کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا جلسہ عام سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج ملک کے حوالے سے اہم باتیں کرنے جا رہا ہوں۔ ہم نہ کبھی ڈرے اور نہ ہی خوفزدہ ہوئے ہیں۔ خون بہنے کے بعد مذاکرات سے بہتر ہے کہ پہلے بات کر لو۔ ایم کیو ایم بدلہ لینے پر نہیں بلکہ معاف کرنے پر یقین رکھتی ہے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ سندھ کو تقسیم کر دیں۔ سندھ دھرتی میری ماں ہے، ماں کو کوئی تقسیم نہیں کر سکتا تاہم وسائل کی تقسیم طے کر لیں تو بہتر ہے۔ حقوق نہیں دینے تو سندھی بولنے والوں کیلئے سندھ ون اور باقیوں کیلئے سندھ ٹو بنا دیا جائے۔ دنیا فیصلہ کرے گی کہ کون زیادہ ترقی کرتا ہے۔ ”سندھ کے نمبر ٹو بننے کیلئے ہم تیار ہیں۔
ہم اپنے تمام زبانیں بولنے والوں کے ساتھ سندھ ٹو میں رہنے کو تیار ہیں۔ پیپلز پارٹی اپنے لوگوں کے ساتھ سندھ نمبر ون میں رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی سندھ کو تقسیم کرنے کی بات نہیں کی۔ اے این پی نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ اگر کالا باغ ڈیم بنا تو پاکستان کو ختم کر دینگے۔ جب منور حسین نے ایک دہشتگرد کو شہید کہا تو کوئی قیامت نہیں آئی۔
سراج الحق نے کہا کہ اگر حق نہ دیا گیا تو مشرفی پاکستان جیسے سانحے کیلئے تیار رہیں۔ ٹیلی فونک خطاب میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے پیپلز پارٹی نے غیر قانونی طریقے اپنائے۔
عدالت نے حلقہ بندیوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ اگر بے ایمانی کی جائے گی تو اس کا نقصان ملک کو پہنچے گا۔ جب ایمانداری سے وسائل نہ ملیں تو احساس محرومی پیدا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں 24 سال سے ملک سے باہر بیٹھا ہوں لیکن آج تک کوئی چھوڑ کر نہیں گیا۔