ملتان (جیوڈیسک) گزشتہ روزمظفر گڑھ میں خود سوزی کرنے والی لڑکی نشتر اسپتال ملتان میں دم توڑ گئی۔ مظفر گڑھ کے علاقے بیٹ میر ہزار میں 5 جنوری کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا شکار بننے والی لڑکی کے ملزمان کو پولیس نے بے گناہ قرار دے دیا تھا جس پر متاثرہ لڑکی نے تھانے کے باہر خود کو آگ لگالی تھی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لے کر 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔پولیس نے 5 ملزمان کے خلاف زیادتی کی کوشش کا مقدمہ درج کیا، جن میں ایک نامزد ملزم کو گزشتہ روز حراست میں لیا گیا۔ملزم نے پہلے ہی عبوری ضمانت لے رکھی تھی۔ پولیس نے بھی تفتیش میں اسے بے گناہ قرار دے کر چھوڑ دیا۔ انصاف کے لیے دربدر پھرنے والی متاثرہ لڑکی کو جب یہ معلوم ہوا تو اس نے تھانے پہنچ کر خود کو آگ لگالی، لڑکی کو تشویشناک حالت میں نشتر اسپتال ملتان منتقل کیا گیا، جہاں وہ آج صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس کا جسم 70 فیصد جھلس چکا تھا۔انسانی حقوق کی رہنما مختار مائی کا کہنا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے باوجود ملزم کو بے گناہ قرار دیا گیا۔ مختار مائی کے مطابق لڑکی نے بتایا تھا کہ تفتیشی افسر نے 70 ہزار روپے رشوت لے کر ملزم کو رہا کیا۔