حیدر آباد (جیوڈیسک) پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ اگر نیب یہاں کارروائی کرتا ہے تو مقدس ادارہ بن جاتا ہے اور جیسے ہی اس کا رخ پنجاب کی طرف ہوا تو کہا گیا کہ نیب قانون کے دائرے میں رہے اور اس کے ناخن کاٹیں گے جبکہ کل دبنگ وزیر اعلیٰ کا بیان آیا کہ نیب خود قابل گرفت ہے، اس بیان کے بعد نیب کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کل تک کے نگہبان اگر کہیں کہ بے انصافی ہو رہی ہے اور وزیر اعظم کہیں کہ شریفوں کی پگڑیاں اچھالی جا رہی ہیں تو شریف پورے پاکستان میں ہیں یا صرف وہ ہیں جو ان کے ساتھ ہیں۔
سب سے بڑے صوبہ کے وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے بیانات کے بعد نیب متنازعہ ہو گیا ہے، اب نیب کو اپنی غیر جانبداری ظاہر کرتے ہوئے ہمارتے تحفظات کو دور کرنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ جو ہم نے کہا وہ ٹھیک تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی کے راء کا ایجنٹ ہونے کی تحقیقات کروانا ملکی سلامتی کا معاملہ ہے، اگر ایسا کچھ ہے تو تحقیقات ہونی چاہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس میں کس کا کمال تھا یہ بات ایک دو دن میں واضح ہو جائے گی، یہ ایک جماعت کا اندرونی معاملہ ہے اور ہم مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے اقدامات کرے کہ صحافیوں کی سلامتی کو یقنی بنایا جا سکے۔ وزیر اعلیٰ سے بات کروں گا کہ پریس کلب کی مستقل سکیورٹی کا انتظام کیا جائے۔