نیوزی لینڈ (جیوڈیسک) وسط مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں ایک آسٹریلوی دہشت گرد کے وحشیانہ حملے کے بعد جس طرح نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن نے اس معاملے کو ہینڈل کرنے کی کوشش ہے اس نے مسلمانوں کے دلوں میں ان کی قدرو منزلت میں اضافہ کردیا ہے۔
العربیہ کے مطابق سوشل میڈیا پر ہزاروں افراد نے جیسنڈا ارڈرن کو امن نوبل انعام دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پندرہ مارچ کو کرائیسٹ چرچ کی دو مساجد میں 50 نمازیوں کی شہادت کے واقعے کے بعد مسز ارڈرن نے مسلمانوں کے ساتھ جس ہمدردی اور دلجوئی کا طرز عمل اپنایا اور انتہا پسندانہ نظریات کو مسترد کیا اس نے ان کی شہرت کو چار چاند لگا دیے۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر انہیں نوبل انعام دینے کے حق میں ایک مہم جاری ہے۔
37 سالہ ارڈرن نہ صرف نیوزی لینڈ بلکہ دنیا کی کم عمر وزیراعظم ہیں ۔کرائسٹ چرچ میں ہونے والی دہشت گردی کے بعد انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جرات مندانہ موقف اختیار کیا اور مسلمان کمیونٹی کے دکھ میں ان کے ساتھ کھڑی ہوئیں۔ سوشل میڈیا پر ایک پٹیشن میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو نوبل امن انعام دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پٹیشن پر ہزاروں افراد نے دستخط کیے ہیں۔