لندن (جیوڈیسک) برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ میں رہنے والی تمام مسلمان خواتین انگریزی سیکھیں ورنہ انہیں ملک سے نکال دیا جائے گا۔
برطانیہ میں دیگر قوموں کی خواتین کو انگریزی سکھانے کے پروگرام کی تقریب سے خطاب اور اخبار دی ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے ایک آرٹیکل میں وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ جن خواتین کو انگریزی نہیں آتی وہ داعش جیسی شدت پسند تنظیم کا جلد اثر لیتی ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ ملک میں موجود دیگر اقوام کے افراد بالخصوص مسلم خواتین کو کم سے کم معیار کی انگریزی سیکھنی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ آ کر آباد ہونے والی مسلم خواتین کا ڈھائی سال بعد دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ انہوں نے انگریزی پر مناسب عبور حاصل کر لیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ جن خواتین کی انگلش سیکھنے کی صلاحیت بہتر نہیں ہوتی ان کو اس ملک میں رہنے کی کوئی ضمانت نہیں۔ کیمرون نے یہ بھی کہا کہ ہمیں رجعت پسند سوچ رکھنے والے ان چند مردوں سے نمٹنا ہو گا، جو اپنی بیویوں، بہنوں اور بیٹیوں کی زندگیوں پر منفی انداز میں اثر انداز ہو رہے ہیں۔
ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ساٹھ فیصد پاکستانی یا بنگلہ دیشی خواتین اقتصادی طور پر غیر فعال ہیں ۔ برطانوی وزیر اعظم نے برطانوی معاشرے سے کٹی ہوئی برادریوں کی خواتین کو انگریزی زبان سکھانے کے لیے بیس ملین برطانوی پاؤنڈ مختص کیے اپوزیشن اور مسلم تنظیموں نے کیمرون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت مسلمانوں پر پابندیاں لگا کر اورانہیں فٹبال بناکر سیاسی نتائج حاصل کرنا چاہتی ہے۔
برطانوی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت برطانیہ میں 27 لاکھ مسلمان آباد ہیں جن میں سے خواتین کی تعداد ایک لاکھ 90 ہزار ہے جب کہ ان میں سے 22 فیصد خواتین ایسی ہیں جن کی انگلش کمزور ہے یا پھر وہ بالکل بھی انگریزی سے واقف نہیں ہیں۔