مصطفی آباد/للیانی کی خبریں 10/7/2015

Press Culb

Press Culb

مصطفی آباد/للیانی (نامہ نگار) کسی بھی شخص کی زندگی بھر کی جمع پونجی پر قبضہ کرنے والے کسی رعائیت کے مستحق نہیں، قبضہ مافیا اور منشیات فروشوں کا خاتمہ اولین ترجیح ہے، ایس ایچ او تھانہ کاہنہ اکرام گجر کا پریس کلب مصطفی آبا د میں افطار ڈنر سے خطاب ، تفصیلات کے مطابق ایس ایچ او تھانہ کاہنہ اکرام گجر نے پریس کلب مصطفی آباد میں افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھانہ کاہنہ میں قبضہ گروپ اور منشیات فروشی زیادہ ہے، قبضہ گروپ کسی بھی غریب شخص کی زندگی بھر کی کمائی پر قبضہ کرنے والے کسی معافی کے مستحق نہیں،منشیات فروش انسانیت کے بد ترین دشمن ہیں،ان کا خاتمہ میرا مشن ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ڈکیتی و راہزنی کی وارداتوں میں اضافہ کی وجہ سے افسران سے گاڑی کی اپیل کی تھی جس پر جرائم پر قابو پانے کیلئے افسران نے گاڑی مہیا کر دی ہے،جبکہ سوا اصل اور چوکی ہلوکی کا بڑا علاقہ ہونے کی وجہ سے وہاں بھی اضافہ گاڑی مہیا کرنے کی اپیل ہے ، تھانہ کاہنہ کو مہیا کی گئی اضافہ گاڑی کیلئے ربیت یافتہ نوجوان ملازمین بھی مہیا کر دئیے جائیں گے جو دن رات گشت کے نظام کو موثر کرکے وارداتوں کوکنٹرول کیا جا سکے گا، جرائم پر قابو پانے کیلئے تھانہ کاہنہ کو بھی دو حصوں میں تقسیم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، مقدمات کی تفتیش جدید سائنسی بنیادوں اور میرٹ پر کی جا رہی ہے، عوام کو بغیر کسی رکاوٹ انصاف کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصطفی آباد/للیانی(نامہ نگار) ماہ صیام کے بابرکت آخری عشرہ میں اپنے رب سے رحم و فضل مانگیں ‘ رو رو کر اپنے گناہوں کی بخشش کروائیں ‘ آخری عشرہ تیزی سے گزر جائیگا تو آئندہ رمضان ہمیں قسمت سے نصیب ہوگا ، ان خیالات کا اظہار سابق ایم این اے رانا مبشر اقبال نے صدر ہوزری ٹریڈرز ایسوسی ایشن چوہدری منیر گجر کی جانب سے دی جانیوالی افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے’ توانائی بحران پر اگلے دو سالوں میں قابو پالیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کی دنیا بھر میں تعریف کی جارہی ہے ‘ عمران خان اور اسکے حواری ن لیگ حکومت کے ترقیاتی کاموں سے بوکھلا کر عوام کو گمراہ کرنے کیلئے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ تقریب سے سابق ناظم کاہنہ رمضان مستانہ’ چیئرمین ملک محمد حسین’وائس چیئرمین چوہدری عبدالعزیز’افتخار احمد جنرل سیکرٹری’ یونس اسد سرپرست اعلیٰ’ چیف جنرل سیکرٹری وسیم اختر’شیخ مقبول’ملک ارشد علی جوائنٹ سیکرٹری’ نائب صدر امداد حسین گجر’ منیر حیسن بھٹی’ رمضان آرائیں’ ملک امیر عبداللہ’ نادر علی’ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں سیاسی و سماجی حلقوں اور تاجر برادری کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصطفی آباد/للیانی(نامہ نگار)سنٹر فار لیگل ایڈ ا سسٹنس اور سیٹلمنٹ نے عورت فائونڈیشن کے صنعتی مساوات کے پروگرام کے سائیکل9اور USAIDکی مدد کے تحت وکلاء اور سول سوسائٹی کے ساتھ میٹنگ کا انعقاد کیا ۔اس موقع پر 30سے زائد وکلاء ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ممبران، انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافی حضرات نے شرکت کی۔اس کاروائی کا مقصد پاکستان میں بڑھتے ہوئے جنسی اور صنفی تشدد ، اس تشدد کی روک تھام کے قوانین میں موجود خامیاں یا کمزوریا ںکا جائزہ اور قوانین کی بہتر ا طلاق پر بات چیت کرنا تھا۔مقررین میں بشریٰ خالق ،محبوب احمدخان، سہیل وڑائچ اور ایڈوکیٹ ہائی کورٹ اختر مسیح سندھو نے عورتوں پر جنسی اور صنفی تشدد، موجودہ قوانین / اور ان قوانین کو بہتر بنانے کے موضوات پر گفتگو کی۔محترمہ بشریٰ خالق صاحبہ نے کہا کہ صنفی اور جنسی تشدد کی روک تھام کیلئے حکومت پاکستان کو منظور شدہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے حکومت کی طرف سے گزشتہ سالوں میں عورتوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کے قوانین کی منظوری کی خوصلہ افزائی کی ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ عورتوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد میں دن بدن اضافہ ہو تا جا رہا ہے جس کے لئے حکومت کو تمام صوبوں میں زنانہ پولیس افسران کی بھرتی میں اضافہ پر کرنا ہو گاتاکہ عام تشدد زدہ خواتین کی پولیس تک باآسانی رسائی ہو سکے۔ محبوب احمد خان نے شرکاء سے محاطب ہوتے ہوئے کہاکہ بنیادی معاشرتی قدر یعنی ازدواجی رشتے کو تخفظ فراہم کرنا فیملی کورٹ کے زمرے میں آتا ہے۔بکھر ے ہوئے ازدواجی رشتے کی بحالی کے لئے فیملی کورٹ اہم حیثیت کا حامل ہے ،تاہم اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔سہیل وڑائچ نے کہا حکومت منصوبہ سازی کے ذریعے اپنے سیاسی نظریا ت کو پروگراموں اور اقدامات کے ذریعے اپنے مطلوبہ نتائج کے حصول کے لئے کام کرتی ہے۔بہرحال انسانی حقوق کی تنظیموں کو معا شرے سے جنسی بنیادوں پر تشددکے خاتمے کے لئے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے برعکس اس کے کہ،ہم حکومت سے ایسے قوانین یا پالسیو ںکی اُمید رکھی جائے۔ایڈوکیٹ ہائی کورٹ اختر مسیح سندھونے کہا کہ وفاقی حکومت مسیحی شادی کا قانون1872اور طلاق کا قانون 1869میں ترامیم کی منظوری کا بل تیارکر چکی ہے مزید ازاں ممکنہ ترامیم کی خلاصہ بھی جمع کروا چکی ہے کیونکہ یہ قوانین صدیوں پرانے ہیںاور موجودہ دور کے لحاظ سے عملی حیثیت نہیں رکھتے موجودہ قانون کے مطابق شوہر صرف حرامکاری کی بنیاد پرعورت کو طلاق دے سکتا ہے جو خاندانی رشتوں میں غیر ضروری مشکلات میں اضافہ کا سبب ہے۔جناب جوزف فرانسس نیشنل ڈائریکٹر اورممبر آف برٹش ایمپائرMBE) ( کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لئے خواتین کی ترقی لازم وملزوم ہے۔پاکستانی خواتین مذہبی ،معاشرتی اور ثقافتی لحاظ سے تعصب کا شکار ہونے باوجود اپنی ترقی اور بحالی کے لئے کوشاں ہیں۔عورتوں کی آگاہی کے پروگرام اور تعلیم کے ذریعے ہم ان کو مضبوط بنا سکتے ہیں تاکہ وہ اپنے حقوق کے لئے نا صرف آواز بلند کریں بلکہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوںکے خلاف قدم اُٹھا سکیں ۔پروگرام کے آخر میں نورین ا ختر پروجیکٹ کوارڈینیٹر نے مقررین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

محمد عمران سلفی صدر پریس کلب مصطفی آباد للیانی رجسٹرڈ
0300-0334-7575126