داری قرار دی ہے۔
اللہ تعالیٰ سورہ الانبیاء فرماتے ہیں کہ اے نبیۖ ہم نے تجھے تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا ہے۔ اوراس حسن کے پیکر نے اپنے عملی نمونہ سے خود کو رحمة للعالمین ثابت بھی کیا۔ چنانچہ آپۖ لوگوںکے ایمان نہ لانے کی حالات میں دکھ کرب اور درد محسوس کرتے تھے،اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ ۖانسانیتکے ہر فرد کے خیر خواہ اور ہمدرد تھے بہر صورت انہیں دنیا اور آخرت میں محفوظ مامون دیکھنا چاہتے تھے۔
قارئین : رسول اللہ ۖ کی عظمت و غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک تحریر کرنے کا مقصداتنا تھا کہ آپ کے ذہن میں یہ بات سماجائے کہ میر ے اور آپ کے پیارے نبی پاک ۖ کتنے عظمت و شان والے تھے ۔ مگر ہائے افسوس آج کچھ جاہل لوگ آپ ۖ کی شان میں مسلسل گستاخی کرنے میں مصروف ہے۔
2004ء ستمبر کے مہینے میں ڈنمارک ایک شہری و مصنف کرے پلولٹنک نے پہلی مرتبہ رحمة للعالمینۖ کے گستاخانہ خاکے بنائے ، اس ملعون نے ایک کتابچہ تحریر کیا اسی کتابچے میں نبی محتر ۖ کے گستاخانہ خاکے تیار کر کے مفت تقسیم کیئے، قارئین یہاں یہ بات بھی ذہن نشین کرلے کہ نبی پاک ۖ ذات اقدس پر لکھنے کے بعد کرے پلولٹنک خاکے بنانے والا کوئی نہیں مل رہا تھا اس نے ڈنمارک کے پوسٹن اخبار کے ایڈیٹر سے رابطہ کیا اور اسی نے گستاخانہ خاکے بنانے والا شخص کرے پلولٹنک کے حوالے کیا ۔
اس کے ایک سال بعد ڈنمارک کے ایک بڑے اخبار نے (نعوذباللہ) نبی اکرم ۖ کے شان اقدس میں توہین اور مسلمانوں کے دل آزاری کے غرض سے 12 گستاخانہ خاکے جاری کیے، جس کو نام دیا آزادی اظہار رائے۔گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد مسلم دنیا میں ہلچل سی مچ گئی ، ہر طرف احتجاج و مظاہرے ، ڈنمارک مصنوعات کے بائیکارٹ ،کئی اسلامی ملکوں کے سربراہان نے ڈنمارک کے سفیروں کو طلب کیا ، یوں کچھ عرصے بعد معاملات عارضی طور پر ٹھنڈے پھڑ گئے ، مگر معافی تلافی بھی نہیں ہوئی اور ڈنمارک کے اخبار کو آنچ بھی نہیں آئی۔
چند ماہ کی خاموشی کے بعد یکم فروری 2006ء کو ایک مرتبہ پھر سے وہی ناپاک جسارت دوہرائی گئی اس مرتبہ یہ حرکت ڈنمارک کے اخبار نے نہیں بلکہ یورپ کے کئی بڑے ملکوں کے سات بڑے اخبارات نے دوہرائی، وہی جیلنڈس پوسٹن والے گستاخانہ خاکوں سے عالم اسلام تلملا اُٹھا اور مظاہروں و احتجاجی ریلیوں سے اپنے ہی ملکوں کی املاک کو نقصان پہچانے لگے اور تب سے لیکر آج تک نبی محترم ۖ کی شان اقدس میں گستاخیوں کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہیں۔ (نعوذباللہ)
پہلے پہلے تو گستاخیاں کرنے میںعام یہودی یا عیسائی ملوث ہوا کرتے تھے اور ان کے حکمران انکی اس جسارت پر خاموش مدد گار بنے ہوئے ہو تھے ، مگر اب ان کی حکومت بھی ان کے ساتھ اس گستاخانہ خاکوں میں کھل کے ساتھ دے بھی رہی ہے اور باقاعدہ طور پر گستاخانہ خاکوں کے مقابلے بھی کرا رہی ہیں۔ کئی گستاخان رسول ۖ کو جہنم واصل کرنے ومختلف اخبارات کے دفاتر حملوں کے بعد بھی یہ لوگ باز نہیں آئے، 10نومبر 2018ء کو ہالینڈ میںڈچ پارلیمنٹ کے اندر ان کے اپوزیشن لیڈر گیرٹ ولڈرزنے نبی اکرم ۖ کی شان اقدس میں(نعوذباللہ) بترین گستاخی کے غرض سے ایک کونٹس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے، جس میں سب سے زیادہ متنازع کارٹون بنانے والے گستاخ رسول (ۖ) کو انعام دیا جائے گا۔ (نعوذ باللہ )،گیرٹ ولڈرزنے اس سے قبل 2008ء میں ایک متنازع فلم (فتنہ کے نام سے) بنائی جس میں نعوذ باللہ قرآن پاک کی آیات پر تنقید کئی گئی۔اب 10نومبر کو خاکوں کا مقابلہ کرانے پر تلاہوا ہے۔
آج آزادی اظہار کے نام پر مغربی خیالات میں ڈوبے بیمار ذہن کے لوگ رسول خدا ۖ کی توہین کرنے کے لیے ایک ہوگئے ہیں۔ جبکہ یہ آزادی اظہار اس وقت حقوق کا خیال رکھیں بن جاتی ہے جب کسی غیر مسلم لیڈر کی توہین کی جائے (”جیسے کہ جرمنی میں اسرائیلی وزیر اعظم کا ایک خاکہ تیار کیا گیا تھا جس میں ان پر تنقید کی گئی تھی یہ اسرائیل سفارت خانے کو ناگوار گزری تو اخبار نے معافی بھی مانگی اور 85سالہ کارٹونس کو فارغ کردیا”)یا ان کے آزادی اظہار پر تنقید کی جائیں۔
آج دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب مسلمان ہے مگر وہ ہالینڈ کو اس ناپاک جسارت سے روکھنے میں یک مش ناکام ہے ، ”کیوں؟”کیوںکے مسلمان آج خود ناچاہتے ہوئے بھی مختلف اقسام کی گستاخیوں کا مرتکب ہو رہے ہیں ۔ مثال کے طور پر گزشتہ کئی مہینوں سے ایک ویڈیوں سوشل میڈیا پر چل رہی ہے جس میں دو خواتین نعوذباللہ قرآن مجید کی بترین توہین کر رہی ہے ، اس ویڈیوں کوکچھ کم عقل مسلمانوں نے فیس بک پر یہ لکھ کر اپلوڈ کیا ہے کہ لعنت بھیج کر شیئر کریں، ایسے کئی سارے پوسٹیں سوشل میڈیا پر آپ کو نظر آئی گی ۔ جب ہم ہی ایسے تو دوسرے تو ہے ہی ایسے۔
”گستاخانہ خاکے اور ہم کیا کریں”ان کی گستاخی کو روکنے کے لیے ؟ہم خودسے جواقدامات کرسکتے ہے تو کریں، خدارا دس نومبر قریب ہے آج سے ہی اپنے سوشل میڈیا پر ان گستاخانہ مقابلوں کے مقابلے میں 10 نومبر کے دن یوم عظمتِ رسول ۖ کے طور پر منانے کے غرض سے اپنے پروفائل پیچرز کو تبدیل کرکے محمد ۖ کے پیارے نام والی تصویر یا مسجد نبوی گنبد خضرا والی تصویر لگائیں ، ہالینڈ کے مصنوعات کا بائیکارٹ کریں ۔ حکومت وقت سے بھی گزارش ہے کہ 10 نومبر کے حوالے سے خصوصی اقدامات اٹھائیں۔۔۔ یااللہ توہی گستاخانے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تباہ کر ہم تو کمزور ہے (آمین)