میرا قصبہ لاہور سے قصور جاتے ہوئے مین فیروز پور روڈ پر قصور اور لا ہور دونوں کے لیے گیٹ وے کی حیثیت رکھنے والا اور دونوں اطراف سے چھوٹی بڑی نہروں کے درمیان اور اپنے پہلو میں 1965 کی پاک بھارت معرکے کے 55 شہداء کو لیے بڑا شادمان نظر آتا ہے۔ کیونکہ ایسی خوش نصیبی پورے پنجاب کے کسی بھی قصبے کے حصے میں نہیں آئی۔ہر سال یوم دفاع کے موقع پر پاک آرمی کا ایک چاک و چابند دستہ ان زندہ و جاوید لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنے آتا ہے اور بڑی تعداد میں مقامی لوگ بھی ان شہداء اکرام کو سلام عقیدت پیش کرنے آتے ہیں ایک دور تھا یہاں ایک میلہ لگتا تھا مگر وقت کے بے رحم ہاتھوں نے خادم شہداء حاجی بابا اسماعیل کو اس سعادت سے محروم کر دیا بہرحال ان کی اولاد میں سے اب جناب حاجی محمد یونس رحمانی صاحب اپنی بساط کے مطابق یہ ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں ۔اللہ ان کو مزید ہمت اور طاقت عطا فرمائے۔
لڑکوں کے دو ہائی سکولز کا م کر رہے ہیں ۔ہائی سکول نمبر 1اور ہائی سکول نمبر 2اور ایک ڈگری گورنمنٹ ڈگری کالج جو سابقہ ایم پی اے چوھدری محمد الیاس خاں کی محبت کہ پہلی نشانی ہے جو پودا انہوں نے انٹر کالج کی شکل میں لگایا تھا آج وہ تناور درخت کی طرح ڈگری کالج کی شکل میں مزید ترقی کی طرف گامزن ہے۔
لڑکیوںکے لیے گرلز ہایئر سکنڈری سکول اور اب موجودہ ایم پی اے محمد یعقوب ندیم سیٹھی صاحب کی کوششوں سے گرلز ڈگری کالج کی بلڈنگ تیزی سے تکمیل کے مراحل سے گزر رہی ہے۔
گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کی پرنسپل محترمہ روبینہ امین صاحبہ دل وجان سے کام کررہی ہیں اور اب چھٹیوں میں بھی سمر کیمپ لگایا ہوا ہے اور بڑی اچھی طرح نگرانی بھی کررہی ہیں ۔مگر سٹاف کی کمی اور طالبات کی بڑھتی تعداد نے حا لات کچھ مشکل کیے ہوئے ہیں کیونکہ یہاں کا زیادہ تر سٹاف خاص کر ہائیر کلاسز کا وہ لاہور سے آتا ہے اور کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی ٹیچر اپنے اثر ورسوخ سے تبادلہ کروا کر چلی جاتی ہے تو پھر وہ سیٹ خالی رہ جاتی ہے اور خاص کر سائنس کے اساتذہ کی کمی کا سامنا جو میڈم صاحبہ اور کمیونٹی کے صاحب بصیرت لوگوں کے لیے بڑی پریشانی کی باعث ہے۔
Mustafa Abad, High School
اسی طرح گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 2 ہیڈ ماسٹر جناب طاہر ادریس صاحب بھی اپنے پیشہ ورانہ فرائض انتہائی دیانتداری سے انجام دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور تعطیلات میں بھی وہ پورے 7 بجے سکول میں حاضر ہوتے ہیں اور تقریبا 01 بجے تک لازمی سکول میں رہتے ہیں اور سمر کیمپ کے بارے بڑے سنجیدہ ہیں نامناسب حالات کے باوجود بھی انکا pec کا 5 th8th کارزلٹ 100%ہے اور مزید بہتری کے لیے سرگرم عمل بھی ہیں اور ہائی سکول نمبر 1کے ہیڈماسٹر جو ابھی ابھی جوائن ہوئے جناب اعجاز احمد صاحب انہوں نے ابھی چارج سنبھالا ہے شنیدم ہے کے بڑے اچھے مہتمم ہیں ان سے بھی اچھے کے امید ہے۔
ویسے بھی یہ تینوں سکول جناب سیکرٹری تعلیم عبدالجبار شاھین کے وزٹ میں رہتے ہیں۔اس کے علاوہ اور بھی چھوٹے بڑے سکولز کام کر رہے ہیں۔ اب بات ہو جائے ایک ایسی شخصیت کی جو مصطفٰے آباد میں تعلیم دوستی کی داستانیں رقم کرتا چلا جا رہا ہے۔ایسے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے تعلیمی اداروں اور معاشرتی اداروں کو اور وہ ہے جناب سید اسرار احمد زیدی صاحب کی کہ جنہوں نے ذاتی دلچسپی لے کر بہت سے سکولز کے وہ کام کروا دیے جو شاید محکمہ بھی نہ کروا سکا۔
گرمیوں کے شدید دنوں میں پیاس کی وجہ سے طلباء و طالبات ٹھنڈے پانی کو ترس جاتے تھے اور سکولز میں اس کا خاطر خواہ انتظام بھی نہیں ہوتا تواس اللہ کے بندے نے بہت سے سکولز میں الیکڑک کولر لگوا دیے وہ بھی اپنی جیب سے جو لاکھوں روپے میں پڑتے ہیں ۔اور اسی طرح کمال مہربانی کرتے ہوئے گورنمنٹ ہائی سکو ل نمبر 1کی وائرنگ جو کے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے ناکارہ ہوگئی تھی اور بچے شدیدگرمی میں بغیر پنکھوں کے تدریس کے عمل میں مشغول تھے جو بڑا تکلیف دہ امر تھا جس کا ادراک کرتے ہوئے جناب سید اسرار احمد زیدی صاحب نے ساری وائرنگ نہ صرف اپنی جیب سے کروا کر دی بلکہ سکول کے فرنٹ پر بھرتی کی اشد ضرورت تھی کیونکہ وہاں پانی کھڑا رہتا تھا جس سے ڈینگی جیسے خطرناک مرض کا خطرہ تھا وہ بھی انہوں نے ہیڈماسٹر صاحب کی کوارڈنیشن سے Fill کروا کر بہترین قسم کی پلاٹنگ کروا دی جس سکول کی Lookمیں اضافے کے ساتھ ساتھ ڈینگی سے بھی نجات دلا دی اور اسی طرح انہوں گرلز ہائیر سکنڈری سکول کے فرنٹ پے بھی بھرتی ڈلوا کر گھاس لگا کر مذکورہ بالا سہولیات کا اہتما م کر دیا اور اس کے علاوہ بھی وہ بہت سے فلاحی کام کر رہے مثلا جو کام بلدیہ مصطفٰے آباد کا تھا وہ انہوں نے کردیا کیونکہ بلدیاتی نظام تو اب خواب ہو ا یہ سوچ کر انہوں نے مصطفٰے آباد کے گلی کوچوں میں سٹریٹ لائٹ لگوادی تا کہ اگر بجلی ہو توان لائٹس کی وجہ سے گرنے یا لٹنے سے بچ جائے۔اللہ ہی ان کو اجر دے سکتا ہے۔
Mustafa Abad
اور شاہ صاحب آپ لگے رہو دنیا یہ نہیں دیکھتی کہ تم کیا تھے دنیا یہ دیکھتی ہے کہ تم کیا ہو آپ سمجھ دار ہو آپ نے دیکھ بھی لیا ہوگا جتنا آپ سے ہوسکتا ہے آپ کریں اللہ آپ کو اور ہمت دے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ماں کی دی ہوئی دعا کبھی رائیگاں نہیں جاتی آپ اپنی ماں کی دعائوں کے زیر اثر ہوجسکی وجہ سے اللہ نے آپ کو اس کام پہ لگا دیا ہے۔