نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے میانمارمیں روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت کرتے ہوئے قرارداد منظور کر لی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت کرتے ہوئے قرارداد پیش کی گئی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ 193 رکن ممالک کی اسمبلی میں 134 ممالک نے قرارداد کی حمایت کی اور 9 ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے جب کہ 28 ممالک نے قرارداد کی حق رائے دہی میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد میں گزشتہ 4 دہائیوں میں سیکیورٹی فورسز اور مسلح افواج کی جانب سے ظلم و تشدد کے نتیجے میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل اورلاکھوں کی تعداد میں بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میانمار حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیزی کو روکے۔
قرارداد میں آزاد بین الاقوامی مشن کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے انسانی حقوق کی صریح پامالی میانمار کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہوئی، جسے مشن نے ’بین الاقوامی قانون کے تحت شدید ترین جرم‘ قرار دیا ہے، قرارداد میں میانمار سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا شکار ہونے والے تمام گروپس کے تحفظ اور ان کو انصاف دینے کا کہا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2017ء میں میانمار میں بسنے والے ہزاروں روہنگیا مسلمان فوج کے کریک ڈاؤن میں ہلاک ہوئے تھے جب کہ 7 لاکھ سے زائد مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے۔
اس کریک ڈاؤن کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ بھی درج کرایا گیا تھا تاہم میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے اقوامِ متحدہ کی عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں نسل کشی کے الزامات کو مسترد اور مقدمے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہوسکتا ہے فوج نے کہیں طاقت کا غیر مناسب استعمال کیا ہو تاہم اگر فوجیوں نے جنگی جرائم کیے ہیں تو ان کو سزا دی جائے گی۔