ماہِ رمضان جہاں بیشمار رحمتیں لے کر آتا ہے وہیں ہم مسلمان اسی مقدس مہینے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک دوسرے کے لئے بہت سی مشکلات کھڑی کرنے سے گریز نہیں کرتے۔پھل ،سبزی اور اشیائے خورد و نوش میں چور بازاری اور ناجائز منافع خوری کے ساتھ ساتھ طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بھی شروع کر دیا جاتا ہے۔۔۔روزہ رکھ کے غیبت کر نا ،جھوٹ بولنا ،بہتان ترازی اور حرام ذرائع سے کمائے گئے پیسے سے عالیشان افطاریاں یاخیراتیں کرنا صرف اور صرف ہم مسلمانوں ہی کا وطیرہ ہے۔۔۔اِن تمام برائیوں سے ہٹ کر ایک اور برائی بھی ہم میں کوٹ کوٹ کر بھری ہے جس پر کسی کا گمان ہی نہیں جاتا کہ یہ بھی اذیت ناک برائی ہے۔۔۔روزہ رکھ کے شو ّ(شیخی بگاڑنا ) مارنا”یعنی دکھاوا کرنا یا دوسروں پر جتلانا کہ ہم اتنے نیکو کار ہیں یا دوسروں کو رعب تلے دینا۔۔۔یہ شو مارنے والی عادت صرف اور صرف ہم میں ہے۔۔۔آئیے! آپ کو اپنی عیسائی سہیلی کے گھر میں اور ان کے روزے کی آنکھوں دیکھی کانوں سنی حقیقت سناتی ہوں۔
میں اپنی والدہ صاحبہ کے ساتھ اپنی سہیلی کو ایسٹر کی مبارک دینے گئی تو۔۔۔میری سہیلی کی بہنوں نے کھانے پینے کا بہت اہتمام کیا۔۔۔اچانک میری سہیلی کی والدہ صاحبہ یعنی آنٹی نے اپنی بیٹیوں سے کہا کہ تمہارے بابا کی دوائی کا ٹائم ہو گیا میں ابھی آتی ہوں۔۔۔
آنٹی کمرے سے باہر گئیں تو میری سہیلی اور اس کی دونوں بہنوںنے ایک دوسری کی طرف دیکھا اور بڑی باجی مارگریٹ نے کہا۔۔۔لگتا ہے امی کا روزہ ہے۔۔۔تو چھوٹی باجی نے بہت تکلیف دہ لہجے میں کہا کہ آج صبح سے امی کپڑے دھونے میں لگی رہیں ہمیں امی کو گھر کے کام سے دور رکھنا چاہیئے تھا۔۔۔۔۔
جب میری امی جانی نے استفسار کیا کہ آپ کو پتہ نہیں کہ آپ کی امی کا روزہ ہے۔۔۔؟ تو باجی مارگریٹ نے جو خوبصورت حقیقت بیان کی وہ سن کر مسرت کے ساتھ ساتھ بے انتہا حیرت بھی ہوئی۔۔۔اور اپنے مسلمانوں کی ذہنیت پر شرمندگی بھی۔۔۔
انہوں نے کہا ہم لوگ روزوں میں جب بھی رات کا کھانا کھاتے ہیں تو وہی ہماری ”سحری”ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔اور ہم میں سے کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ کس نے رات کا کھانا کھایا یا کس نے روزہ رکھا۔۔۔۔اور اگلے ڈنر پر کسی کو پتہ نہیں ہوتا کہ کس نے ڈنر کیا اور کس نے روزہ کھولا۔۔۔۔۔۔ہم ایک دوسرے کو بتانا بھی روزے جیسی مقدس عبادت کی توہین سمجھتے ہیں کہ۔۔۔کہیں دکھاوا سر زد نہ ہو جائے۔۔۔ہمیں ایک دوسرے کے روزے کا اس وقت پتہ چلتا ہے جب کوئی کھانے پینے کے وقت چپکے سے اٹھ کر چلا جائے۔۔تا کہ بغیر روزے والے کی بھی تذلیل نہ ہو۔۔اور روزے کا اعلان کرنے سے بھی بچ سکیں۔
ہم لوگ مسلمانوں کی طرح اپنے روزے کی نمائش نہیں کرتے اور نہ ہی اپنے روزے سے روزہ خور کو ذلیل کرتے ہیںحالانکہ مسلمانوں کا روزہ….فجر سے پہلے شروع ہو کر مغرب تک ختم ہو جاتا ہے اور موسموں کی بھی سہولت ہوتی ہے کبھی گرمی میں روزے کبھی سردی میں روزے ۔۔جبکہ ہمارے روزے ہمیشہ سخت گرمی میں ۔۔۔اور ایک ڈنر سے اگلے ڈنر تک طویل روزہ اور تعداد بھی چالیس۔۔۔۔
باجی مارگریٹ کی باتیں آج بھی میرے دل دماغ میں گونجتی ہیں جب میں اپنے مسلمان بھائی بہنوں کو روزہ رکھ کر دوسروں سے تفتیش کرتے یا رعب جماتے دیکھتی ہوں کہ ۔۔۔میرا تو روزہ ہے، تونے روزہ نہیں رکھا۔۔۔خدا کا خوف نہیں تجھے۔۔مہمان مہینہ ہے۔۔سال میں ایک بار آتا ہے۔۔۔ہم نے تو روزوں کی خاطر اپنے فلاں فلاں کام چھوڑ دئیے۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔
میری بات یقینا بہت کڑوی ہے مگر حقیقت تو یہی ہے کہ ہم لوگ اپنی عبادات کو اپنا اور اللہ کا معاملہ بنانے کی بجائے اپنا اور لوگوں کا معاملہ بنا لیتے ہیں اور پھربھی فخریہ خود کو مسلمان کہہ کر بے روزہ داروں یا بے نمازیوں کو ذلیل کر کر کے جینا حرام کرتے ہیں۔۔۔۔۔ خیر ہو آپ سب کی۔۔۔۔۔گستاخی معاف۔۔۔۔