مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور وائس آف شہداء کے زیراہتمام ڈی چوک اسلام آباد میں منعقد ہونے والے قومی امن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب مظلوموں کا اتحاد ظالموں کو مٹا دے گا، وحدت کے پیغام کو گھر گھر گلی گلی کوچے کوچے میں لے کر جائیں گے اور محبتوں کو فروغ اور نفرتوں کا خاتمہ کریں گے۔ اس دفعہ میلاد کا پروگرام تاریخ کابے مثال میلاد ہوگا جس میں شیعہ سنی ملکر اتنی بڑی تعداد میں شرکت کریں گے کہ دنیا پر واضح ہوجائے گا کہ اس ملک میں مصطفیوں اور حسینیوں کی اکثریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جلوس کو عبادت سمجھتے ہیں اور اس عبادت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ اس مرتبہ گلگت میں پہلی مرتبہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے میلاد کا جلوس نکالا جائیگا جس میں مجلس وحدت مسلمین کی مکمل سپورٹ ہوگی۔
دہشتگردوں کا اعلاج مذاکرات نہیں آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہے،مذاکرات کے ڈھونگ کو قوم نہیں مانتی، دہشگرد اسلام اور پاکستان دونوں کے دشمن ہیں، یہ کسی عہد کے ماننے والے نہیں ہیں، انہیں ڈھیل دینا قانونی اور اخلاقی نہیں ہے،اُن ہاتھوں کو توڑد یا جائے جو اس مادر وطن کیخلاف اٹھتے ہیں، جو آئین پاکستان، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ سمیت کسی ادارے کو تسلیم نہیں کرتے،ہم شہداء کے ورثا ء سے عہد کرتے ہیں کہ خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں بزدل حکمرانوں کو خیانت نہیں کرنے دیں گے۔ ہم ملک میںامریکی اور نجدی اثر رسوخ کو کسی صورت قبول نہیں کرتے۔
مظلوم طبقات کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے وطن کو ظالم قوتوں سے پاک کریں گے اور وہ دن دور نہیں جب ملک میں امن ، محبت انصاف اور اتفاق کا بول بالا ہوگا۔ ہمیں کنونشن سنٹر میں روکنے سے ظاہر ہوگیا ہے نواز حکومت کی طالبان سے کمٹمنٹ ہے جسے وہ توڑنا نہیں چاہتی تھی، وطن بچانے کا راستہ کٹھن اور مشکل ہے لیکن ہم گھبرانے والے نہیں ہیں۔ جن کی اولادوں نے اس وطن کوبنایا تھا وہی اسے بچائیں گے۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزاد ہ حامد رضانے کہا کہ وزیرداخلہ چودھری پاکستان کا نہیں بلکہ طالبان کا وزیرداخلہ ہے،کنونشن سنٹر میں پروگرام کو روک کر ثابت کردیا کہ اس ملک میں جمہوری لوگوں کی نہیں بلکہ طالبان نواز لوگوں کی حکومت ہے، انہوں نے کہ ہم سروں پر کفن باندھ کر میلاد کے جلوسوں کیلئے نکلیں گے۔ جنہوں نے پاک فوج، اور سویلینز پر حملے کیے ہم انہیں پاکستانی اور مسلمان نہیں مانتے، طالبان سے مذاکرات پاکستان کی مخالفت کی بنیاد رکھنے کے برابر ہے، طالبان سن لیں جب تک جان میں جان ہے وطن پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے اور نہ ہی اپنی مرضی کا اسلام مسلط کرنے دیں گے۔ اگر طالبان سے مذاکرات ہوئے ملک گیر دھرنے دیں گے۔مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ آج کے اجتماع کا مقصد پاکستان کے دفاع اور مظلوموں کو مضبوط بنانا ہے اور تمام مکاتب فکر میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہے ، ہم اس ملک سے ظلم اور بربریت کے خاتمے کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں اور یہ اتحاد مزید مضبوط ہوگا۔جولوگ اس ملک کو کمزور کررہے ہیں ان کا پاکستان، اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں۔یہ اجتماع ان افراد کا اجتماع ہے جس میں برداشت کا مادہ ہے۔ اس کے درمیان کوئی تفریق نہیں، ان سب کے درمیان پاکستانیت اور انسانیت مشترک ہے۔اپنے اتحاد سے فرقہ پرستوں، شدت پسندوں اور دہشتگردوں کو شکست فاش دیں گے۔وائس آف شہداء کے ترجمان سینیٹر فیصل رضا عابدی نے کہا کہ حکومت نے کوشش کی کہ پروگرام نہ ہو لیکن شہداء کے ورثا ء نے طالبان نواز حکومت کی اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ہم اعلان کرتے ہیں وحدت کی فضاء کو پروان چڑھاتے ہوئے جلد ہم ملک کے دیگر شہروں میں جائیں گے۔فیصل عابدی نے کہا کہ آج کی اسمبلی میں بیٹھے ہوئے وہ افراد دور حاضر کے یزیدہیں جو شہداء کے خون کا سودہ کرنا چاہتے ہیں، ہم انہیں شہداء کے خون سے غداری نہیں کرنے دیں گے۔ عدالتوں کے کٹہروں سے دہشتگردوں کو چھوڑنے والے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری آج سیکیورٹی مانگ رہا ہے۔شہادت ہماری منزل ہے، اگر ہماری شہادت سے یہ مملکت بچ سکتی ہے تو ہم یہ قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔سیاستدانوں کو جب ووٹ مانگنا ہوتا ہے تو ہم جیالے، متالوے، جماعتی اور سونامی یادآتے ہیں لیکن جب ہم پر ظلم ہوتا ہے تو ان میں سے کوئی نہیں بولتا۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اعجاز پادری اورچربجیت سنگھ ساگر نے کہا کہ ہم وطن کے بیٹے ہیں ہمیں غیر نہ سمجھا جائے، طالبان کے ظلم سے کوئی محفوظ نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ریاست مخالف قوتوں کو کچلا جائے، سنی اتحاد کونسل کے ڈپٹی سکرٹری جنرل طارق محمود نے کہا کہ مسلمانوں اور پاکستانیوں کا ناحق خون بہانے والوں سن لو ہم ایک ہیں، پاکستان کے دشنموں سے مذاکرات کیے جارہے ہیں، اگر شہداء کے خون سے غداری اختیار کی گئی تو ہم سڑکوں پر ہوں گے۔ رہنماؤں نے ستائیس اپریل کو امام بری سرکارکے عرس کرانے کا بھی اعلان کیا۔کنونشن سے صاحبزادہ عمار سعید سلمانی، علامہ صادق تقوی، علامہ شیخ صلاح الدین، ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی، مفتی محمد سعید رضوی،سید احمد اقبال رضوی، وزیرالقادری ، اعجاز پادری، چربجیت سنگھ ساگر، قاضی عتیق الرحمان، طارق محبوب اوراسد خان جدون سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔