اسلامی یونیورسٹی میں اسرائلی کلچر کی نمائش

Israel

Israel

تحریر: عتیق الرحمن

ملک پاکستان عالم اسلام کا وہ واحد ملک ہے کہ جس نے اسرائیل جو کہ خالص یہودیت قومیت کی طاقت کو دنیا میں مجتمع کرنے اور عالم اسلام پر اس کی بالادستی قائم کرنے کے لیے قائم کیا گیا ،ساری دنیا کے بشمول اسلامی ممالک نے اس کی حیثیت کو تسلیم کیا مگر پاکستان واحد اسلامی ریاست ہے جس نے اب تک اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیایہ فیصلہ مسلمانوں اور اسلام سے محبت کی آئنہ دار دلیل ہے۔

کیوں کہ یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ یہودیوں نے اپنے امتیازی تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے فلسطین کے مسلمانوں کو قلع قمع کرکے ان کوان کے اپنے علاقے و خطے سے جچؤبراً بے دخل کردیں۔اسرائیل خطہ عرب میں اپنی چوہدراہٹ جمائے ہوئے ہے اور آئے روز فلسطین کے معصوم و بے گناہ بچوں،بزرگوں اور عورتوں کا قتل عام کرتارہتاہے۔ افسوس اس امر پر ہے کہ عرب کے اسلامی ممالک اسرائیل کے سامنے سرتسلیم خم کیے ہوئے ہیں ۔بلکہ یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ عرب ممالک کے بادشاہوں کو عیش وعشرت سے ان کو فرصت نہیں ملتی اسی لیے اسرائیل سے عرب مسلمانوں کو آزاد کرانے میں ناکام ہیں۔

اسلامی یونیورسٹی جو کہ ایک خالص نظریہ پر قائم کی گئی تھی اس کے قیام کامقصد واحد یہ تھا کہ نوجوانان مسلم کو دینی و عصری علوم سے مسلح ہوکر سارے عالم کے سامنے اسلام کی دعوت ببانگ دہل پیش کرسکیں ۔اسلام کی تعلیمات کو اپنی زندگویں میں عملاً نافذ العمل کرسکیں اور یہ ایک تسلیم شدہ بات ہے کہ اسلام نے جو حقوق عطاکیے وہ کسی اور مذہب نے نہیں دیے۔لیکن عجب امر ہے کہ اسی یونیورسٹی میں ایک عرصہ سے وہ ماحول پیداکیا جارہاہے کہ اس کے امتیازی تشخص کو مجروح کیا جارہاہے۔کبھی یہاں مسلکیت و قومیت کوفروغ دینے والے افراد اس یونیورسٹی میں فرقہ واریت کو فروغ دیاجاتاہے اور کبھی ایران و سعودیہ اور امریکہ کی مداخلت سے اس کے پر امن فضا کو متنازع بناکر اس یونیورسٹی کے اساسی قواعد و ضوابط کو تہہ وبا لاکیا جاتا ہے۔

اسی اسلامی یونیورسٹی میںحال ہی میں اسرائیلی کلچر کی نمائش کا اہتمام کیاگیا تھاجو کہ ناصرف فلسطین کے مظلوم و نہتے مسلمانوں کے خون کا مذاق اڑایا گیا ہے اور اسی طرح اسرائیل جو کہ اسلام کا ازلی و ابدی دشمن ہے اور یہودیوں نے اسرائیل کا قیام صرف اس لیے کیا کہ اسلام اور مسلمانوں کے نظام کو تہہ وبالا کرنے اپنا ہدف مقرر کیا تھا۔مگر آج اسلامی یونیورسٹی جو کہ اسلامی تعلیمات کے محافظ کے طور پر وجود میں لائی گئی آج اسی میں اسلام اور مسلمانوں پر ظلم و جبر ڈھانے والی ریاست کے کلچر کی نمائش ۔اسلامی یونیورسٹی کے موجودہ صدر جو کہ سعودیہ سے ہیں ان کی موجودگی میں ملک ناصرف اسلامی یونیورسٹی بلکہ پاکستان میں فرقہ واریت کی فضا کو فروغ مل رہاہے

کیوں کہ وہ اس یونیورسٹی کو ایک خاص مشن و منصوبے کے تحت آل سعود کی پرستش کرنے والوں کو نواز رہے ہیں ۔ا س سلسلے میں وہ منظم طریقے سے اسلامی یونیورسٹی سے باصلاحیت اساتذہ کی بے دخلی اور ان کی جگہ پر سعودیہ کے مفادات کے محافظوں کونااہل و کٹھ پتلی اساتذہ بھرتی کرنے کا کام سرانجام دے رہے ہیں جس سے ناصرف طلبہ کی صلاحیتیں مانند پڑیں گی بلکہ متشدد ذہن کے حامل افراد تیار ہوں گے یہ امر ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے اور یہ محسوس ہورہاہے کہ ملک پاکستان کی واحد غیرجانب دار دینی درس گا ہ سے اب فرقہ واریت کی آگ ملک بھر میں منتقل ہوگی۔

Pakistan

Pakistan

اس عصبیت و دہشت گردی کی فضا کو پاکستان کے مسلمان بالکل کسی طور پر برداشت نہیں کرسکتے اصول الدین فیکلٹی،شریعہ فیکلٹی ،دعوة اکیڈمی اور ادارہ تحقیقات اسلامی کو پورے اہتمام کے ساتھ سعودی مفادات کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جارہاہے، اس سازش سے ہونے والے نقصان کا اندازہ آنے والے وقت میں ہوجائے گا۔ موجودہ صدر اسلام و مسلمانوں کی خدمت کرنے سے عاری ہیں بلکہ وہ صرف اور صرف امریکہ و اسرائیل نواز سعودیہ کی پالیسیوں کو پاکستان جو کہ جمہوری ملک ہے آمرانہ وباشاہانہ انداز میںنافذ کرنے کی سعی کررہے ہیں۔

اس کا عملی مظاہر ہ حال ہی میں اسلامی یونیورسٹی میں اسرائیل کلچر نمائش کا اہتمام کر کے کر دیا گیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ سعودیہ اسلام کا ترجمان یا مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ نہیں چاہتابلکہ وہ ہر قیمت پر امریکہ واسرئیل کے مفادات کا تحفظ کرے گا جیسے مصر، تونس، افغانستان، عراق اور شام ویمن کے اسلام پسندوں کے خلاف مظاہرہ کیا اور اب اس کا اگلا ہدف پاکستان اور ترکی ہیں ۔ہم بحیثیت مسلم سعودیہ کی اس مجرمانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسلامی یونیورسٹی میں اسرائیلی کلچر کی نمائش کے انعقاد کے ذریعہ پاکستان کے آئین و قانون کا تمسخر اڑایاگیا ہے

اس کے ذمہ داروں کے تعین اور ان کو اس لاابالی حرکت پر سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جہاں ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قبیح واقعہ کا سختی سے نوٹس لے وہیں یونیورسٹی انتظامیہ کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں غیر جانبداری کے ساتھ اس یونیورسٹی کو تعلیمی سفر خوش اسلوبی کے ساتھ کرائیں یہاں سے بہترین قیادت مسلمانوں کو فراہم کریں اور اگر فرقہ واریت یا سعودیہ کی غلامانہ ذہنیت کو یہاں نافذ کرنے کی کوشش کی تو اس کے اثرات و نتائج درست نہیں ہوں گے۔

Atiq Rahman

Atiq Rahman

تحریر: عتیق الرحمن
03135265617
[email protected]