ینگون (جیوڈیسک) میانمار میں تین بم دھماکوں کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ سٹوے میانمار کی ریاست راکھائن کے دارالحکومت سٹوے میں تین بم دھماکوں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 3 افراد زخمی ہو گئے۔ تاحال دھماکوں کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں۔ پولیس کے مطابق ایک بم حملہ اعلیٰ حکومتی افسر کے گھر پر ہوا۔ دوسرا دھماکا عدالت کے باہر اور تیسرا ایک سرکاری دفتر کے قریب ہوا۔
دھماکوں کی شدت سے آس پاس کی عمارتوں اور گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ سٹوے شہر میں ہی مزید 3 بم بھی برآمد ہوئے جنہیں سیکیورٹی اہلکاروں نے ناکارہ بنادیا۔ بم حملوں کے بعد شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا جب کہ پولیس نے شاہرائیں بند کرکے مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے لیے سرچ آپریشن بھی کیا۔
مسلم اکثریتی ریاست راکھائن میں ان دھماکوں کو مسلمانوں پر جاری مظالم کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے اور غیرمعمولی قرار دیا جا رہا ہے۔ چار روز پہلے بھی میانمار کے صوبہ شان کے شہر لاسہیو میں ایک بم دھماکے میں دو خواتین ہلاک اور گیارہ زخمی ہوگئی تھیں۔
گزشتہ سال میانمار حکومت کی جانب سے راکھائن میں مسلمانوں کے خلاف فوجی آپریشن کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان شہید اور 7 لاکھ ہجرت پر مجبور ہوگئے تھے۔ میانمار کی فوج اور پولیس نے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کو گھر بار نذرآتش کردیے تھے۔ اقوام متحدہ نے میانمار میں مسلمانوں پر مظالم کو ان کی نسل کشی قرار دیا تھا۔
عالمی برادری نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بنگلہ دیش ہجرت کرنے والے روہنگیا ملسمانوں کو اپنے گھر واپس آنے کی اجازت دے تاہم میانمار حکومت مسلم مہاجرین کو واپس لینے سے انکاری ہے۔