اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مسلح گروپوں کی طرف سے پاک بھارت میچ میں رکاوٹیں ڈالنے کی خبریں آ رہی ہیں۔
سیکیورٹی ٹیم پیر کو بھارت جائے گی اگر مثبت رپورٹ ملی تو کرکٹ ٹیم شیڈول کے مطابق بدھ کو روانہ ہو گی۔ چودھری نثار نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو سیکیورٹی دینا آئی سی سی کی بھی ذمہ داری ہے۔ ضروری ہے کرکٹ ٹیم کو سیاست کا نشانہ نہ بنایا جائے۔
چودھری نثار نے کہا کہ قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کی تحقیقات عوام کے سامنے رکھیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا ایف آئی اے یا نیب کے پر نہیں کاٹے جا رہے اور نہ ہی ان کے اختیارات کو محدود کیا جا رہا ہے۔
مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہر روز کوئی پریس کانفرنس میں الزام لگائے تو کیا جوڈیشل کمیشن بن جاتا ہے؟۔ ضروری نہیں کہ ہر سیاسی پریس کانفرنس پر حکومت نقطہ نظر دے۔ مصطفیٰ کمال متحدہ کے اہم لیڈر تھے اپنی مرضی سے دبئی رہے اور مرضی سے واپس آئے۔ مصطفیٰ کمال نے کی باتیں نئی نہیں اور کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہیں کئے اگر ان کے پاس شواہد ہیں تو تحقیقاتی کمیٹی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا عمران فاروق قتل اور منی لانڈرنگ کیسز پر سابق حکومت نے کوئی پیش رفت نہیں دکھائی لیکن ہماری حکومت نے مقدمہ دائر کیا۔ سرفراز مرچنٹ کی پریس کانفرنس کے بعد اگلے ہی دن تحقیقاتی کمیٹی بنا دی۔ سرفراز مرچنٹ کے الزامات پر قانونی پیش رفت کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم سرفراز مرچنٹ کا انٹرویو کرنا چاہتی ہے جبکہ سرفراز مرچنٹ کا مسئلہ برطانیہ کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھایا جائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا متحدہ سمیت سب کو یقین دلاتا ہوں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا عمران فاروق قتل کیس سنجیدہ معاملہ ہے اور برطانیہ میں سست پیش رفت پر مایوسی ہے۔ دبئی اور برطانیہ کی حکومتوں کے تعاون کے بغیر معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے کہا اگر برطانیہ سے پیش رفت نہیں ہو گی تو کیس پاکستان میں چلے گا۔ دوسرے ملک میں واقعہ کا مقدمہ پاکستان میں درج ہونا انوکھی بات نہیں ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا جن کے بارے میں باتیں کہی جا رہی ہیں وہ پاکستان میں ہیں نہ پاکستانی شہری ہیں۔