مظفر آباد (جیوڈیسک) مظفر آباد میں جرمنی کے تعاون سے آزاد کشمیر کے بڑے ہسپتال کی تعمیر نو کا 2 سالہ منصوبہ 6 سال بعد بھی مکمل نہ ہوسکا، منصوبے میں تاخیر اور ناقص تعمیر کے باعث جرمن بنک نے مزید تعاون سے معذرت کر لی۔ 2005 کے زلزلہ میں متاثر ہونے والی عباس انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی عمارت کی تعمیر نو کے منصوبے کی بنیاد 2009 میں رکھی گئی جس کا فیز ون 2 سال کی مدت میں 22 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونا تھا لیکن 6 سال گزر جانے کے باوجود بھی پہلا مرحلہ مکمل نہیں ہوسکا ہے۔
منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے ہسپتال میں مشینری اور ضروری آلات کی تنصیب کے لیے مختص کی گئی رقم بھی نہ صرف تعمیراتی کاموں میں خرچ کر دی گئی ہے بلکہ ناقص تعمیر کے ذریعے بھی کمیشن مافیا نے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا ہے، جبکہ دوسری جانب محکمہ صحت کے حکام ہسپتال کی تعمیر میں تاخیرکا ذمہ دارسابقہ حکومت بیورو کریسی اور کنٹریکٹر کی ملی بھگت کو قرار دے رہے ہیں۔ آزاد کشمیر کے زلزلہ متاثرہ اضلاع مظفرآباد، باغ اور کہوٹہ میں تین بڑے ہسپتالوں کی تعمیر کے لیے جرمن بنک نے دو ارب روپے کی خطیر رقم فراہم کی تھی لیکن متعلقہ اداروں کی غفلت اور لاپراوہی کی وجہ سے آج تک یہ منصوبے ادھورے پڑے ہیں۔
ذرائع کے مطابق تعمیراتی کاموں کی ناگفتہ بے صورتحال اور متعلقہ اداروں کے عدم تعاون کے رویے کی وجہ سے جرمن حکام نے بھی اپنے منصوبے ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔