اسلام آباد : مجلس وحدت مسلمین نے کوئٹہ میں بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب افراد کی شہادت پر تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔ مرکزی سیکریٹریٹ اسلام آباد سے جاری بیان میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفرنقوی، علامہ عبدالخالق اسدی اورمرکزی سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے کوئٹہ میں بم دھماکے اور فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محرم الحرام سے فقط دو دن قبل اس طرح کے واقعہ نے محرم الحرام میں سیکیورٹی کے تمام حکومتی دعووؤں کی دھجیاں بکھیر دی ہیں اور ثابت ہوتا ہے کہ ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کی حفاظت میں ایک بار پھر ناکام ہو گئے ہیں۔
ایک درجن کے قریب بیگناہ انسانوں کا خون بہا دیا گیا لیکن ریاست اور اس کی رٹ کو قائم رکھنے والے ادارے کہیں نظر نہیں آئے جبکہ دہشتگرد آسانی سے کارروائی کرکے فرار ہوگئے۔ رہنماوں نے کہا کہ جب ریاستی ادارے خاموش تماشائی بن جائیں اور صوبائی حکومتیں کالعدم تنظیموں کو کھلی چھٹی دیدیں تو اس طرح کے واقعات ہونا ناممکن نہیں ہوتا۔علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند برسوں میں کوئٹہ میں سینکڑوں لوگوں کو شہید کردیا گیا، ایک ایک واقعہ میں ایک سو سے زائد شہادتیں ہوئیں لیکن ہمارے ادارے کسی ایک بھی قاتل کو گرفتار نہیں کرسکے۔ جس ملک میں خون پانی سے بھی سستا ہوجائے اور دہشتگرد کھلے عام دندناتے پھریں وہاں کا امن غارت ہونا فطری بات ہے۔ کوئٹہ کا واقعہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے۔حدتو یہ ہے کہ کالعدم تنظیمیں کوئٹہ میں روزانہ ٹیلی فون کرکے اخبارات میں اپنے بیانات لگواتی ہیں لیکن ہمارے ریاستی ادارے ان تک نہیں پہنچ پاتے۔
رہنماوں کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی کالعدم فرقہ پرست تنظیمیں سرعام سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ شہباز شریف ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے اور ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، حتیٰ کالعدم تنطیمیں حکومت کے حق میں ریلیاں نکالتی ہیں اور پولیس ان کی حفاظت کرتی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں جلسہ عام کیے جاتے ہیں اور تکفیر کے نعرے لگائے جاتے ہیں لیکن ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی الٹاانہیں جلسے کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ رہنماوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ آئندہ آڑتالیس گھنٹوں میں کوئٹہ بم دھماکے اور فائرنگ کے واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔